اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کو سفارتی محاذ پر کامیابی جبکہ بھارت کو سبکی کا سامنا کرناپڑا ہے۔

سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کی مذمت کی تاہم پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح اس بار سخت زبان استعمال کرنے کی بھارت کی دلی خواہش پوری نہیں ہوسکی جس کے بعد بھارتی میڈیا آگ بگولہ ہوگیا ہے۔

سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا جو متفقہ طور پر منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نے سفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیے جس کے بعد سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: پاکستانی میڈیا کا بھارتی پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب، جھوٹا بیانیہ دفن

دوسری طرف پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی بیان میں شامل کرایا جبکہ بھارت کی خواہش تھی کہ صرف لفظ پہلگام شامل ہو۔

واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے ترجمان نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ اقوام متحدہ خطے کی صورتِ حال پر انتہائی تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے، دونوں ممالک صورتِ حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ بھارت پاکستان پہلگام واقعہ دہشتگردی سلامتی کونسل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بھارت پاکستان پہلگام واقعہ دہشتگردی سلامتی کونسل سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے بعد

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف

غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔

یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔

تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ