سندھ، بلوچستان کی ہائی ویز پر ٹریفک حادثات، خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق، 24 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سندھ اور بلوچستان کی ہائی ویز پر الگ الگ حادثات میں خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق، جب کہ 24 مسافر زخمی ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے شہر خیرپور میں کنب مہران بائی پاس پر 2 مسافر کوچز آپس میں ٹکرا گئیں، حادثے میں کوچ کی خاتون میزبان جاں بحق اور 20 مسافر زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق ایک مسافر کوچ پشاور سے کراچی آرہی تھی، جب کہ دوسری کراچی سے اسلام آباد جارہی تھی۔
حادثہ تیز رفتاری اور غلط اوور ٹیکنگ کے باعث پیش آیا۔
ریسکیو نے موقع پر پہنچ کر لاش اور زخمیوں کو گمبٹ ہسپتال منتقل کردیا، زخمیوں میں خواتین بچے اور مرد شامل ہیں۔
مکران کوسٹل ہائی وے پر کار اور ٹرک میں تصادم
بلوچستان کی مکران کوسٹل ہائی وے پر ڈرائیور کو نیند آجانے پر کار ٹرک سے جا ٹکرائی، اس تصادم سے 4 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
مکران کوسٹل ہائی وے پر افسوسناک حادثے میں 4 افراد زخمی بھی ہوئے، جنہیں علاج و معالجہ کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) اوتھل منتقل کر دیا گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق کار اور ٹرک کے مابین تصادم ہنگول سپٹ کے مقام پر پیش آیا ہے، مرنے والے چاروں افراد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے بتایا جارہا ہے۔
حکام کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ یہ حادثہ کار ڈرائیور کو نیند آنے کے باعث پیش آیا۔
واضح رہے کہ مکران کوسٹل ہائی وے پر اکثر و بیشتر حادثات پیش آتے رہتے ہیں، جس کی ایک وجہ اس ہائی وے کا دو رویہ نہ ہونا بھی ہے، ایک ہی سڑک پر آنے اور جانے والے ٹریفک کے درمیان ڈرائیورز کی معمولی سی غفلت بھی بڑے حادثے کا سبب بن جاتی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مکران کوسٹل ہائی وے پر کے مطابق
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔