فرشی شلوار بھی ملتانی کڑھائی والے سوٹ کو مات نہ دے سکی
فرشی شلوار بھی ملتانی کڑھائی والے سوٹ کو مات نہ دے سکی
ملتانی پراندہ، جو نئی نسل میں آج بھی مقبول ہےملتانی پراندہ، جو نئی نسل میں آج بھی مقبول ہے
ویمن نرسنگ کالج جو تعمیر ہونے کے 19 برس بعد فعال نہیں ہوسکاویمن نرسنگ کالج جو تعمیر ہونے کے 19 برس بعد فعال نہیں ہوسکا
ملتانی جیولری جو برسوں سے مقبول ہےملتانی جیولری جو برسوں سے مقبول ہے
’والدین اپنی بیٹیوں کو ہم سے دور رہنے کو کہتے ہیں‘ جم ٹرینر ہانیہ ناصر’والدین اپنی بیٹیوں کو ہم سے دور رہنے کو کہتے ہیں‘ جم ٹرینر ہانیہ ناصر
چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانیچھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انوربنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مقبول ہے
پڑھیں:
لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سعید غنی نے بطور وزیر ذمے داری قبول کرلی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء) لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سندھ کے وزیرِ بلدیات سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرلی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آزاد رکن اسمبلی سجاد علی سومرو نے لیاری میں عمارت گرنے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ایک کھوڑو کو ہٹا کر بھٹو کو لگا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیاری میں بلڈنگ خالی کروائی جا رہی ہے لیکن مکینوں کو متبادل نہیں دیا جا رہا۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے جواب میں کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈی جی کو نہیں ہٹایا بلکہ 11 افسران کو گرفتار کروایا،لیاری میں گرنے والی عمارت 1980 میں تعمیر ہوئی اور ایس بی سی اے میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے پر سندھ حکومت پر تنقید جائز تھی۔
سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمارتوں پر شبہ بھی ہے تو خالی کرکے دیکھنا چاہیے، مخدوش عمارتوں سے رہائشیوں کو نکالنا ہوگا، لوگوں کی لاشیں نکالنا انہیں گھروں سے باہر نکالنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ان کا کہنا تھاکہ حکومت جب متاثرین کو امداد دیتی ہے تو اس کے قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ لیاری میں اب بھی 61 عمارتیں خالی کروائی جا رہی ہیں، 59 عمارتیں مکمل طور پر خالی کروائی جا چکی ہے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہاکہ ہم مالک مکانوں کو 30 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنے کو تیار ہیں، یہ کراچی کے 345 خاندانوں کی بات نہیں ہے،سندھ میں 740 عمارتوں کی فہرست سامنے آئی ہے اور ہمیں لگتا ہے مخدوش عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔