کاروبار پر حملے غیر اسلامی ہیں، حملہ آوروں سے سختی سے نمٹیں گے، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ کاروبار پر حملے غیر اسلامی ہیں جن سے سختی سے نمٹیں گے۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنے فرائص سے غافل نہیں، کاروبار پر حملے غیر اسلامی ہیں اور حملے کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں گے۔
(جاری ہے)
طلال چوہدری نے کہا کہ کچھ روز سے انٹرنیشنل فوڈ چین پر حملے کیے جا رہے ہیں، پاکستان میں تقریباً 20 مختلف مقامات پرنجی ریسٹورنٹ پر حملے ہوئے، 25 ہزار پاکستانی ان فاسٹ فوڈ چینز میں نوکریاں کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا جو پاکستان میں سرمایہ کاری لائے ان پر بھی کوئی حملہ آور ہو، حملہ آوروں کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ معافی تلافی کرنے لگے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ پنجاب میں تشدد کے واقعات میں 142افراد گرفتار کیے گئے جبکہ اسلام آباد میں 2 واقعات ہوئے جس میں 15 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے طلال چوہدری پر حملے
پڑھیں:
ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔
ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔
ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔