بھارت میں نوجوان ڈکیتوں کی دہشت، 90 سیکنڈز میں بڑی واردات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
BIHAR:
بھارت کی ریاست بہار میں دو نوجوان مسلح ڈکیتوں نے 90 سیکنڈ میں بڑی واردات کرکے دہشت پھیلا دی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نوجوان ڈکیتوں نے وہ آئے، انہوں نے لوٹا اور غائب ہوگئے کے مصداق ڈکیتی کی کارروائی مکمل کی اور انہوں نے یہ پوری کارروائی محض 90 سیکنڈز میں مکمل کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلح ڈکیتوں نے ماسک پہنا ہوا تھا اور بہار کے ایک بینک میں داخل ہوتے ہی وقت ضائع کیے بغیر ڈیڑھ لاکھ بھارتی روپے اٹھائے اور اطمینان کے ساتھ واپس چل دیے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ بہار کے ضلع ویشالی کے علاقے حاجی پور قائم پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کی ایک شاخ میں ڈکیتی ہوئی اور اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ڈکیت نے اسلحے کے زور پر بینک میں موجود صارفین کو دھماکایا اور دوسرے نے پیسے اکٹھے کیے جو ڈیڑھ لاکھ بھارتی روپے سے زائد تھے۔
پولیس افسر سرابھی سومان نے بتایا کہ 17 اور 18 سال کی عمر کے دو ڈکیت اسلحے کے ساتھ بینک میں داخل ہوئے اور ڈیڑھ لاکھ روپے اٹھالیے تاہم ڈکیتوں کی تصاویر تمام گروپس میں بھیج دی گئی ہیں تاکہ لوگ ان افراد کی شناخت کرسکیں اور مقامی پولیس اسٹیشن کا آگاہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈکیتوں نے جاتے جاتے بینک کے عملے اور صارفین کو اندر بند کردیا تھا۔
بہار میں ڈکیتی کے واقعات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس واقعے سے ایک روز پہلے ہی دارالحکومت پٹنہ میں پولیس اور ڈکیتوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈکیتوں نے
پڑھیں:
بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
— فائل فوٹوپہلگام واقعے پر پاک بھارت کشیدگی کے باعث بچوں کے علاج کے لیے بھارت جانے والی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار ہو گئی۔
بچوں کے والد نے ’جیو نیوز‘ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچے دہلی کے اسپتال میں داخل ہیں اور اس ہفتے بچوں کی سرجری متوقع تھی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 7 اور 9 سال کی عمر کے دونوں بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
2 روز قبل جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے کئی سفارتی قدم اٹھائے ہیں۔
بچوں کے والد نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہمیں بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے، دہلی میں قیام اور علاج کے دوران تقریباً 1 کروڑ روپے خرچ ہو چُکے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ اسپتال والے تعاون کر رہے ہیں لیکن بھارتی فارن آفس کی طرف سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر خود کو بھارت میں غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
بچوں کے والد نے اپیل کی ہے کہ حکومتِ پاکستان تعاون کرے اور سفارتی سطح پر بچوں کے علاج کا معاملہ دیکھا جائے۔