Islam Times:
2025-04-26@12:12:06 GMT

فیصل آباد، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر کا انتخاب

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

اجلاس میں وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی اور صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصل آباد کی پانچ تحصیلوں اور اٹھارہ یونٹس نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی کی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب

اسلام ٹائمز۔ مدینہ ٹاؤن فیصل آباد کے زیڈ بلاک کی علیؑ مسجد و امام بارگاہ میں مجلس وحدت مسلمین ضلع فیصل آباد کی ضلعی شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں شہر بھر سے تنظیمی کارکنان نے شرکت کی۔ اجلاس میں انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں اتفاقِ رائے سے جواد رضا ایڈووکیٹ کو ضلعی صدر منتخب کر لیا گیا۔ اجلاس میں وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی اور صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصل آباد کی پانچ تحصیلوں اور اٹھارہ یونٹس نے بھرپور شرکت کی۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فیصل ا باد اجلاس میں علامہ سید

پڑھیں:

کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

نوعمری کا حمل اور طبی خطرات

نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔

ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

تعلیم کی اہمیت

نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرم امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ، اسلحہ جمع کروانے کا عمل شروع
  • فیصل آباد، جواد رضا ایڈووکیٹ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر منتخب
  • کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟
  • دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، امجد حسین ایڈووکیٹ
  • پاکستان کا خلائی مشن:2 پاکستانی خلاء باز چین میں تربیت کے لئے منتخب
  • بلدیاتی ادارے اور پارلیمنٹ
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • شیر افضل مروت نے مشکل وقت میں پاٹی کو سہارا دیا، اس کو نکال دیا گیا، معظم بٹ
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر