فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا جبکہ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور حیثیت ایک قابض ملک کی ہے، جمعیت علمائے اسلام فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کبھی کوئی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینی بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے اور ایک قوت بن کر سامنے آئیںگے جو امت مسلمہ کی آواز ہوگی، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ملین مارچ ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں، سیاسی طورپر اس جہاد میں عوام کی پشت پر کھڑا ہوں گا، ہم ان کی آزادی کے لئے اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو سکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہمارا وہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، اس بات پر زور دے رہے ہیںکہ قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر مسلسل عوام کی رائے کو مسترد کیا جاتا ہے اور من مانے نتائج سامنے آتے ہیں اور سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہیںگے البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے ملکر اشتراک عمل کی ضرورت ہو، اس کے لئے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لئے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا میں پیش کیا جانا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جاچکا ہے اور شاید پاس بھی ہوچکا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس کو مسترد کردیا ہے، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا، ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے اگر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو ان کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اصول تو یہی ہے کہ الیکشن آزاد اور شفاف اور الیکشن کمیشن کے انتظام کے تحت ہونے چاہئیں لیکن شکایت یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیوں مداخلت کرتی ہے، وہ کیوں نتائج تبدیل کرتی ہے، وہ انتخابی عملے کی تبدیلیاں اپنی مرضی سے کیوں کرتی ہے، الیکشن کمیشن کو کیوں لسٹ مہیا کرتی ہے کہ فلاں کو فلاں جگہ پر رکھو، یہ اعتراضات اصولی طور پر ہمارے ہیں جسے ہم نے اجاگر کیا ہے کیوں کہ فوج یا اسٹیبلشمنٹ وہ ریاست کے تحفظ کے لئے ہے۔
پاک ویلز کار میلہ واپس آ گیا ہے — اب کی بار گوجرانوالہ میں!
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جمعیت علمائے اسلام ان کا کہنا تھا کہ ن کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ملین مارچ ہوگا فضل الرحم ن کرتی ہے ہیں اور ہے اور کے لئے مئی کو
پڑھیں:
پاکستان کا جھنڈا جلانے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا، سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سمی دین بلوچ نے پاکستان کا جھنڈا جلانے کی تردید کی ہے، تاہم ایسا کرنے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان: بی این پی مینگل کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت میں مختلف مقامات پر احتجاج
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بات کرنے کا مقصد فرد نہیں بلکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مقاصد کو آشکار کرنا تھا، ان لوگوں کو آگاہ کرنا مقصود تھا جو کہتے ہیں بی وائی سی پرامن احتجاج کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہاکہ حکومت نے بجٹ کی تیاری شروع کردی ہے، کوئٹہ کی ترقی ہماری ترجیح ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ کوئٹہ پراجیکٹ کے منصوبوں میں تاخیر ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہوئی، جو کمپنی یا ٹھیکیدار ٹائم لائن یا معیار کو برقرار نہیں رکھتے بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو اب بہتر بنانے کا وقت آگیا ہے، ترقیاتی عمل میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائےگی۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرنے پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں، صوبے کے لوگ اس عمل پر پاکستان کے ہر فرد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ موجود غنڈوں کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوئے، کمشنر کوئٹہ
وزیراعلیٰ نے کہاکہ مانگی ڈیم پر کام جاری ہے، اور تکمیل سے کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچ یکجہتی کمیٹی پرچم نذر آتش سرفراز بگٹی سمی دین بلوچ وزیراعلیٰ بلوچ وی نیوز