Islam Times:
2025-04-25@11:19:32 GMT

ٹرمپ کی اسرائیل کیلئے ریکارڈ توڑ امداد

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

ٹرمپ کی اسرائیل کیلئے ریکارڈ توڑ امداد

اسلام ٹائمز: اسوقت صورتحال یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کو 2,000 پاؤنڈ کے آٹھ سو خطرناک بم بھیجنے نیز غزہ پٹی سے فلسطینیوں کو نکالنے پر تل ابیب کے ساتھ مربوط موقف اختیار کرنے کے بعد ٹرمپ بالکل اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، جو انہوں نے اپنی پہلی مدت کے دوران صیہونیوں کی خدمت کیلئے اختیار کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کیطرف سے دوسری مدت صدارت کے آغاز میں 12 بلین ڈالر کی مالی امداد صرف چار دنوں میں اسرائیل کو دینا، اس بات کی علامت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اگلے چار سالوں میں اسرائیل کی اندھا دھند حمایت جاری رکھ کر گذشتہ تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دے گی۔ تحریر: سید رضا میر طاہر

ایک ایسے وقت جب امریکہ نے یوکرین کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو اپنے ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو 4 بلین ڈالر کے اسلحہ کا امدادی پیکج دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے سے اسرائیل کو فوجی ہتھیاروں کی فراہمی میں تیزی آئے گی۔ اس طرح، ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اقتدار کے 40 دنوں میں اسرائیل کو 12 بلین ڈالر کی ہتھیاروں کی امداد فراہم کی ہے، جو یومیہ 300 ملین ڈالر کی امداد کے برابر ہے۔ پینٹاگون نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اسرائیل کو تقریباً 3 بلین ڈالر مالیت کے بموں، مسمار کرنے والے آلات اور دیگر ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی ہے۔امریکی انتظامیہ نے ایک دیرینہ طریقہ کار کو نظرانداز کرتے ہوئے کانگریس کو فوری طور پر مطلع کر دیا ہے، جس سے ایوان اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹیوں کے چیئرمینوں اور اراکین کو فوری طور پر اس پیکج کا جائزہ لینے کا موقع ملے گا۔

اپنے ایک بیان میں روبیو نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ، جس نے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالا، اسرائیل کو تقریباً 12 بلین ڈالر کے فوجی ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے چکی ہے۔ روبیو نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کے دیرینہ عزم کو پورا کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال جاری رکھے گا۔ ان اقدامات میں سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے آلات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے اپنے ہنگامی اختیارات کا استعمال مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے کیا ہے، کیونکہ اسرائیل اس وقت غزہ میں حماس کے ساتھ ایک نازک جنگ بندی کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے میں یہ دوسرا موقع ہے، جب ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی فوری منظوری دینے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے ابتدائی ایام سے اپنے پہلے دور میں استعمال کیے گئے انداز کو دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں صیہونی حکومت کے لیے ان کی وسیع اور بے مثال حمایت تھی اور اسرائیل کی حمایت اور فلسطینیوں کی مخالفت میں کئی اہم قدم اٹھائے تھے۔ ان اقدامات اور مؤقف کو تل ابیب کی طرف سے مثبت جواب دیا گیا۔ ان اقدامات میں تل ابیب کو نئی فوجی امداد بھیجنا اور صیہونی حکومت کی جانب سے 15 ماہ کی تباہ کن جنگ کے بعد علاقے کی تعمیر نو کے بہانے غزہ کے باشندوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ کے بعد سے غزہ میں 46,600 سے زیادہ لوگوں کی ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے بائیڈن نے اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ وزنی بموں کی فروخت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن ٹرمپ نے شروع ہی میں اس حکم کو منسوخ کر دیا۔

صحافیوں کے سامنے اس کارروائی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ٹرمپ نے کہا کہ "اسرائیل نے اس کی قیمت ادا کی اور طویل انتظار کیا، اس طرح، ٹرمپ نے آٹھ سو کے قریب 2,000 پاؤنڈ والے بموں کی کھیپ اسرائیل کو بھیجنے کی اجازت دی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں گولہ بارود اور میزائلوں سمیت اسرائیل کو 7 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے پیکج کی ترسیل کا اعلان کیا ہے، حالانکہ قانون کے مطابق جب امریکہ ایک مخصوص رقم سے زیادہ ہتھیار فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو اسے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور کانگریس کو مطلع کرنا ہوتا ہے اور ایوان اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹیوں کو معلومات فراہم کرتا ہے اور کانگریس کے سرکاری اعلان کے بعد اس کی منظوری دی جاتی ہے، لیکن اس مسئلے میں اس قانون کی پاسداری نہیں کی گئی۔

کانگریس نے پچھلی امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کے مقصد سے اسرائیل کو اربوں کے ہتھیاروں کی فروخت کو محدود کرے، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور بھیجنے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کرکے کانگریس کو مکمل طور سے نظرانداز کر دیا ہے۔بلاشبہ صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، جنوری 2017ء سے جنوری 2021ء تک، ڈونلڈ ٹرمپ نے صیہونی حکومت کے حق میں بے مثال موقف اور اقدامات کو اپنایا۔ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی خصوصیات میں سے ایک اسرائیل کی غیر مشروط حمایت اور ان اقدامات پر عمل درآمد کے بارے میں ان کا موقف تھا، جو کہ سابق امریکی صدور نے اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔

ان میں سب سے اہم قدس کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنا، مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کو مقبوضہ فلسطین میں شامل کرنے کو درست قرار دینا، ڈیل آف دی سنچری پلان کی پیش کش (جو کہ صیہونی اور فلسطینیوں کو ان کے حتمی حقوق کی واپسی کے لیے بے مثال فوائد اور مراعات فراہم کرتا ہے) اور مغربی کنارے کے کچھ حصے کو مقبوضہ فلسطین کے ساتھ الحاق کرنے رضامندی ظاہر کرنا شامل ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کو 2,000 پاؤنڈ کے آٹھ سو خطرناک بم بھیجنے نیز غزہ پٹی سے فلسطینیوں کو نکالنے پر تل ابیب کے ساتھ مربوط موقف اختیار کرنے کے بعد ٹرمپ بالکل اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، جو انہوں نے اپنی پہلی مدت کے دوران صیہونیوں کی خدمت کے لیے اختیار کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دوسری مدت صدارت کے آغاز میں 12 بلین ڈالر کی مالی امداد صرف چار دنوں میں اسرائیل کو دینا، اس بات کی علامت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اگلے چار سالوں میں اسرائیل کی اندھا دھند حمایت جاری رکھ کر گذشتہ تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی فروخت ٹرمپ انتظامیہ نے کا اعلان کیا ہے نے اسرائیل کو صیہونی حکومت میں اسرائیل اسرائیل کی ان اقدامات بلین ڈالر انہوں نے حکومت کے 000 پاؤنڈ کرنے کا کیا تھا ٹرمپ کی کرنے کے کے ساتھ تل ابیب ڈالر کی کر دیا کے بعد کے لیے مدت کے

پڑھیں:

وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار

وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

نیویارک:امریکا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وائس آف امریکا (VOA) اور اس کی ماتحت ایجنسیوں کی بندش کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ادارے کے سینکڑوں معطل صحافیوں کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈی سی کی ضلعی عدالت کے جج رائس لیمبرتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) جو وائس آف امریکا سمیت کئی بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو چلاتی ہے، کو بند کرتے وقت کوئی ’معقول تجزیہ یا جواز‘ پیش نہیں کیا۔ یہ حکومتی اقدام من مانا، غیر شفاف اور آئینی حدود سے متجاوز ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد VOA کے قریباً 1,200 ملازمین کو بغیر کسی وضاحت کے انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا، جن میں قریباً ایک ہزار صحافی شامل تھے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ادارہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار مکمل طور پر خاموش ہوگیا تھا۔
وائس آف امریکا کی ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز اور وائٹ ہاؤس بیورو چیف پیٹسی وڈاکوسوارا نے دیگر متاثرہ ملازمین کے ساتھ مل کر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جج نے حکم دیا ہے کہ نہ صرف ان ملازمین کو بحال کیا جائے، بلکہ Radio Free Asia اور Middle East Broadcasting Networks کے فنڈز بھی بحال کیے جائیں تاکہ ادارے اپنی قانونی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

وڈاکوسوارا نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہماری ملازمتوں کا معاملہ نہیں بلکہ آزاد صحافت، آئینی آزادی اور قومی سلامتی کا سوال ہے۔ وائس آف امریکا کی خاموشی عالمی سطح پر معلوماتی خلا پیدا کرتی ہے، جسے ہمارے مخالفین جھوٹ اور پروپیگنڈا سے بھر سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری اس دلیل کی توثیق ہے کہ کسی حکومتی ادارے کو ختم کرنا صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدارتی فرمان کے ذریعے نہیں۔

1942 میں نازی پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم ہونے والا VOA آج دنیا کے قریباً 50 زبانوں میں 354 ملین سے زائد افراد تک رسائی رکھتا ہے۔ اسے امریکا کی ’سافٹ پاور‘ کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ USAGM، جسے پہلے براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز کہا جاتا تھا، دیگر اداروں کی بھی مالی مدد کرتا ہے۔ جج نے Radio Free Europe/Radio Liberty کو قانونی پیچیدگیوں کے باعث وقتی ریلیف دینے سے معذرت کی، کیونکہ ان کے گرانٹ کی تجدید تاحال زیر التوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سابق نیوز اینکر اور گورنر کی امیدوار کیری لیک کو VOA سے وابستہ USAGM میں بطور سینیئر مشیر مقرر کیا تھا۔ لیک نے کہا تھا کہ وہ VOA کو انفارمیشن وار کے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گی، اور اس ادارے کو غیر ضروری اور ناقابل اصلاح قرار دیا تھا۔ تاہم اب عدالتی فیصلے نے حکومتی اقدام کو روک دیا ہے، اور صحافیوں کو اپنی اصل ذمہ داریوں کی طرف لوٹنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے تاحال اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے گا یا نہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانے کا پردہ چاک مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے مزید کمی ریکارڈ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ ، نئی قیمت کیا ؟ جانیں