خیبر پختونخوا میں فورسز کی 5 مختلف کارروائیاں، 13 خوارج ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مارے گئے خوارج سکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث تھے، مارے گئے خوارج سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکیورٹی فورسز کی خیبر پختونخوا میں 5 مختلف کارروائیوں میں 13 خوارج ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ڈی آئی خان، شمالی وزیرستان، لکی مروت اور ضلع خیبر میں خوارج کے خلاف کامیاب کارروائیاں کیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائیوں کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 13 خوارج ہلاک کر دیے گئے۔ سکیورٹی فورسز نے ڈی آئی خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا، جس میں سرکردہ خوارج شاہ گل عرف روحانی سمیت 5 خوارج مارے گئے۔ شمالی وزیرستان میں دوسالی اور ٹپی میں جھڑپوں میں 5 خوارج ہلاک ہوئے، لکی مروت میں سکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں 2 خوارج مارے گئے، ضلع خیبر کے علاقے باغ میں کارروائی کے دورن ایک خوارج مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مارے گئے خوارج سکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث تھے، مارے گئے خوارج سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے، سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمےکے لیے پُر عزم ہیں۔ وزیراعظم نے 13 خوارج کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارے گئے خوارج سکیورٹی فورسز خوارج ہلاک ایس پی
پڑھیں:
نہروں کا تنازع؛ چشمہ رائٹ بینک کینال سیاست کی نذر نہ ہو، ترجمان پختونخوا حکومت کا انتباہ
پشاور:ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے نہری منصوبوں کا تنازع کم ہونے کی تعریف کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں انہوں نے نہری منصوبوں پر سیاست کرنے سے گریز کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے مفادات کا خاص خیال رکھا جائے۔ شکر ہے نہروں کے معاملے پر دو بڑی سیاسی جماعتوں کی نورا کشتی فی الحال ختم ہو گئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں خیبر پختونخوا کے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے کو دیگر نئے نہری منصوبوں سے نتھی نہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال (لفٹ کم گریویٹی منصوبہ) کو 1991 میں مشترکہ مفادات کونسل نے باضابطہ منظوری دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں نہریں نکالی گئیں، تاہم خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں تاحال اس منصوبے پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس منصوبے کے لیے 35 فیصد فنڈنگ کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کو کسی نئے تنازع کا حصہ بنانے کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی کی اور اسے محرومی کا شکار بنایا۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرخیز ار آباد بنا سکتا ہے۔