WE News:
2025-04-25@10:24:39 GMT

بھولا ہوا ستارہ: ظہور احمد راجہ کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

بھولا ہوا ستارہ: ظہور احمد راجہ کا سفر

ظہور احمد راجہ، ایک ایسا نام جو کبھی ہندوستانی اور پاکستانی سنیما کی دنیا میں گونجتا تھا، مگر رفتہ رفتہ دھندلا گیا ہے۔ تاہم فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات بے مثال رہیں۔

وہ ایک اداکار، ہدایت کار، گلوکار اور پروڈکشن ہیڈ تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ فوج میں جائیں لیکن وہ بمبئی فلم انڈسٹری کی طرف بھاگے۔ وہ نہ صرف راجہ عباسی تھے، بلکہ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے راجہ جانی تھے۔

 ابتدائی زندگی اور تعلیم

 ایبٹ آباد ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں لورہ جو اب تحصیل ہے، میں پیدا ہونے والے ظہور احمد راجہ عباسی قبیلہ سے تعلق رکھنے تھے۔ یہ قبیلہ آج بھی بےحد مقبول ہے۔ ان کے والد پرانے بنی محلہ راولپنڈی میں ایک پولیس انسپکٹر تھے،  وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ہندوستان کے دہرہ دون میں فوج کی تعلیم حاصل کرے۔ تاہم نوجوان ظہور کی دوسری خواہشات تھیں۔ وہ فلموں میں قسمت آزمانے کے لیے بھاگ کر بمبئی (ممبئی) چلے گئے۔

مشہور سوشل ورکر جواد اللہ کے مطابق اپنے والد کے گھر سے فرار ہونے سے پہلے ظہور راولپنڈی کے مشہور گورڈن کالج کے طالب علم تھے، جہاں انہیں ایک مقبول ڈرامہ اداکار کے طور پر پہچان ملی۔

 ایک کثیر جہتی کیریئر

 ظہور احمد راجہ کی فنون لطیفہ سے محبت نے انہیں مختلف تخلیقی راستے تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ وہ فلم انڈسٹری میں ایک ہمہ جہتی شخصیت بن گئے، جس نے ہندوستانی اور پاکستانی سنیما پر انمٹ نقوش چھوڑے۔  ان کے قابل ذکر کاموں میں شامل ہیں:

 اداکاری

 انہوں نے مختلف فلموں میں اداکاری کی، اکثر ولن کے کردار ادا کیے جو ایک اداکار کے طور پر ان کی استعداد کو ظاہر کرتے تھے۔ ان کی چند قابل ذکر فلموں میں شامل ہیں:

 انمول گھری (1946)، خونی کتار (1931)، فریبی ڈاکو (1931)، اسٹیٹ ایکسپریس (1938) اور چمڑے کا چہرہ عرف فرزند وطن (1939)شامل ہیں۔

 گلوکاری

 راجہ کی گلوکاری کی صلاحیتوں کو ان کی فلموں میں بھی نمایاں کیا گیا، جس سے ان کی فنی حد کو مزید دکھایا گیا۔

 فلم سازی

 انہوں نے فلم سازی کے مختلف پہلوؤں پر نت نئے طریقے آزمائے، جس سے انڈسٹری پر دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔ بطور فلمساز ان کی چند قابل ذکر فلموں میں شامل ہیں:

جہاد (1950) اور خیبر میل شامل ہیں۔

 پروڈکشن ہاؤس کا مالک

 راجہ نے فلم انڈسٹری میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرتے ہوئے اور آنے والی نسلوں کے لیے راہ ہموار کرتے ہوئے اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی قائم کیا  قائم کیا۔ تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں مل سکیں ۔

 ذاتی زندگی

 بمبئی میں راجہ نے خوبصورت اداکارہ رادھا رانی سے شادی کی۔ تاہم، پاکستان کے قیام کے بعد وہ ہندوستان چھوڑ کر واپس پاکستان آگئے، جب کہ ان کی اہلیہ نے ہندوستان میں رہنے کا انتخاب کیا۔

راجہ کو کراچی، لاہور اور ملتان میں جائیدادوں کی پیشکش کی گئی، لیکن انہوں نے ان کی پرواہ نہیں کی، اور بعد میں ان کے بھتیجے افتخار عباسی کے مطابق حکومت نے الاٹمنٹ منسوخ کر دی۔

راجہ نے بعد میں لاہور میں مینا شوری سے شادی کی، لیکن یہ شادی چند ماہ بعد ہی ختم ہوگئی۔ اس نے فن لینڈ کی ایک خاتون اور بعد میں انگلینڈ کی ایک خاتون سے شادی بھی کی، جن سے اس کے دو بیٹے تھے، جو  انگلینڈ میں ہی رہ رہے ہیں۔

 افتخار عباسی کے مطابق راجہ اکثر لندن پر واقع اپنی رہائش گاہ سے ان کی فیملی  سے ملنےآ جاتے  تھے۔ مگر بعد میں جب وہ اپنے انگریز فیملی کے ساتھ رمز کیٹ رہنے لگے تو رابطے منقطع ہو گئے۔ ایک اور بھتیجے پپو جمیل نے انکشاف کیا کہ راجہ کا انتقال 1993 میں لندن کے اسپتال میں ہوا، مگر اس کی خبر بہت دیر سے ان کے عزیزوں کو ملی۔ پپو کے مطابق آخری وقت وہ اپنی برطانیہ والی فیملی کے ساتھ رہے۔

 میراث

 ظہور احمد راجہ کا شاندار سفر خواہشمند فنکاروں کے لیے ایک تحریک کا کام کرتا ہے۔ ہندوستانی اور پاکستانی سنیما میں ان کی شراکتیں منائی جاتی رہیں، اور ان کی میراث خطے کے بھرپور ثقافتی ورثے کا ایک لازمی حصہ بنی ہوئی ہے۔ ان کے انتقال کے باوجود اس کا کام سامعین کو محظوظ اور متاثر کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس کی میراث آنے والی نسلوں تک برقرار رہے۔

روزنامہ دی نیوز کے ممتاز صحافی سید کوثر نقوی کا کہنا ہے کہ ہم اپنی اہم شخصیات کو ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اعلیٰ تاریخی سیاسی سماجی مذہبی تلاش کریں اور کم از کم کچھ سڑکوں یا پلوں کو ان کے ناموں سے منسوب کریں، تاکہ نئی نسل کو تاریخی لوگوں کا پتہ چل سکے۔

سید کوثر نقوی نے تحصیل میئر کو مشورہ دیا کہ وہ کسی ایک گلی یا کسی عمارت یا پل کا نام راجہ ظہور عباسی کے نام پر رکھیں۔ تحصیل میئر لورہ افتخار عباسی کا کہنا ہے کہ لورہ تاریخ کے سچے، موتیوں سے بھرا پڑا ہے۔

انہوں نے تمام پرانی تاریخی شخصیات کی تلاش کے لیے مقامی لوگوں کی ایک کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا اور ان کی تفصیلات اکٹھی کر سکیں، تاکہ تحصیل کی کچھ عمارتیں یا سڑکیں ان کے ناموں سے رکھ سکیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ظہور احمد راجہ فلم انڈسٹری فلموں میں کے مطابق شامل ہیں انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی

کراچی:

سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔

سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہر مشکل دور میں کراچی پریس کلب ہی وہ جگہ ہے جہاں اپوزیشن کو اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، امید ہے کراچی پریس کلب اپنی ان منفرد روایات کو جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کیے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہیے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کرسکا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی  ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کے لیے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کرسکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے،  پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلےگا تو پاکستان نہیں چلےگا جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ میں حکومت ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبر پختونخواہ میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنیں جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت نہ مخالفت کی سیاست کرتے ہیں ہم آئین و قانون کے تحت سیاست کرتے ہیں، ہماری پارٹی کام کر رہی ہے آہستہ آہستہ لوگ ہمارے ساتھ جڑ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آبادی بڑھنے کے باوجود پاکستان میں خط غربت بڑھ کر 42.4 فیصد پر آگئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ
  • ریلوے پولیس نے سیکیورٹی پیکیج تیار کرلیا، حنیف عباسی
  • رمیز راجہ نے پی ایس ایل میچ کو آئی پی ایل کہہ دیا، ویڈیو وائرل
  • ملک کا نظام لاقانونیت کا شکار ہے، عمران سے ملاقات نہ ہونے پر سلمان اکرم راجہ برہم
  • عمران خان سے ملاقات نہ کرنے دینا بچگانہ جبر ہے، سلمان اکرم راجہ
  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • ایف ای ڈی کا خاتمہ خوش آئند، پراپرٹی سیکٹر میں بہتری آئے گی ، راجہ سجاد حسین