بھارتی ہندوؤں کا مسلمان عورت پر سرعام اجتماعی ظلم،انسانیت بھی شرما گئی: ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمان عورت پر سرعام اجتماعی ظلم کے تازہ واقعے نے انسانیت کو شرما دیا۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کے مظالم انتہائی دل دہلا دینے والے ہیں۔ بھارتی انتہا پسندہندوؤں نے بی جے پی کی مودی سرکار کی کھلی چھوٹ کے باعث ظلم کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان خاتون پر کتا چھوڑ دیا جہاں نہتی مسلمان خاتون بیچ راستے پر کتے کے حملوں سے اکیلے مقابلہ کرتی رہی اور انتہا پسند ہندو تماشا دیکھتے رہے، کوئی بھی شخص مسلمان خاتون کی مدد کے لیے آگے نہیں بڑھا۔
انتہا پسند ہندو کتے کو خاتون کو کاٹنے کے لیے اکساتا رہا اور بے یارو مددگار مسلم خاتون مدد کے لیے فریاد کرتی رہی۔
دوسری جانب مذہبی اسکالرز کا کہنا ہے کہ زندہ خاتون پر کتا چھوڑنا انتہا پسند ہندوؤں کی جنونی ذہنیت اور مسلمان دشمنی کی واضح مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر مومن مرد اور عورتوں کی عزت کے بارے میں احکامات دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’’اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ مومن مردوں اور خواتین کو تکلیفیں دینے والوں کے لیے دوزخ کا عذاب ہے‘‘۔ انتہا پسند ہندوؤں کی ایسی گھٹیا حرکات سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان ظلم کا شکار ہیں اور ظالموں کو کوئی روکنے والا نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتہا پسند کے لیے
پڑھیں:
گھگھر پھاٹک سے ایک مرد، عورت اور بچے کی تشددزدہ لاشیں ملیں
کراچی:گھگھر پھاٹک کے قریب سے ایک مرد، عورت اور بچے کی تشددزدہ لاشیں ملی ہیں جنہیں کلہاڑی کے وار سے قتل کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گھگھر پھاٹک سے تین لاشیں ملی ہیں، اطلاع ملنے پر پولیس کرائم سین یونٹ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ لاشیں ایک مرد، عورت اور کمسن بچے کی ہیں، جائے وقوع سے دو کلہاڑی، ایک بیلچہ اور مردانہ چپل اور ایک جوتا ملا ہے، ممکنہ طور پر کلہاڑی کے وار سے انہیں قتل کیا گیا ہے، ملنے والے شواہد سے شبہ ہوتا ہے کہ ملزمان کی تعداد ایک سے زائد ہے، مقتولین کو ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق لاشوں کو ابتدائی ضروری کارروائی کے بعد اسپتال روانہ کردیا گیا، لاشیں پرانی معلوم ہوتی ہیں، مقتولین کی شناخت کی اور ورثا سے رابطے کی کوششیں جارہی ہیں جس کے بعد قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔