پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے پر بھارت نے نیا ڈراما رچانے کا منصوبہ بنا لیا۔
ذرائع کے مطابق 2003 سے بھارتی جیلوں میں قید 56 بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنے کا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
بھارت میں قید56 بے گناہ پاکستانیوں میں زیادہ تر ماہی گیر اور غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے شامل ہیں، بھارت تشدد کے ذریعے ان 56 قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعے زبر دستی پاکستان کیخلاف زہر اگلوا سکتا ہے۔ ان قیدیوں کو جعلی انکاؤنٹر میں دہشتگرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے۔
ذرائع نے بھارت قید پاکستانیوں کی فہرست جاری کی ہے، جس مقصد ان قیدیوں کے بل پر کی جانے والی کسی بھارتی سازش کو قبل از وقت تشت از بام کرنا ہے۔
کوٹ بھلوال جیل میں قید پاکستانی
محمد ریاض 25 جون 1999 سے تاحال،
ملتان کے محمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے تاحال
ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے تاحال
عبد الرزاق شفیق نومبر 2010 سے تاحال
محمد زبیر 14 جنوری 2015 سے تاحال
عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے تاحال
نوید احمد 2015 سے تاحال
ذبیح اللہ 22 مارچ 2018 سے تاحال
اماد اللہ عرف بابر پترا 26ستمبر 2021 سے تاحال
حبیب خان نومبر 2021 سے تاحال
ادھم پور جیل میں قید پاکستانی
تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 سے تاحال
نوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے تاحال
عبدالحنان اکتوبر 2021 سے تاحال
کٹھوا جیل میں قید پاکستانیمحمد عباس 12 مارچ 2013 سے تاحال
صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے تاحال
سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے تاحال
وقاص منظور 2015 سے تاحال
محمد عاطف 7 فروری 2016 سے تاحال
حنظلہ 20 جون 2016 سے تاحال
سلمان شاہ اکتوبر 2021 سے تاحال
تہاڑ جیل میں قید پاکستانیامجد علی 28 مارچ 1994 سے تاحال
نذیر احمد یکم دسمبر 1994 سے تاحال
خالد محمود 1994 سے تاحال
عبدالرحیم 28 مئی 1995 سے تاحال
ذوالفقار علی 27 فروری 1998 سے تاحال
محمد عارف 26 دسمبر سن 2000 سے تاحال
محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے تاحال
محمد عادل 24 نومبر 2011 سے تاحال
محمد عامر 21 نومبر 2017 سے تاحال
کولکتہ کی علی پور جیل میں قید پاکستانیارشد خان 29 اکتوبر 2001 سے تاحال
محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 سے تاحال
عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 سے تاحال
محمد یونس 31 مارچ 2007 سے تاحال
شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے تاحال
شہباز اسماعیل نومبر 2008 سے تاحال
اتر پردیش کی لکھنؤ جیل میں قید پاکستانیمحمد یاسین 14 ستمبر 2006 سے تاحال
عمران شہزاد 10 فروری 2008 سے تاحال
فاروق بھٹی 10 فروری 2008 سے تاحال
کرناٹک کی بنگلور جیل میں قید پاکستانیمحمد فہد 27 اکتوبر 2006 سے تاحال
محمد فہد 10 نومبر 2006 سے تاحال
دہلی کی جیل میں قید پاکستانیمحمد حسن منیر 21 اپریل 2007 سے تاحال
بہادر علی 25 جولائی 2016 سے دہلی کی مندولی جیل میں قید ہیں
الٰہ آباد جیل میں قید پاکستانیمرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 سے تاحال
محمد عابد 17 نومبر 2007 سے تاحال
سیف الرحمن 17 نومبر 2007 سے تاحال
راجستھان جیل میں قید پاکستانیعبد المتین 7 مئی 1997 سے تاحال
جودھپور جیل میں قید پاکستانیمحمد رمضان 25 جون 1999 سے تاحال
احمد آباد کی جیل میں قید پاکستانیشاہنواز 27 مئی 2001 سے تاحال
بارہ مولہ جیل میں قید پاکستانیمحمد وقار اپریل 2019 سے تاحال
بھارتی کی دیگر جیلوں میں قید پاکستانخیام مقصود 24 اگست 2021 سے تاحال
دلشن 28 فروری 2022 سے تاحال
عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023 سے تاحال
ابو وہاب علی 7 اگست 2023 سے تاحال
محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 سے تاحال
محمد یعقوب 25 جنوری 2025 سے تاحال
قادر بخش 19 مارچ 2025 سے تاحال
ذرائع کے مطابق بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کرسکتا ہے۔
اس حوالے سے دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کسی قسم کا دہشتگرد کیمپ موجود نہیں ہے۔ اگر بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر پاکستان میں کسی فرضی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پہلگام کا جعلی ڈراما بے نقاب ہو چکا ہے کیونکہ اس میں کئی واضح خامیاں سامنے آئی ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھی وہاں موجود 9 لاکھ بھارتی فوج کی ناکامی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ بھارت کسی دہشتگرد کی لاش تک نہیں دکھا سکا جو ثابت کرتا ہے کہ پہلگام حملہ بھی ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرح کا ڈراما ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان پاکستانی قیدی پہلگام جیل دفاعی ماہرین فالس فلیگ آپریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان پاکستانی قیدی پہلگام جیل دفاعی ماہرین فالس فلیگ ا پریشن جیل میں قید پاکستانی محمد سے تاحال محمد دفاعی ماہرین فالس فلیگ کے مطابق
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانیے کا پردہ چاک
پہلگام میں نہتے سیاحوں پر حالیہ حملہ جس میں 27 ہلاکتیں ہو چکی ہیں بھارت کی فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ میں ایک اور باب کا اضافہ ہے، جہاں بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر الزام دھر دینا معمول بن چکا ہے۔ یہ عمل دراصل بھارت کی ہائبرڈ جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے .جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا، داخلی عوامی توجہ ہٹانا اور سیاسی مفادات حاصل کرنا ہوتا ہے، بھارت کی تاریخ اس طرح کےجھوٹے پراپیگنڈے سے بھری پڑی ہے۔
2007 کا سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ، جس میں 68 افراد جاں بحق ہوئے اور بعد میں ہندو انتہا پسند، حتیٰ کہ بھارتی فوج کا میجر رمیش بھی اس میں ملوث پایا گیا، 2008 کے ممبئی حملے، جنہیں انسدادِ دہشتگردی قوانین کے جواز کے طور پر استعمال کیا گیا اور 2013 میں سی بی آئی کے سابق افسر کے انکشافات نے کئی پردے ہٹا دیے، اسی طرح 2018 میں انتخابات سے پہلے سیاحوں پر حملے، پلوامہ 2019 کا واقعہ، جہاں بغیر کسی تحقیق کے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور بعد میں خود بھارت کے سابق گورنر نے حقائق سے پردہ اٹھایا. 2023 میں راجوری کا واقعہ، جو بی جے پی کے انتہا پسندانہ بیانیے کے عین مطابق سامنے آیااور اب 2025 کا پہلگام حملہ کسی ڈرامے سے کم نہیں۔یہ سب واقعات اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ بھارت کی ریاستی مشینری فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے ایک مربوط بیانیہ تشکیل دیتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر جیسے مکمل سیکیورٹی لاک ڈاؤن والے علاقے میں. جہاں ہر ساتویں شہری پر ایک بھارتی سپاہی تعینات ہے، ایسے حملے کیسے ممکن ہیں؟ بھارت کا بیانیہ نہ صرف کمزور ہے بلکہ حقائق کے سامنے مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔
بھارت نے ہمیشہ ایسے جعلی حملے اہم غیر ملکی معززین کے دوروں کے دوران رچائے اور اس بار بھی امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر پاکستان کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ بھارت کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ادارے اس طرح کی کارروائیوں میں مہارت رکھتے ہیں، جبکہ بھارتی میڈیا اس ریاستی بیانیے کو تقویت دینے والا اہم پروپگینڈا ہتھیار ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حالیہ حملے کا الزام پاکستان پر عائد بے بنیاد اور اپنی سکیورٹی کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے مترداف ہے۔ بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق حملے کی ذمہ داری ایک کشمیری مزاحمتی گروپ نے قبول کی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ واقعہ مقامی سطح پر پیش آیا۔ بھارت کو اس بات پر شرم آنی چاہیے کہ مقبوضہ وادی میں سات سے آٹھ لاکھ فوجی تعینات ہونے کے باوجود وہ نہتے سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب پاکستان نے فتنہ الخوراج اور بی ایل اے جیسے دہشتگرد گروہوں کو منظم اور عسکری حکمت عملی سے زیر کرلیا ہے اور پاکستان کے افغانستان کے ساتھ بھی تعمیری تعلقات قائم ہو رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جانب سے بھی معاملات ٹھیک روش پر چل رہے ہیں ملک میں بھی سیاسی استحکام آرہا ہے تو یہی وجہ ہے کہ بھارت اپنے ناکام مگر طے شدہ عسکری آپشن آزمانے کی کوشش کررہا ہے .تاکہ پاکستان کو اپنے پراکسی گروہوں کے ذریعے غیر مستحکم کرے اور فوجی محاذ پر الجھائے مگر بھارت یہ بات بھول جاتا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج شہادت کو عزیز رکھتی ہے اور ہندوتوا کے فاشزم کا مقابلہ کرتے ہوئے جان دینا اس کیلئے باعث فخر ہے۔پہلگام واقعہ کے حوالے سے کچھ ایسے حقائق سامنے آئے ہیں جن سے یہ دعویٰ جھوٹ، بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈا نظر آتا ہے، دیکھا جائے تو یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوا ہے. اگر نقشہ کو دیکھا جائے تو حیران کن بات سامنے آئے گی کہ یہ علاقے پاکستانی سرحد سے کافی دور واقع ہے۔ یہ علاقے کسی طرح بھی پاکستان کا سرحدی شہر نہیں بنتا جہاں باآسانی سرحد پار کرکے یہ سب کچھ کر جائے۔ پہگام پاکستانی سرحد سے تقریباً 400 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے اور سری نگر کے مغرب میں تقریباً دو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ درمیان بھارت کی فوج بڑی تعداد میں موجود ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ دہشتگرد باآسانی وہاں پہنچ کر یہ سب کچھ کر جائیں۔ اس لیے یہ واقعہ یقینی طور پر مقامی سطح پر ہوا ہے. چاہے وہ کشمیری عسکریت پسندوں کے ذریعے ہو یا بی جے پی کے حامیوں کی کسی کارروائی کا نتیجہ ہو۔