چینی افواج کی تائیوان کے ارد گرد حالیہ مشق ایک ضروری اور انصاف پر مبنی عمل ہے، تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
چینی افواج کی تائیوان کے ارد گرد حالیہ مشق ایک ضروری اور انصاف پر مبنی عمل ہے، تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیئن نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ ایک نامہ نگار نے پوچھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے مشرقی تھیٹر کمانڈ نے حال ہی میں تائیوان جزیرے کے اردگرد مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔ تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام “آبنائے تائیوان کے تناؤ کو بڑھاتا ہے، علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے”۔ ادھر امریکی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ “کسی بھی یکطرفہ طاقت یا دباؤ کے ذریعے موجودہ صورت حال کو تبدیل کرنے کے خلاف ہیں”۔اس حوالے سے آپ کا کیا ردعمل ہے؟
ترجمان نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی کا تائیوان جزیرے کے اردگرد مشترکہ فوجی مشقیں کرنا اورآبنائے تائیوان کے وسطی اور جنوبی حصوں میں “اسٹریٹ تھنڈر-2025A” مشقیں منعقد کرنا، چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے تحفظ کا ایک ضروری اقدام ہے۔ یہ ملک کی تقسیم کی سازشوں کو سزا دینے کا انصاف پر مبنی عمل ہے، اورآبنائے تائیوان کے امن و استحکام اور تائیوان کے ہم وطنوں کی سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کی مضبوط عکاسی کرتا ہے۔ دنیا میں صرف ایک چین ہے، اور تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے،یہی آبنائے تائیوان کی حقیقی موجودہ صورت حال ہے۔
ڈی پی پی حکام “تائیوان کی علیحدگی ” کے جھوٹے نظریات کو پھیلا رہے ہیں اور مسلسل چیلنجز پیدا کر رہے ہیں، جو “ایک چین کے اصول” کی حقیقت کو بدلنے کی بے بنیاد خواہش ہے۔ یہ عمل آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور تائیوان کے ہم وطنوں کے مفادات اور فلاح و بہبود کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اگر انہیں روکا نہ گیا تو یہ تائیوان کے عوام کو جنگ کی تباہ کاریوں کی طرف دھکیل دیں گے۔ لہٰذا، ان اقدامات کو سختی سے روکنا اور انہیں سزا دینا ضروری ہے۔ تائیوان کا مسئلہ مکمل طور پر چین کا داخلی معاملہ ہے اور اس میں کسی بھی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکہ کو ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی پابندی کرنی چاہیے، “تائیوان کی علیحدگی” کی مخالفت کرنی چاہیے، اور چین کے اتحاد کی حمایت کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تائیوان کے عمل ہے
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔
یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔
تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم