WE News:
2025-06-09@15:45:36 GMT

بھولا ہوا ستارہ: ظہور احمد راجہ کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

بھولا ہوا ستارہ: ظہور احمد راجہ کا سفر

ظہور احمد راجہ، ایک ایسا نام جو کبھی ہندوستانی اور پاکستانی سنیما کی دنیا میں گونجتا تھا، مگر رفتہ رفتہ دھندلا گیا ہے۔ تاہم فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات بے مثال رہیں۔

وہ ایک اداکار، ہدایت کار، گلوکار اور پروڈکشن ہیڈ تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ فوج میں جائیں لیکن وہ بمبئی فلم انڈسٹری کی طرف بھاگے۔ وہ نہ صرف راجہ عباسی تھے، بلکہ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے راجہ جانی تھے۔

 ابتدائی زندگی اور تعلیم

 ایبٹ آباد ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں لورہ جو اب تحصیل ہے، میں پیدا ہونے والے ظہور احمد راجہ عباسی قبیلہ سے تعلق رکھنے تھے۔ یہ قبیلہ آج بھی بےحد مقبول ہے۔ ان کے والد پرانے بنی محلہ راولپنڈی میں ایک پولیس انسپکٹر تھے،  وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ہندوستان کے دہرہ دون میں فوج کی تعلیم حاصل کرے۔ تاہم نوجوان ظہور کی دوسری خواہشات تھیں۔ وہ فلموں میں قسمت آزمانے کے لیے بھاگ کر بمبئی (ممبئی) چلے گئے۔

مشہور سوشل ورکر جواد اللہ کے مطابق اپنے والد کے گھر سے فرار ہونے سے پہلے ظہور راولپنڈی کے مشہور گورڈن کالج کے طالب علم تھے، جہاں انہیں ایک مقبول ڈرامہ اداکار کے طور پر پہچان ملی۔

 ایک کثیر جہتی کیریئر

 ظہور احمد راجہ کی فنون لطیفہ سے محبت نے انہیں مختلف تخلیقی راستے تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ وہ فلم انڈسٹری میں ایک ہمہ جہتی شخصیت بن گئے، جس نے ہندوستانی اور پاکستانی سنیما پر انمٹ نقوش چھوڑے۔  ان کے قابل ذکر کاموں میں شامل ہیں:

 اداکاری

 انہوں نے مختلف فلموں میں اداکاری کی، اکثر ولن کے کردار ادا کیے جو ایک اداکار کے طور پر ان کی استعداد کو ظاہر کرتے تھے۔ ان کی چند قابل ذکر فلموں میں شامل ہیں:

 انمول گھری (1946)، خونی کتار (1931)، فریبی ڈاکو (1931)، اسٹیٹ ایکسپریس (1938) اور چمڑے کا چہرہ عرف فرزند وطن (1939)شامل ہیں۔

 گلوکاری

 راجہ کی گلوکاری کی صلاحیتوں کو ان کی فلموں میں بھی نمایاں کیا گیا، جس سے ان کی فنی حد کو مزید دکھایا گیا۔

 فلم سازی

 انہوں نے فلم سازی کے مختلف پہلوؤں پر نت نئے طریقے آزمائے، جس سے انڈسٹری پر دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔ بطور فلمساز ان کی چند قابل ذکر فلموں میں شامل ہیں:

جہاد (1950) اور خیبر میل شامل ہیں۔

 پروڈکشن ہاؤس کا مالک

 راجہ نے فلم انڈسٹری میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرتے ہوئے اور آنے والی نسلوں کے لیے راہ ہموار کرتے ہوئے اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی قائم کیا  قائم کیا۔ تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں مل سکیں ۔

 ذاتی زندگی

 بمبئی میں راجہ نے خوبصورت اداکارہ رادھا رانی سے شادی کی۔ تاہم، پاکستان کے قیام کے بعد وہ ہندوستان چھوڑ کر واپس پاکستان آگئے، جب کہ ان کی اہلیہ نے ہندوستان میں رہنے کا انتخاب کیا۔

راجہ کو کراچی، لاہور اور ملتان میں جائیدادوں کی پیشکش کی گئی، لیکن انہوں نے ان کی پرواہ نہیں کی، اور بعد میں ان کے بھتیجے افتخار عباسی کے مطابق حکومت نے الاٹمنٹ منسوخ کر دی۔

راجہ نے بعد میں لاہور میں مینا شوری سے شادی کی، لیکن یہ شادی چند ماہ بعد ہی ختم ہوگئی۔ اس نے فن لینڈ کی ایک خاتون اور بعد میں انگلینڈ کی ایک خاتون سے شادی بھی کی، جن سے اس کے دو بیٹے تھے، جو  انگلینڈ میں ہی رہ رہے ہیں۔

 افتخار عباسی کے مطابق راجہ اکثر لندن پر واقع اپنی رہائش گاہ سے ان کی فیملی  سے ملنےآ جاتے  تھے۔ مگر بعد میں جب وہ اپنے انگریز فیملی کے ساتھ رمز کیٹ رہنے لگے تو رابطے منقطع ہو گئے۔ ایک اور بھتیجے پپو جمیل نے انکشاف کیا کہ راجہ کا انتقال 1993 میں لندن کے اسپتال میں ہوا، مگر اس کی خبر بہت دیر سے ان کے عزیزوں کو ملی۔ پپو کے مطابق آخری وقت وہ اپنی برطانیہ والی فیملی کے ساتھ رہے۔

 میراث

 ظہور احمد راجہ کا شاندار سفر خواہشمند فنکاروں کے لیے ایک تحریک کا کام کرتا ہے۔ ہندوستانی اور پاکستانی سنیما میں ان کی شراکتیں منائی جاتی رہیں، اور ان کی میراث خطے کے بھرپور ثقافتی ورثے کا ایک لازمی حصہ بنی ہوئی ہے۔ ان کے انتقال کے باوجود اس کا کام سامعین کو محظوظ اور متاثر کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس کی میراث آنے والی نسلوں تک برقرار رہے۔

روزنامہ دی نیوز کے ممتاز صحافی سید کوثر نقوی کا کہنا ہے کہ ہم اپنی اہم شخصیات کو ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اعلیٰ تاریخی سیاسی سماجی مذہبی تلاش کریں اور کم از کم کچھ سڑکوں یا پلوں کو ان کے ناموں سے منسوب کریں، تاکہ نئی نسل کو تاریخی لوگوں کا پتہ چل سکے۔

سید کوثر نقوی نے تحصیل میئر کو مشورہ دیا کہ وہ کسی ایک گلی یا کسی عمارت یا پل کا نام راجہ ظہور عباسی کے نام پر رکھیں۔ تحصیل میئر لورہ افتخار عباسی کا کہنا ہے کہ لورہ تاریخ کے سچے، موتیوں سے بھرا پڑا ہے۔

انہوں نے تمام پرانی تاریخی شخصیات کی تلاش کے لیے مقامی لوگوں کی ایک کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا اور ان کی تفصیلات اکٹھی کر سکیں، تاکہ تحصیل کی کچھ عمارتیں یا سڑکیں ان کے ناموں سے رکھ سکیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ظہور احمد راجہ فلم انڈسٹری فلموں میں کے مطابق شامل ہیں انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار

سرینگر سے خصوصی عید پیغام مین حریت رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ کشمیری حقیقی عید اس وقت منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ کر اپنی مادر وطن کو بھارتی استعمار سے آزاد کرائیں گے۔ ذرائع کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر سے خصوصی عید پیغام میں امت مسلمہ بالخصوص کشمیری مسلمانوں کو عید کی دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ عید اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور اس کی رحمتیں طلب کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری شہداء کے خاندانوں، بے سہاروں اور یتیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ آزادی کے جذبے کو تازہ کرنے کا دن ہے۔ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جان، عزت، وقار، شناخت اور ثقافت داؤ پر لگی ہوئی ہے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال نے ہمارے دکھوں کو بڑھا دیا ہے۔

غلام احمد گلزار نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں حتیٰ کہ اسلامی تعاون تنظیم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ماتم کے مرکز اور بیواؤں اور یتیموں کی سرزمین میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 1989ء سے اب تک ایک لاکھ کشمیری شہید، ہزاروں معذور، وحشیانہ تشدد اور پیلٹ دہشت گردی سے نابینا ہو چکے ہیں، سینکڑوں بھارتی جیلوں میں بند ہیں، آٹھ ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ اور بارہ ہزار سے زائد خواتین کو قابض افواج نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ وائس حریت چیئرمین نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے مودی کی ہندوتوا حکومت کشمیری مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور مقبوضہ علاقے میں غیر ریاستی ہندوؤں کو آباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نوآبادیاتی اقدام کا مقصد جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریہ اور ثقافت مسلط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیر مسلسل محاصرے میں ہے اور کشمیریوں سے ان کے سیاسی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک کھلی جیل اور ٹارچر سنٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کشمیریوں کی تذلیل ایک معمول کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور مذہبی تہواروں جیسے عید، محرم کے جلوسوں پر پابندی اور سری نگر کی جامع مسجد جیسی عظیم الشان مساجد کو سیل کرنا مودی حکومت کی مسلم دشمنی کی واضح مثالیں ہیں۔

غلام احمد گلزار نے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا مقدس لہو دے کر آزادی کی شمع کو روشن کیا اور ہم ان کی قربانیوں اور مشن کے محافظ ہیں۔ عید سادگی اور اسلامی اصولوں کے مطابق منانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ یتیموں، بیواؤں اور معاشرے کے غریب طبقے کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔حریت رہنما نے سیاسی نظربندوں کی ثابت قدمی کو سلام پیش کیا اور کہا کہ وہ کشمیریوں کے اصل ہیرو ہیں اور ان کی عظیم قربانی یقینی طور پر رنگ لائے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بناتے اور جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

غلام احمد گلزار نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی ترک کرے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے سہ فریقی مذاکرات شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے اور اس مسئلے کا مستقل حل جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر انسانی تباہی کا باعث بن سکتی ہے اور جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • عباسی شہید ہسپتال کی ایمرجنسی میں بیل گھس آیا، مریضوں میں  بھگدڑ مچ گئی
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار
  • کراچی، عباسی اسپتال میں بیل گھس آیا، بھگدڑ مچ گئی
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ قاضی نادر حسین علوی کو ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا صوبائی آرگنائزر مقرر کردیا 
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • عباسی شہید اسپتال میں رات گئے بےقابو بیل کی ایمرجنسی انٹری!