جیکولین فرنینڈس منی لانڈرنگ کیس: اداکارہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
جیکولین فرنینڈس منی لانڈرنگ کیس میں اداکارہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جس میں انہوں نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت شکایت کو چیلنج کیا ہے۔
اداکارہ کیخلاف اس کیس کا تعلق مبینہ طور پر جیل میں قید ان کے مبینہ دوست سکیش چندرشیکھر سے قیمتی تحائف وصول کرنے سے متعلق ہے۔
جسٹس انیش دیال نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ جیکولین کی نمائندگی سینئر وکیل سدھارتھ اگروال نے کی جبکہ ای ڈی کی جانب سے اسپیشل کاؤنسل زوہیب حسین پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جیکولین کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر ای ڈی کے مطابق رقم 15 افراد میں تقسیم ہوئی تو سبھی پر منی لانڈرنگ کا اطلاق ہونا چاہیے۔ وکیل نے مزید کہا کہ مشکوک شخص سے مالی لین دین کا مطلب ہمیشہ منی لانڈرنگ نہیں ہوتا۔
A post shared by The Filmy Charcha (@filmycharchaofficial)
اداکارہ کے وکیل نے دلائل دیے کہ جیکولین کو سکیش کی مجرمانہ پس منظر سے صرف ایک اخبار کی رپورٹ سے جوڑا جا رہا ہے، جو کافی نہیں۔
اگروال نے کہا کہ مشہور شخصیت ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ جیکولین کو سکیش کے فراڈ سے متعلق پیشگی معلومات ہوں۔ سوکیش نے جیکولین سے ایک بزنس مین کے طور پر ملاقات کی، کاروباریوں کے خلاف اکثر کئی مقدمات ہوتے ہیں۔ آج جیکولین ایک مشہور شخصیت ہونے کی قیمت چکا رہی ہیں۔
ای ڈی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کی تفتیش پولیس کی تفتیش سے مختلف ہے اور منی لانڈرنگ کے ملزمان اصل جرم میں ملوث افراد سے الگ ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: منی لانڈرنگ فیصلہ محفوظ
پڑھیں:
عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔