Daily Pakistan:
2025-06-18@20:30:38 GMT

پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے:شاہد خاقان عباسی

اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT

پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے:شاہد خاقان عباسی

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہر مشکل دور میں کراچی پریس کلب ہی وہ جگہ ہے جہاں اپوزیشن کو اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، امید ہے کراچی پریس کلب اپنی ان منفرد روایات کو جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کئے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہئے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کرسکا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کے لئے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کرسکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے، پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلے گا تو پاکستان نہیں چلے گا جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ میں حکومت ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبر پختونخوا میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنے جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت نہ مخالفت کی سیاست کرتے ہیں ہم آئین و قانون کے تحت سیاست کرتے ہیں، ہماری پارٹی کام کر رہی ہے آہستہ آہستہ لوگ ہمارے ساتھ جڑ جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے سکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آبادی بڑھنے کے باوجود پاکستان میں خط غربت بڑھ کر 42.

4 فیصد پر آگئی ہے۔

شملہ معاہدہ،  1972 کا وہ معاہدہ جس نے بھارت پاکستان تعلقات کی بنیاد رکھی

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کی ضرورت ہے پر بات

پڑھیں:

بجٹ پاس کروانے کیلیے کسی مدد یاووٹ کی ضرورت نہیں‘ناصرشاہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیر ترقیات، توانائی و منصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سولرائیزیشن کے ذریعے عوام کو بجلی کی مد میں ریلیف دینے کیلیے 25 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس حوالے سے پورے صوبے میں خاص طور پر سندھ کے انتہائی پسماندہ اور غریب عوام کیلیے حکومت کی جانب سے سولر پینل کی فراہمی اور سولرائیزیشن کا عمل جاری ہے۔ محکمہ توانائی سندھ اس حوالے سے ہر ممکناً اور ترجیحی بنیادوں پر اقدام جاری رکھا ہوا ہے۔ وزیر توانائی و منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ بجٹ میں رکھے گئے بلاک بجٹ سے صوبے کی عوام کیلیے مختلف اقدامات کئے جائیں گے۔ ناصر شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی اکثریت ہے کہ ہمیں بجٹ پاس کروانے کیلیے کسی کی بھی مدد یا ووٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کے دوران انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اپوزیشن اراکین وزیراعلیٰ کی ڈائیس کے آگے آگئے جوکہ اصولوں کے خلاف تھا، حالانکہ ہماری اپوزیشن اراکین سے بات چیت ہوئی ہے اور تقاریر کا وقت بھی طے کیا گیا ہے۔ لیڈرشپ کو ٹارگٹ نہیں کیا جانا چاہئے جس پر اپوزیشن نے اتفاق کیا۔ ناصر شاہ نے کہا کہ اراکین اسمبلی عوام کی آواز ایوانوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ بلاک ایلوکیشن کے ذریعے اراکین اسمبلی کی تجاویز پر اسکیمز رکھی جائیں گی۔ اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں احتجاج کا طریقہ عجیب تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے غلط بیانی کی ، علی خورشیدی کود ادی فریال ٹالپور کے پاس ا?ئے جس پر فریال ٹالپور نے کہا کہ ا?پ کا طریقہ کار غلط تھا۔ ناصر شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پورے سندھ میں بلا تفریق کام کیا۔ وزیر توانائی ترقیات و منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ عوام نے پیپلز پارٹی کو خدمت کا صلہ دیا ، کراچی کو ہم زیادہ فوقیت دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حمزہ علی عباسی کا 2014 میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے حوالے سے بڑا انکشاف
  • کے الیکٹرک کی خرابی کے باعث کراچی کے کئی علاقوں کو پانی کی فراہمی معطل
  • کراچی؛ تین بچوں کا باپ گھر میں پانی کی موٹر چلاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے جاں بحق
  • کراچی زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل، ماہرین ارضیات
  • اسٹاک ایکسچینج کے قریب پارکنگ پلازہ تعمیرکیلئے بجٹ الاٹ
  • صوبہ سندھ کو لیبرل صنعتی پالیسی کی ضرورت ہے،صدر نکاٹی
  • بجٹ پاس کروانے کیلیے کسی مدد یاووٹ کی ضرورت نہیں‘ناصرشاہ
  • کراچی: فائرنگ سے 40 سالہ خاتون جاں بحق
  • کراچی میں کروڑوں روپے کی بھارتی ساختہ اشیا ضبط، کون کون سے ممنوعہ اشیا شامل ہیں؟
  • صوبے کیساتھ کالونیوں جیسا سلوک؛ بجٹ معاملے پر سندھ اور وفاق آمنے سامنے