کیا پاکستان باسمتی چاول کے حقوق کا اکیلا مالک بن گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) چند روز قبل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھارت کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس میں اس نے باسمتی چاول کی برانڈنگ اور پیداوار کے خصوصی حقوق کو تسلیم کرنے کی اپیل کی تھی۔ پاکستان اور بھارت چاول کی اس اہم قسم پر ملکیت کا حق جتاتے ہیں۔ بھارت نے سن 2019 میں ان دونوں ممالک یہ درخواست دی تھی کہ باسمتی چاول پر ان کے حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے۔
اس کیس کا تاریخی پس منظربین الاقوامی سطح پر یہ ''قانونی جنگ‘‘ بھارت نے اس وقت چھیڑی، جب اس نے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور یورپی یونین میں باسمتی چاول پر اپنے حق ملکیت کی درخواست دی۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھارت کی یہ درخواست مسترد کر دی ہے، تاہم یورپی یونین میں اس کا کیس ابھی زیر التوا ہے۔
(جاری ہے)
پاکستانی میڈیا کی چند ایک رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھارت کی درخواست مسترد کر کے پاکستان کو باسمتی چاول کے خصوصی حقوق دے دیے ہیں، لیکن اس معاملے سے باخبر اور اس تناظر میں حکومت پاکستان کو ڈیٹا فراہم کرنے والے ڈاکٹر محمد اعجاز کہتے کہ یہ بات مکمل طور پر درست نہیں۔
ڈاکٹر اعجاز کالا شاہ کاکو میں رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل سائنٹسٹ اور ڈائریکٹر ہیں۔ ان کے مطابق، ''حالیہ فیصلے باسمتی چاول پر دونوں ممالک کے حقوق کو تسلیم کرتے ہیں اور دونوں ہمسایہ ممالک کو اسے ایک مشترکہ ورثہ ماننا پڑے گا۔‘‘
ایک اور زرعی شعبے کے ماہر حامد ملک، جو کہ ایگریکلچر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نے سن 2023 میں ہی باسمتی چاول پر انڈیا کا خصوصی حق ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
ان کے مطابق نیوزی لینڈ نے بھی اب چند دن پہلے یہی فیصلہ کیا ہے کہ انڈیا اکیلا باسمتی چاول کا ٹیگ استعمال کرنے کا حقدار نہیں۔ بھارت نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کر رکھی ہے۔
حامد ملک کہتے ہیں کہ یہ عدالتی فیصلے ''ایک طرح سے پاکستان کے حق‘‘ میں ہیں کیونکہ اگر فیصلہ بھارت کے حق میں آتا تو پاکستان کو اقتصادی طور پر بڑا نقصان ہوتا۔
وہ کہتے ہیں کہ باسمتی چاول کو دیگر اقسام کے مقابلے میں بہتر چاول سمجھا جاتا ہے اور اس نام کے تحت برآمدات پر پابندی کی صورت میں پاکستان کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا تھا۔
باسمتی چاول کی پہلی قسم کب اور کہاں تیار ہوئی؟ڈاکٹر محمد اعجازکہتے ہیں، ''باسمتی چاول کی کئی اقسام ہیں، جن میں سے کچھ پاکستان میں تیار کی گئی ہیں اور یہ خاص طور پر اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
‘‘چاول کا نیا جین دریافت، 20 فیصد زیادہ پیداوار
ڈاکٹر اعجاز کا باسمتی کی ابتدا سے متعلق بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ اس چاول کی پہلی قسم سن 1933 میں پنجاب کے علاقے حافظ آباد میں تیار کی گئی تھی، جو اب پاکستان کی جغرافیائی حدود میں آتا ہے۔ تاہم اس وقت پنجاب ایک مشترکہ علاقہ تھا اور اسی تناظر میں بھارت بھی باسمتی چاول کے ٹیگ کو اُن اقسام کے لیے استعمال کر رہا ہے، جو ابتدا میں تیار کی گئی تھیں اور جن میں باسمتی 370 کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر اعجاز نے مزید بتایا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بعد ابھی یورپی یونین کی عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے، ''پاکستان نے اس حوالے سے پراڈکٹ کے جغرافیائی انڈیکس کی بنیاد پر تمام شواہد فراہم کیے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ بھارت یورپ میں بھی ایک بار پھر باسمتی چاول کے خصوصی حقوق حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔‘‘
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کے بھارت پر اثراتماہرین کے مطابق آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کی وجہ سے بھارت دباؤ محسوس کر رہا ہے کیونکہ یورپی یونین بھی انہی شواہد کو اہمیت دے سکتی ہے، جو ان دونوں ممالک کو فراہم کیے گئے تھے۔
حامد ملک کہتے ہیں، ''اصل بات یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کو نظرانداز کرتے ہوئے باسمتی چاول کا جغرافیائی انڈیکیٹر اسٹیٹس حاصل کرنے کی غیر منطقی اور بے بنیاد کوشش میں شکست کھائی ہے۔ بھارتی مصنف چندرشکرن، ڈاکٹر راج بیر سنگھ اور سوم ناتھ موہندرو، جو باسمتی پر کتاب کے مصنفین ہیں، نے بھی تسلیم کیا ہے کہ جغرافیائی طور پر باسمتی کا تعلق پاکستان کے اس علاقے سے ہے، جو اس وقت متحدہ ہندوستان کا حصہ تھا۔
‘‘ پاکستان باسمتی چاول سے کتنا زرمبادلہ کماتا ہے؟ماہرین سمجھتے ہیں کہ انڈیا اگر کسی صورت بین الاقوامی سطح پر یہ ثابت کر دیتا کے باسمتی چاول انڈیا کی ملکیت ہے تو پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا۔
ڈاکٹر اعجاز کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام اقسام کے چاول کی برآمد سے سالانہ تقریباً چار ارب ڈالر کماتا ہے اور ان میں سے تقریباً ایک ارب ڈالر باسمتی چاول کی برآمد سے حاصل کیے جاتے ہیں۔
زرعی مصنوعات کی برآمد سے وابستہ افراد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کو سراہتے ہیں کہتے ہیں کہ آئندہ برسوں میں ان کا پاکستان کی برآمدات پر مثبت اثر پڑے گا، کیونکہ اب دنیا کو زیادہ وضاحت کے ساتھ معلوم ہو گیا ہے کہ باسمتی چاول کا اصل پیداواری مرکزکہاں ہے؟
زرعی ماہر اور برآمد کنندہ عامر حیات بھنڈارا کہتے ہیں، ''ہم جلد ہی ان فیصلوں کے مثبت نتائج دیکھیں گے اور فائدہ ان کسانوں تک پہنچے گا، جو کھیتوں میں محنت کرتے ہیں۔‘‘
عامر حیات کو امید ہے کہ آئندہ برسوں کے دوران باسمتی چاول کی پیداوار اور برآمدات دونوں میں اضافہ ہو گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے باسمتی چاول کی باسمتی چاول پر نیوزی لینڈ نے یورپی یونین ڈاکٹر اعجاز پاکستان کو کی برآمد بھارت نے کہتے ہیں چاول کا ہیں کہ
پڑھیں:
فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
مسلم کانفرنس کے صدر نے عیدالاضحی کے موقع پر پوری قوم اور امت مسلمہ کو فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین کی۔ اسلام ٹائمز۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے عیدلاضحی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ حج اور عید الاضحٰی کے اجتماعات سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک، بھائی چارے اور رواداری سے رہیں تاکہ ہمارا آپس میں بھائی چارہ اور یگانگت قائم ہو سکے۔انہوں نے عیدالاضحٰی کے موقع پر پوری امت مسلمہ کی یکجہتی اور اتحاد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتیوں کے دلخراش مناظر نا پہلے کسی نے دیکھے ہیں اور نہ ہی رہتی دنیا تک اس کی کوئی مثال ملے گی۔ فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی غزہ اور رفح میں جنگ بندی کے حق میں منظور قراردادوں کے باوجود صیہونی فورسز کی غزہ اور رفع میں جارحیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حیثیت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ کشمیر کی وادی میں کشمیری عوام کو بھارتی فورسز کی جانب سے بدترین مظالم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھ وادی کشمیر کے معصوم بچوں، بھائیوں اور بہنوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی آئین میں حاصل جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کر کے کشمیری عوام کو اپنی شناخت سے محروم کرنا عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور دعاگو ہیں کہ فلسطینی اور کشمیری عوام کو ان کی آزادی کا حق ملے تاکہ وہ ایک آزاد، خود مختار اور زندہ قوموں کی طرح ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں آگے بڑھ سکیں۔
انہوں نے عید الاضحی کے موقع پر پوری قوم اور امت مسلمہ کو فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین کی۔ عید الاضحٰی ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دین اسلام کی خاطر دی گئی عظیم قربانی کی یاد دلاتی ہے۔ انہوں نے عید الاضحٰی کی خوشیوں میں غرباء اور مساکین کو برابر کا شریک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ دن دور نہیں جب فلسطین اور کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور کشمیری اور فلسطینی عوام آزادی کے ساتھ اپنی زندگیاں گزاریں گے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسا جذبہ ایثار پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید الاضحٰی ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ دین اسلام اور اپنے ملک کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔