صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کردہ اپنے انتہائی مہنگے ٹیرف کو کم کرنے کے ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی ریلیف کی ٹائم لائن بیجنگ پر منحصر ہوگی۔
دوسری جانب ریاست ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، الینوائے اور نیویارک سمیت 12 امریکی ریاستوں کے ایک گروپ نے امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف لگانے کے صدر ٹرمپ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں چین سمیت امریکی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کی نئی شرحوں کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کتنی جلدی 145 فیصد ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں جو انہوں نے زیادہ تر چینی اشیا پر عائد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ ان پر منحصر ہے، ہمارے پاس ایک ایسی صورتحال ہے, جہاں ہمارے پاس ایک بہت اچھی جگہ ہے، جسے امریکا کہا جاتا ہے اور جسے برسہا برس سے لوٹا گیا ہے۔
’آخر میں، میرے خیال میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھی ڈیلز ہوں گی، اور ویسے اگر ہمارا کسی کمپنی یا ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو ہم ان کے ساتھ ٹیرف طے کرنے جا رہے ہیں۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’بہت اچھی طرح‘ رہے ہیں، اور وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچیں گے۔’ورنہ، ہم قیمت مقرر کریں گے۔‘
مزید پڑھیں:
کیا امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ’فعال طریقے سے‘ بات کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب کچھ فعال ہے، ہر کوئی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وال اسٹریٹ میں اس امید پر دوسرے دن کاروبار مثبت رہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ تناؤ کو کم کریں گے جو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ایک موثر تجارتی پابندی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 گزشتہ روز 1.
مزید پڑھیں:
بدھ کے روز، وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چینی سامان پر 50 سے 60 فیصد تک ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیوٹی میں نرمی کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں لیکن توقع کریں گے کہ بیجنگ اس کے بدلے میں امریکی اشیا پر 125 ٹیرف کم کرے گا۔
منگل کو، صدر ٹرمپ نے عوامی طور پر تسلیم کیا کہ چین پر ان کا 145 فیصد ٹیرف ’بہت زیادہ‘ ہے اور کسی وقت یہ شرح کافی حد تک نیچے آئے گی۔
مزید پڑھیں:
چین نے کہا ہے کہ وہ محصولات جیسے تحفظ پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اگر امریکا اپنے تجارتی تحفظات کو بڑھانے کا خواہاں ہے تو وہ ’آخر تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بدھ کے روز باقاعدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ چین جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہیں۔
’اگر امریکا بات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر امریکا واقعی بات چیت سے حل چاہتا ہے تو اسے چین کو دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کردینا چاہیے اور برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔‘
امریکا چین تجارتی جنگ نے عالمی اقتصادی سست روی کا خدشہ بڑھا دیا ہے، اس ہفتے کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی 2025 کی شرح نمو کی پیش گوئی کو 3.3 فیصد سے کم کر کے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ شرح نمو واشنگٹن وال اسٹریٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ واشنگٹن وال اسٹریٹ کو کم کر کے ساتھ رہے ہیں کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
واشنگٹن میں ٹرمپ نے کہا کہ بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر بھارت میں ورکرز بھرتی کرتی ہیں، چین میں فیکٹریاں لگاتی ہیں اور منافع آئرلینڈ میں چھپاتی ہیں، یہ کھیل اب ختم ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ایک اور زوردار جھٹکا دے دیا ہے۔ واشنگٹن میں منعقدہ اے آئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت تنبیہ کی کہ وہ بیرونِ ملک، خاص طور پر بھارتیوں کو ملازمتیں دینا بند کریں اور امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ٹیکنالوجی کی دنیا کے گلوبلسٹ مائنڈسیٹ پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر بھارت میں ورکرز بھرتی کرتی ہیں، چین میں فیکٹریاں لگاتی ہیں اور منافع آئرلینڈ میں چھپاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کھیل اب ختم ہو چکا ہے، صدر ٹرمپ کے تحت ایسی پالیسیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا میں تیار کردہ ٹیکنالوجی کو امریکا کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ بھارتی آئی ٹی مافیا کے مفاد کے لیے۔ انہوں نے ٹیک کمپنیوں سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا کو اولین ترجیح دیں، یہ ہمارا واحد مطالبہ ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے گئے نئے ایگزیکٹو آرڈرز کے تحت نہ صرف امریکی ساختہ اے آئی ٹولز کو عالمی سطح پر مقابلے کے قابل بنایا جائے گا بلکہ اُن تمام کمپنیوں پر بھی پابندیاں لگیں گی جو وفاقی فنڈنگ لے کر سیاسی نظریات پر مبنی ووک اے آئی بناتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے تنوع اور شمولیت کے نام پر امریکی ترقی کو روکنے کی کوشش کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ کوئی مصنوعی ذہانت نہیں، یہ ایک ذہانت کا کمال ہے۔