پختونخوا اور بلوچستان کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے ہرممکن مدد فراہم کریں گے، وزیرداخلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پختونخوا اور بلوچستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہرممکن مدد فراہم کریں گے۔
کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی کا دوسرا اجلاس وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی صدارت میں ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹ، نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا، چیف کمشنر اسلام آباد، کوآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان اور سکیورٹی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار، وزیر داخلہ آزاد کشمیر اور وزیر داخلہ گلگت بلتستان کی اجلاس میں موجود تھے۔ تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکرٹریز داخلہ اور آئی جیز نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام اسٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہیں۔ صوبوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں صوبوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کار کو بڑھانے پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مؤثر سدباب کے لیے صوبائی سطح پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو مکمل طریقے سے فعال کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔ اس ضمن میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر ایف آئی اے کے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کو بھر پور طریقے سے فعال کیا جائے گا۔ اجلاس میں نیشنل اور پراونشل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام کی منظوری دی جا چکی ہے۔ تمام صوبوں میں بھی پراونشل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام پر کام جاری ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنظیم نو کے بعد اسے نیشنل ریزرو پولیس میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر بہتر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کے لیے دھماکا خیز مواد کو وفاقی سبجیکٹ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں وزارت خارجہ کے ذریعے افغان حکومت کے سامنے دہشت گردی کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام ادارے غیر ملکی شہریوں کی فول پروف سکیورٹی کے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان وزیر داخلہ محسن نقوی کاؤنٹر ٹیررازم اجلاس میں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔