اسلام آباد:

ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام 36 وکلاء کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 فروری 2021 کے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کیس کی سماعت کی۔

مقدمے میں ملوث وکلاء کے بیان حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے۔ وکلاء کی جانب سے ممبر اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی، بابر اعوان اور بارایسوسی ایشن کے عہدیداران عدالت میں پیش ہوئے۔

عادل عزیز قاضی نے دلائل میں کہا کہ 2021 کا کیس ہے، آخری سماعت پر عدالت نے بیان حلفی مانگے تھے جو جمع کروا دیے گئے تھے، اسلام آباد بار کونسل سے بھی کیس ڈسچارج ہوگیا تھا۔

ایڈووکیٹ بابر اعوان نے کہا کہ ایک واقعہ ہوا جو ہڑتال کی وجہ سے ہوا لیکن پولیس نے کچھ زیادہ ہی بنا دیا، پانچ سال سے زائد ہوگیا کیس چل رہا ہے، اب ختم کر دیا جائے۔

کیس میں سابق صدر ہائیکورٹ بار راجا زاہد سمیت دیگر وکلاء شامل تھے جبکہ سابق سیکرٹری تصدق حنیف کو عدالت پہلے ہی ڈسچارج کر چکی ہے۔

ہائیکورٹ بار کا اعلامیہ

ہائیکورٹ حملہ کیس میں وکلاء کے خلاف توہین عدالت کارروائی ختم ہونے پر ہائیکورٹ بار نے اعلامیہ جاری کر دیا۔ اعلامیہ چوہدری منظور احمد حجہ سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے جاری کیا۔

اعلامیے کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد بار کے معزز وکلاء کے خلاف میرٹ پر توہین عدالت کی تمام کارروائیوں کو خارج کر دیا۔ سید واجد علی شاہ گیلانی صدر ہائیکورٹ بار اور کابینہ کی طرف سے بار ممبران کے لیے اپنے دور کے آغاز میں ایک اچھی کامیابی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور بینچ کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی اور ہموار تعلقات کی بحالی کے لیے یہ ایک مثبت قدم ثابت ہوگا۔ صدر اور سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے تمام معزز وکلاء صاحبان کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتے ہیں، وکلاء نے بہادری سے عدالتی کاروائی کا مقابلہ کیا اور آج کیس ختم ہونے پر سرخرو ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہائیکورٹ بار توہین عدالت اسلام آباد چیف جسٹس وکلاء کے

پڑھیں:

این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

این اے 18 ہری پور میں انتخابی دھاندلی معاملے پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

عمر ایوب نے دھاندلی تحقیقات پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ سپر یم کورٹ میں چیلنج کیا، درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کے 60 روز کے اندر ہی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔

عمر ایوب نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرکے کارروائی شروع کی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے روکا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کوکارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

عمر ایوب نے درخواست میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حالیہ فیصلہ آئین کیخلاف ہے، عدالت عالیہ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کیس کل سماعت کے لیے مقرر
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس