ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کرپٹو کونسل کا تاریخی معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: ورلڈ لبرٹی فنانشل (ڈبلیو ایل ایف)، جو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ڈی سنٹرلائزڈ فنانس (ڈی ای ایف آئی) پلیٹ فارم ہے، نے ہفتہ کے روز پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کے ساتھ ایک تاریخی مفاہمتی یادداشت (ایل او آئی) پر دستخط کیے ہیں۔
اس معاہدے کا مقصد پاکستان میں بلاک چین جدت، اسٹیبل کوائن اپنانے اور ڈی سنٹرلائزڈ فنانس (ڈی فائی) کے انضمام کو تیز کرنا ہے، ڈبلیو ایل ایف کے وفد میں زکری فولک مین، زکری وٹکوف (جو کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے بیٹے ہیں)، اور چیز ہیرو شامل تھے۔
لاہور شہر بھر میں ہائی الرٹ، ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں ملوث 14 ملزمان گرفتار
پاکستان کے فعال اور مثبت انداز نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ ملک مالیاتی جدت کی نئی لہر کو اپنانے کے لیے پُرعزم ہے، حکومت نے جلد ہی کرپٹو کرنسی کی جامع قانونی حیثیت کے حوالے سے پالیسیاں متعارف کرانے کا عندیہ دیا ہے، جس سے پاکستان کی دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی کرپٹو مارکیٹوں میں پوزیشن مزید مضبوط ہوگی۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کرپٹو کونسل کے اجلاس کے دوران کیے گئے، اس ملاقات میں پاکستان کے وزیر خزانہ، کرپٹو کونسل کے سی ای او، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین ایس ای سی پی اور وفاقی سیکرٹری برائے آئی ٹی بھی موجود تھے۔
لاہور: سی سی ڈی کے 3 مبینہ مقابلوں میں بدنام زمانہ ملزمان مارے گئے
پاکستان کرپٹو کونسل اور ورلڈ لبرٹی فنانشل کے درمیان تعاون کا دائرہ کار اہم شعبوں پر مشتمل ہے، جن میں ’بلاک چین مالیاتی مصنوعات کی جانچ کے لیے ریگولیٹری سینڈ باکسز کا آغاز‘ ’ڈی فائی پروٹوکولز کی ذمہ دارانہ ترقی کو فروغ دینا‘ ’ رئیل اسٹیٹ اور کموڈیٹیز جیسی حقیقی دنیا کی اثاثوں کی ٹوکنائزیشن کا جائزہ لینا‘ ’رقوم کی منتقلی اور تجارت کے لیے اسٹیبل کوائن ایپلی کیشنز کو وسعت دینا‘ ’بلاک چین انفراسٹرکچر اور عالمی ریگولیٹری رجحانات پر اسٹریٹجک مشاورت فراہم کرنا شامل ہے۔
گرمی کی شدت میں اضافہ، محکمہ موسمیات نے نئی پیشگوئی کردی
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان اور ٹیکنالوجی سیکٹر ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں۔ اس طرح کی شراکت داریوں کے ذریعے ہم سرمایہ کاری، جدت اور بلاک چین معیشت میں عالمی قیادت کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے کہا کہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ ہمارا اشتراک صرف ایک شراکت داری نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک قدم ہے، جس کا مقصد ہماری نوجوان آبادی کو بااختیار بنانا اور پاکستان کو عالمی مالیاتی مستقبل میں شامل کرنا ہے۔
تھانہ گرین ٹاون کے علاقہ میں 22 سالہ نوجوان نے زندگی کا خاتمہ کرلیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان کرپٹو کونسل ورلڈ لبرٹی فنانشل پاکستان کے بلاک چین کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں