کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کے لیے نکلیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ سندھ کے عوام کے مفاد کے خلاف کوئی منصوبہ منظور نہیں کیا جائے گا اور وہ کینال منصوبے کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایک ایسا صوبہ ہے جو ہر مذہب، ہر ذات اور ہر برادری کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ منصوبہ کسی نے بھی بنایا ہو، لیکن سندھ حکومت نے اسے منظور نہیں ہونے دیا۔ کینالز پر نہ ہونے کے برابر کام ہوا، وہ بھی جولائی میں۔ اگر یہ معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو ہم احتجاج کے لیے نکلیں گے۔۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے لیکن کسی کے ہاتھوں میں بھی نہیں کھیل رہے۔ یہ اجتماعی مقصد ہے اور ہمیں کینال منصوبے کو روکنا ہے کیونکہ یہ ملک کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وکلا برادری جمہوریت کی بحالی میں پہلے بھی شراکت دار رہی ہے، اب بھی وہ ہمارے ساتھ ہیں۔انہوں نے وکلا کی کینالز کے خلاف جدوجہد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ہم اپوزیشن جماعتوں اور قوم پرست تنظیموں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ احتجاج ضرور کریں مگر عوام کو تکلیف نہ پہنچائیں، سڑکیں بند نہ کریں۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ یہ کینالز نہیں بنیں گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت اب تک اس منصوبے کو ختم کیوں نہیں کر رہی؟ وزیر خزانہ نے 19 اپریل کو خط بھیجا کہ سندھ اپنا این ایف سی نمائندہ تجویز کرے، ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ 14 ماہ بعد وفاقی حکومت نے قومی مالیاتی کمیشن کے نمائندے مانگے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کسانوں کی حالت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے فارمرز بھی اگلے سال گندم نہ اگانے کا سوچ رہے ہیں۔ چین میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60 سے 65 من ہے، ہمیں بھی ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کپاس کی پیداوار بڑھا نہیں سکے اور اب ریگستان کو آباد کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ بھارت کے اندرا کینال کے نتائج چیٹ جی پی ٹی سے چیک کر لیں۔ نئی نہروں کے لیے اضافی پانی موجود ہی نہیں ہے۔ ان شا اللہ ہم یہ منصوبہ واپس بھی لیں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم سندھ کے تحفظات کا احترام کریں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انگریز دور میں بھی زیریں علاقوں کے مفاد میں بالائی علاقوں کے کینال منصوبے مسترد کیے گئے تھے۔ آخر میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ وزیراعظم انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے کہ سندھ کے لیے
پڑھیں:
شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) قدیمی شنکر بھارتی مندر کی 25 ایکڑ زرعی زمین پر قبضے کی کوشش، ہندو برادری میں شدید تشویش۔ سیکورٹی اور پولیس پکٹ بھی ہٹادی گئی۔ قبضہ خور پولیس موبائل میں سوار ہوکر دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے، سیٹھ گرداس مل، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ڈی آئی جی لاڑکانہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں واقع قدیمی شنکر بھارتی مندر کی زرعی زمین پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضے کی کوشش پر ہندو برادری میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے مندر کے ٹرسٹ کے سینئر رہنما سیٹھ گرداس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شنکر بھارتی مندر صدیوں پرانا مذہبی مقام ہے جس کے ساتھ تقریباً 25 ایکڑ سے زائد زرعی زمین منسلک ہے، جہاں ماضی میں مندر کا نظام چلانے کے لیے کاشت کاری کی جاتی تھی مقامی کچھ افراد کو زمین کی نگرانی کے لیے دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کر کے زمین پر قبضہ کر لیا ہندو پنچائت نے اس معاملے کو سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں چیلنج کیا، جہاں سے فیصلہ شنکر بھارتی مندر کے حق میں آیا اور زمین واپس ملی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھٹو اور نادر تیغانی بااثر افراد نے دوبارہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس دوران شرپسندوں نے پولیس موبائل میں سوار ہوکر زمین پر کام کرنے والے مزدوروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی سیکورٹی کے لیے دیے گئے 4 افراد، پولیس موبائل اور 2 پولیس پکٹ بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان، آرمی چیف، وزیرِاعظم، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شنکر بھارتی مندر کو سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور املاک کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قبضے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔