امریکی کانگریس اراکین کا عمران خان کی رہائی کیلئے سیکریٹری اسٹیٹ کو خط، اقدامات پر زور
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
WASHINGTON:
امریکی کانگریس کے دو اراکین جو ولسن اور آگسٹ پفلوگر نے سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط میں زور دیا ہے کہ پاکستان کی فوجی قیادت سے رابطہ کریں اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی ممکن بنائیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کانگریس کے دونوں اراکین نے 25 فروری کو سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو کے نام خط تحریر کیا اور کہا کہ عمران خان کی قید سیاسی بنیاد پر عائد الزام کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے برطرفی پاکستان میں جمہوریت کی معطلی کے مترادف ہے اور اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی۔
جوولسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ خوشی ہے کہ ری پبلکن اسٹڈی چیئرمین آگسٹ پفلوگر کے ساتھ مل کر سیکریٹری روبیو پر زور دیا ہے کہ عمران خان کی رہائی اور پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے کام کریں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات اس وقت مضبوط وہتے ہیں جب ان کی بنیاد آزادی پر ہوتی ہے۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ روبیو کو خط لکھنے والے جو ولسن ایوان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ہیں، اسی طرح آگسٹ پفلوگر ری پبلکن اسٹیڈی کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔
دونوں اراکین نے عمران خان کی قید پر اور اس کے پاک-امریکا تعلقات پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کو پاکستان میں بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہے اور ان کی رہائی سے مشترکہ آزادی کی روایات کی بنیاد پر پاک-امریکا تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
عمران خان کو درپیش حالات کا ٹرمپ سے تقابل کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی ٹرمپ کی طرح عدالتی زیادتی کا شکار ہیں۔
اراکین کانگریس نے سیکریٹری روبیو سےمزید کہا کہ وہ جمہوریت کی بحالی، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی، آزاد صحافت، اجتماع کی آزادی اور آزادی اظہار رائے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ عمران خان کے ساتھ دوسرے سیاست دانوں کی طرح سلوک ہونا چاہیے انہیں سیاسی نکتہ نظر کی وجہ سے قید نہیں ہونا چاہیے۔
جو وولسن اس سے قبل بھی ایکس پر بیان میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ اور روبیو کو لکھے گئے خط کی کابی بھی شیئر کرچکے ہیں اور امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات آزادی کے احترام کے ذریعے مضبوط بنائے جاسکتے ہیں۔
خط کے آخر میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات عمران خان کی رہائی سے جڑے ہوئے ہیں اور دونوں اراکین کانگریس نے سیکریٹری اسٹیٹ روبیو پر زور دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کن اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمران خان کی رہائی کہ عمران خان انہوں نے زور دیا کہا کہ
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا
اسرائیل کے دورے سے واپسی پر امریکی وزیر خارجہ اچانک دوحہ پہنچ گئے جہاں انھوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان الثانی سے ملاقاتیں کیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دورہ بہت عجلت میں ترتیب دیا گیا۔ ایک گھنٹے سے کچھ کم وقت کے لیے جاری رہنے والی اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بھرپور حمایت کا وعدہ کیا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مارکو روبیو نے امریکا اور قطر کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی تصدیق کی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔
مارکو روبیو نے اس سے قبل خود یہ کہا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے باوجود امریکا اور قطر جلد دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قطر سے ثالث کا کردار ادا کرتے رہنے کی اپیل کریں گے جیسا وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے تو وہ صرف قطر ہے۔
مارکو روبیو کے اس دورے نے قطر کو اس بات کا یقین دلانے کی بھی کوشش ہے کہ اسرائیلی حملوں نے اس کے کلیدی اتحادی کی طرف سے خلیجی امارات کے ساتھ سکیورٹی کے وعدوں کو نقصان پہنچایا۔
خیال رہے کہ صحافیوں سے گفتگو میں قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کا ملک امریکی حمایت کو سراہتا ہے لیکن یقیناً اس حملے نے ہمارے اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدوں کی ضرورت کو مزید تیز کر دیا۔
یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھے۔
اسرائیلی حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے تھے۔