WE News:
2025-04-25@03:15:35 GMT

پی ایس ایل سیزن 10 کا آج سے آغاز، مگر اتنی خاموشی کیوں ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

تو آج سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں سیزن کا باقاعدہ آغاز ہورہا ہے، مگر شاید یہ پہلا سیزن ہے جس کے شروع ہونے سے پہلے ہی متعدد تنازعات نے جنم لیا اور اب تک لے رہے ہیں۔ مگر ان تمام تر تنازعات کے باوجود مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس بار لیگ کا وہ ماحول نہیں بن سکا جو اس سے پہلے بنتا چلا جارہا تھا، حالانکہ تنازعات تو بنائے ہی اس لیے جاتے ہیں کہ خوب ماحول بنے۔

تو چلیے ایک ایک کرکے تنازعات پر بات کرتے ہیں۔ سب سے پہلے تو غیر ملکی کھلاڑیوں کی دستیابی پر باتیں بنیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جن کھلاڑیوں کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں منتخب نہیں کیا گیا وہ پاکستان آگئے۔

بالکل ایسا ہی ہوا ہے اور میرا خیال ہے کہ نہ اس میں شرمندہ ہونے کی ضرورت ہے اور نہ احساس کمتری کا شکار ہونے کی، کہ ہمارا جو سائز ہے، ہمارا جو بجٹ ہے اس کے مطابق ہی کھلاڑی اس لیگ کا انتخاب کریں گے۔ دوسری بات یہ کہ یہ باتیں اس لیے بھی ہوتی ہیں کہ ہم غیر ضروری طور پر آئی پی ایل سے متاثر ہیں اور ہر چیز کا اسی سے مقابلے کرتے ہیں، حالانکہ دنیا بھر کی دیگر لیگز دیکھ لیں آپ کو کہیں بھی صف اول کے کھلاڑی نظر نہیں آئیں گے مگر اس کے باوجود بگ بیش لیگ بھی چل رہی ہے اور دی ہنڈریڈ بھی۔

ہمارے لوگوں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہمیشہ دوسروں سے مرعوب رہتے ہیں، حالانکہ یہ ایک عام فطرت ہے کہ جس کھلاڑی کو جہاں زیادہ پیسے ملیں گے وہ وہیں جائے گا، تو جب تک ہم آئی پی ایل سے زیادہ بجٹ نہیں بناسکتے تب تک یہ صورتحال رہے گی اور اسی کے مطابق ہمیں آگے بڑھنا پڑے گا۔ پھر ایک اور معاملہ بھی ہے جس پر ہم توجہ نہیں دیتے۔

یہ جو غیر ملکی کھلاڑی ہیں انہیں ایک ایسا ماحول بھی چاہیے ہوتا ہے جس میں وہ خود کو اجنبی محسوس نہ کریں، اگر آپ کا آئی پی ایل دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ وہاں ہر کھلاڑی انگریزی میں بات کرسکتا ہے اور غیر ملکی کھلاڑی خود کو ان سے الگ محسوس نہیں کرتے، مگر بدقسمتی سے پاکستان میں معاملہ مختلف ہے۔ حتیٰ کہ 5 ٹیموں کے کپتان بھی غیر ملکی کھلاڑیوں سے کمیونیکیشن نہیں کرپاتے بلکہ ٹیم میٹنگ بھی اردو زبان میں ہورہی ہوتی ہے، تو یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس میں غیر ملکی کھلاڑی خود کو الگ الگ محسوس کرتے ہیں۔

جب میں یہ کہہ رہا ہوں کہ جس کھلاڑی کو جہاں زیادہ پیسے ملیں گے وہ وہیں جائے گا تو اس کو ثابت کرنے کے لیے میرے پاس مثالیں بھی ہیں۔ سب سے پہلے ہیری بروک کی مثال لے لیتے ہیں۔ ہیری بروک کو دہلی کیپیٹل نے خریدلیا مگر جب بروک کو یہ لگا کہ جن پیسوں میں انہیں خریدا گیا وہ کم ہیں تو انہوں نے آئی پی ایل نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا اور اس بات پر آئی پی ایل نے ایکشن لیتے ہوئے ہیری بروک پر 2 سال کی پابندی لگادی۔

بالکل اسی طرح جنوبی افریقی کھلاڑی کاربن بوش پر پی ایس ایل نے پابندی لگائی کیونکہ پشاور زلمی نے انہیں ڈائمنڈ کیٹیگری میں منتخب کیا تھا، مگر بعد میں آئی پی ایل میں ممبئی انڈینز نے ایک کھلاڑی کے انجرڈ ہونے کی صورت میں بوش کو پک کرلیا اور یوں انہوں نے پی ایس ایل چھوڑ کر آئی پی ایل کا انتخاب کرلیا۔

یہ دونوں مثالیں بتاتی ہیں کہ اب کھلاڑی کے لیے سب سے بڑھ کر اہمیت پیسوں کی ہے، جو زیادہ پیسے دے گا وہ کھلاڑی اسی کا ہوجائے گا پھر چاہے وہ لیگ چھوٹی ہو یا بڑی، یہ غیر اہم بات ہوگئی ہے۔

دوسرا تنازعہ علی ترین کے بیان کے بعد پیدا ہوا جس میں انہوں نے اس بات پر اعتراض اٹھایا کہ پی ایس ایل 10 کس طرح ماضی سے بڑی اور بہتر لیگ ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے کھوکھلے دعوؤں سے بچنا چاہیے کہ اس بار نہ ٹیموں میں اضافہ ہوا، نہ اسٹیڈیمز میں اور نہ کسی بھی دیگر پہلو میں کوئی بہتری دیکھنے میں نظر آئی۔

علی ترین کے اس بیان کے فوری بعد سلمان اقبال کا جوابی بیان آیا اور انہوں نے علی ترین کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل پاکستان کی پہچان ہے اور اس بارے میں ایسے بیانات افسوسناک ہیں، حالانکہ میری نظر میں علی ترین کی بات بالکل ٹھیک ہی تھی۔

علی ترین نے تنقید سے زیادہ لیگ انتظامیہ کو جگانے کی کوشش کی کہ جناب بتدریج پی ایس ایل نیچے کی طرف آرہی ہے، اس میں وہ کلر اب نظر نہیں آرہا جو ماضی میں آتا تھا، اس میں عوام کی وہ دلچسپی بھی نظر نہیں آرہی جو پہلے آتی تھی، اور جب تک اس بات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا تب تک چیزیں بہتر بھی نہیں ہوسکیں گے۔

اب آپ خود دیکھیے کہ گزشتہ 9 سالوں میں ہم اب تک ہوم اور اوے میچز نہیں کروا سکے۔ پشاور اور کوئٹہ کے اسٹیڈیمز اب تک بحال نہیں ہوسکے، یعنی جب تک 2 صوبے اس پورے معاملے سے الگ رہیں گے تب تک عوامی مقبولیت میں اضافہ کیسے ہوگا؟

ان تمام تر حالات کی موجودگی میں لیگ بائیکاٹ کی مہم نے بھی پریشانی میں اضافہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اب لوگ دھڑلے سے کہہ رہے ہیں کہ جب تک غیر ملکی مصنوعات کے اشتہارات ختم نہیں کیے جائیں گے تب تک وہ لیگ نہیں دیکھیں گے۔

اس بائیکاٹ مہم کا اثر کتنا ہوتا ہے یہ تو آنے والے دنوں میں معلوم چلے گا مگر اس مہم کی وجہ سے لوگوں میں تقسیم واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

یہ وہ سارے پہلو ہیں جس پر پی ایس ایل انتظامیہ کو غور کرنا چاہیے، ہم محض یہ بات کہہ کر لوگوں کو توجہ حاصل نہیں کرسکتے کہ پی ایس ایل پاکستان کی پہچان ہے، بلکہ اسے بہتر اور دلچسپ بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، اگر ایسا کچھ نہیں ہوا تو صورتحال مزید خراب بھی ہوسکتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فہیم پٹیل

گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل پی ایس ایل انہوں نے علی ترین سے پہلے ہیں کہ کے لیے ہے اور نہیں ا

پڑھیں:

آئی پی ایل: ایک منٹ کی خاموشی، چیئرلیڈرز اور ڈی جے پرفارمنس بھی منسوخ

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے میچز میں ہر مقابلے سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (BCCI) نے اس علامتی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خاموشی پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے افراد سے اظہارِ یکجہتی اور احترام کے طور پر کی جائے گی۔

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے فیصلہ کیا ہے کہ میچوں کے دوران چیئرلیڈرز کی روایتی پرفارمنس اور گراؤنڈ ڈی جے کی تفریحی موسیقی بھی معطل رہے گی۔ اس اقدام کا مقصد ان مواقع کو محض کھیل تک محدود رکھنا ہے، تاکہ عوام اور کھلاڑی ایک سنجیدہ اور باوقار ماحول میں مقابلے دیکھ سکیں اور ان لمحات کو متاثرین کے ساتھ ہمدردی کے اظہار کے طور پر گزار سکیں۔

مزید پڑھیں: رمیز راجہ نے پی ایس ایل میچ کو آئی پی ایل کہہ دیا، ویڈیو وائرل

فیصلہ بی سی سی آئی اور آئی پی ایل کی گورننگ کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا، جس میں اننت ناگ اور دیگر علاقوں میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات اور دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ کھیل کو معاشرتی شعور کے فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آئی پی ایل صرف کھیل نہیں، بلکہ ایک جشن ہے، لیکن اس وقت پورے ملک میں سوگ کی کیفیت ہے۔ ایسے میں ہمارا فرض ہے کہ ہم سنجیدہ رویہ اپنائیں اور قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔

سوشل میڈیا پر شائقین کی جانب سے اس فیصلے کو سراہا جا رہا ہے۔ کئی صارفین نے اسے کھیل اور انسانیت کی ہم آہنگی کی مثال قرار دیا ہے۔ تاہم کچھ حلقوں میں اس بات پر بھی بحث ہو رہی ہے کہ آیا تفریحی عناصر کو مکمل طور پر ہٹانا درست ہے یا انہیں متاثرین کی یاد میں مخصوص انداز میں شامل کرنا زیادہ مؤثر ہوتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی پی ایل بھارت پہلگام چیرلیڈرز ڈی جے

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل سیزن 10، پشاور زلمی کے خلاف لاہور قلندرز کی بیٹنگ جاری
  • بھارت میں اتنی جرات نہیں کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کرے، وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوار الحق
  • رجب بٹ پاکستان واپس کب آئیں گے؟ یوٹیوبر نے خاموشی توڑ دی
  • بھارت میں اتنی جرات نہیں کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کرے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • سپر نیچرل ایڈونچر سے بھرپور ’ویڈنزڈے سیزن 2‘ کا سنسنی خیز ٹیزر جاری
  • اسلام آباد بمقابلہ ملتان ، کھلاڑیوں نے بازو پر کالی پٹی کیوں باندھی؟ جانئے
  • کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیئے، شرمیلا فاروقی
  • پہلگام حملہ: آئی پی ایل میں آتش بازی نہیں ہوگی، کھلاڑی سیاہ پٹیاں باندھیں گے
  • آئی پی ایل: ایک منٹ کی خاموشی، چیئرلیڈرز اور ڈی جے پرفارمنس بھی منسوخ
  • فلسطین، مزاحمت اور عرب دنیا کی خاموشی