WE News:
2025-09-18@16:26:55 GMT

چابہار پر امریکی پابندیاں، پاکستان کے لیے نئے امکانات

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 12 فروری کو امریکا جارہے ہیں، یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب انڈیا کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ’ٹیرف ابیوزر‘ کا خطاب بھی مل چکا ہے۔ انڈین شہریوں کو امریکا سے ڈی پورٹ بھی کیا گیا ہے، امریکا نے ایران کی چابہار پورٹ کو امریکی پابندیوں سے استثنیٰ دے رکھا تھا، اب ٹرمپ نے یہ استثنیٰ ایگزیکٹیو آڈر جاری کرکے ختم کردیا ہے۔

آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکی ڈپارٹمنٹ اور سرکاری ایجنسیاں ان ملکوں کے خلاف اقدمات اٹھائیں جو ایران کو کسی بھی لیول کی معاشی، فائنانشل مدد یا ریلیف فراہم کرتے ہیں، یا چابہار پورٹ پراجیکٹ میں شامل ہیں، ان کے لیے استثنیٰ ختم کردیا جائے۔ ایران کی تیل کی ایکسپورٹ کو زیرو کیا جائے، اور چین کو ایرانی کروڈ آئل کی فروخت بھی ختم کرائی جائے۔

انڈیا اور افغانستان دونوں نے ہی چابہار پورٹ میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، دونوں ملک پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے ’بارو بار‘ مزے لوٹنا چاہ رہے ہیں اور اب حیران پریشان ہیں۔ 2016 میں انڈین وزیراعظم نے ایران کا دورہ کیا تھا، اس دورے کے دوران انڈیا ایران اور افغانستان کے درمیان چابہار کے شہید بہشتی پورٹ ٹرمینل پر انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ اور ٹرانزٹ کوریڈور تعمیر کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

افغان طالبان حکومت نے 2016 کے تین ملکی معاہدے کو برقرار رکھا۔ 2024 میں افغان طالبان حکومت نے بھی چابہار پورٹ میں 35 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ انڈیا نے چابہار پورٹ کے لیے آلات خریدنے پر 120 (12 کروڑ) ملین ڈالر لگا رکھے ہیں اور انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے 250 ملین کی کریڈٹ لائن فراہم کر رکھی ہے۔

چابہار پورٹ کو افغانستان سے کئی ریل اور روڈ پراجیکٹ منسلک کرتے ہیں، چابہار زاہدان ریلوے ٹریک بھی ایسا ہی اہم پراجیکٹ ہے، انڈیا نے اس 500 کلومیٹر طویل ریل پراجیکٹ پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ زاہدان افغانستان کے قریب واقع اہم ایرانی شہر ہے۔

خاف ہرات ریلوے پراجیکٹ براہِ راست چابہار سے منسلک نہیں ہے، یہ ان میگا پراجیکٹس کا حصہ ہے جو آخر کار چابہار سے جا ملتے ہیں۔ ایران نے اس ریلوے ٹریک کا زیادہ تر حصہ تعمیر کرلیا ہے، ہرات تک ٹریک تعمیر کرنے کے لیے اٹلی بھی مالی تعاون کررہا ہے۔

زرنج دل ارام ہائی وے چابہار کو افغانستان سے ملاتی ہے، انڈیا نے یہ روڈ 2005 سے 2009 کے درمیان تعمیر کردی تھی، افغانستان میں یہ شاہراہ اس رنگ روڈ سے جا ملتی ہے جو ہرات، قندھار، کابل اور مزار شریف کو ملاتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور اقتدار میں ایران کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل ختم کردی تھی، تب انڈیا کو ایران سے تیل کی خریداری مکمل ختم کرنی پڑی تھی، انڈین وزیراعظم نے تب ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ سے چابہار پورٹ کے لیے استثنیٰ لے لیا تھا جو ایک بڑی فیور تھی۔

انڈیا کو تو ٹرمپ نے ’ٹیرف ابیوزر‘ کا خطاب دیا ہے لیکن ایران اور ایرانیوں بارے اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ ایران پر نئی پابندیاں لگاتے ہوئے ٹرمپ نے ایرانیوں کے لیے تعریفی جملے بھی کہے ہیں کہ ایرانی عظیم قوم ہیں، میں چاہتا ہوں کہ وہ ترقی کریں، اس کے لیے ایران کو اپنا نیوکلیئر پروگرام بم بنانے کی حد تک ترک کرنا ہو گا، یہ اس طرح پروگرام ختم کریں جس کی پھر تصدیق بھی کرائی جا سکے۔ ایران کی اتنی تعریف کرتے ہوئے انڈیا کو رگڑا زیادہ لگا دیا گیا ہے۔

پاکستانیوں کا اس مبارک موقع پر اپنے بھارت مہان سے پوچھنا بنتا ہے کہ ہن آرام اے، انڈیا اور اٖفغانستان دونوں ایک ہی وجہ سے پاکستان کو بائی پاس کرنا چاہتے تھے اور ہیں۔ وہ وجہ یہ ہے کہ دونوں ملکوں کا ماننا ہے کہ پاکستان سیاسی، سفارتی اور سیکیورٹی پالیسی کو اکانومی پر ترجیح دیتا ہے، جب تناؤ بڑھتا ہے تو پاکستان پھر معاشی نقصان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سہولتیں بند کر دیتا ہے۔

یہ بات کافی حد تک ٹھیک بھی ہے، پر آج کا پاکستان مختلف ہے، تھینکس ٹو کپتان جس نے سر جی کو ٹوکرا پکڑایا اور ان کو بھی پیسے مانگنے دوست اور برادر ملکوں کے پاس بھیجا۔ اب حوالدار بشیر ایس آئی ایف سی کی افادیت بھی جانتا ہے اور معیشت کی ترقی کے بھی اس کو سارے فوائد پتا ہیں۔ پاکستان کے لیے اس صورتحال میں نئے امکانات بھی ہیں۔

پاکستان اپنے دونوں ہمسایہ ملکوں کے ساتھ نئے ورکنگ ریلیشن قائم کرنے پر بات چیت کرنے کی پوزیشن میں آ سکتا ہے۔ انڈیا کو ایران تک مختصر روٹ پاکستان زمینی راستے سے بھی فراہم کرسکتا ہے۔ پاکستان سنٹرل ایشیا تک بھی افغانستان کے راستے مختصر روٹ فراہم کر سکتا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن پاکستان کو انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کاریڈور میں شمولیت کی دعوت دے چکے ہیں۔ یہ نارتھ ساؤتھ کاریڈور بھی پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے انڈیا کو ایران کے راستے روس اور آگے یورپ سے ملانے کا منصوبہ ہے، یہ منصوبہ وقت اور پیسے دونوں کی بچت کرتا ہے۔

اس خطے کے مسائل ایک ہی صورت حل ہو سکتے ہیں، وہ یہ کہ پیسا اور پرافٹ، وار انڈسٹری کے بجائے ٹریڈ، ٹرانسپورٹ اور کنیکٹیوٹی انرجی کی طرف چلا جائے۔ جب ایسا ہوگا تو خطے میں جاری عسکریت پسندی، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی میں خود ہی کمی آجائے گی۔ امریکا کی چابہار پورٹ پر پابندیاں ایک نیا امکان بھی سامنے لائی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

wenews امریکا امریکی پابندیاں بھارت پاکستان چابہار روس نئے امکانات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی پابندیاں بھارت پاکستان چابہار نئے امکانات وی نیوز پاکستان کو کرتے ہوئے انڈیا کو فراہم کر کو ایران کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا
  • امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کا نئی اے آئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ