فرشی شلوار بھی ملتانی کڑھائی والے سوٹ کو مات نہ دے سکی
فرشی شلوار بھی ملتانی کڑھائی والے سوٹ کو مات نہ دے سکی
ملتانی پراندہ، جو نئی نسل میں آج بھی مقبول ہےملتانی پراندہ، جو نئی نسل میں آج بھی مقبول ہے
ویمن نرسنگ کالج جو تعمیر ہونے کے 19 برس بعد فعال نہیں ہوسکاویمن نرسنگ کالج جو تعمیر ہونے کے 19 برس بعد فعال نہیں ہوسکا
ملتانی جیولری جو برسوں سے مقبول ہےملتانی جیولری جو برسوں سے مقبول ہے
’والدین اپنی بیٹیوں کو ہم سے دور رہنے کو کہتے ہیں‘ جم ٹرینر ہانیہ ناصر’والدین اپنی بیٹیوں کو ہم سے دور رہنے کو کہتے ہیں‘ جم ٹرینر ہانیہ ناصر
چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانیچھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انوربنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مقبول ہے
پڑھیں:
فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات میں 'شک ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے‘۔
فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس امریکی سفیر کی ذاتی رائے ہے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے دو ریاستی حل کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابقہ بیان کا حوالہ دیا۔
جب مائیک ہکابی سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکہ کا مقصد ہے، تو انہوں نے کہا، ''مجھے ایسا نہیں لگتا۔
(جاری ہے)
‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کچھ اہم ثقافتی تبدیلیاں نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تبدیلیاں 'ہماری زندگی میں شاید ممکن نہ ہوں‘۔
مشرق وسطیٰ کے تنازعے کا دو ریاستی حل: اقوام متحدہ کا سمٹ بلانے کا اعلان
مائیک ہکابی اس سے پہلے فلسطینی شناخت کے تصور پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ واقعی 'فلسطینی‘ جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔
ہکابی کے تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر وائٹ ہاؤس نے اس سال کے اوائل میں ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیا جب انہوں نے امریکہ کے غزہ پٹی پر قبضے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذمت کی تھی جب کہ اقوام متحدہ نے اسے 'نسلی تطہیر‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے 2024 کے صدارتی انتخابات جیتنے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے سال کے تبصروں کا بھی حوالہ دیا، جب انہوں نے کہا تھا، ''مجھے یقین نہیں ہے کہ اب دو ریاستی حل کام کرنے والا ہے۔
‘‘یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہکابی کے ریمارکس امریکی پالیسی میں تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے انکار کر دیا اور کہا کہ پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا معاملہ ہے۔
فلسطینی ریاست کے خلاف قرار داد، اسرائیلی پارلیمنٹ پر تنقید
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی میزبانی میں 17 سے 20 جون تک نیویارک میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس مشترکہ طور پر کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں میں 'پیش رفت‘ کا دعویٰاسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں رکھے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کے مسئلے پر کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر فی الحال اس سے بڑی امیدیں وابستہ کرنا قبل از وقت ہو گا۔
ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا، ''ہم اس وقت مسلسل کام کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہمیں کچھ کامیابی ملے گی۔
‘‘اسی حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ''گزشتہ بعض تلخ تجربات‘‘ کے پیش نظر زیادہ خوش فہمی مناسب نہیں۔
خیال رہے کہ فائر بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
اسرائیل اور حماس دونوں اپنے اپنے موقف پر مصر ہیں اور دونوں سیزفائر معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنے کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔حماس کے دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں جنگ بندی کوششوں میں کی کسی نئی پیش کش کا کوئی علم نہیں۔
دو اسرائیلی وزراء پر پابندی کے برطانوی فیصلے پر امریکہ کی تنقیدامریکہ نے غزہ پٹی میں انسانی حقوق کی ''سنگین خلاف ورزیوں‘‘ پر برطانیہ کی طرف سے دو اسرائیلی وزراء پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے مذمت کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ اتمار بن گویر اور بیزلیل اسموٹریچ پر سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے سے جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد نہیں ملے گی اور اس فیصلے کو واپس لیا جانا چاہیے۔
برطانیہ نے آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی ہے۔ روبیو نے کہا، ''امریکہ اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔
‘‘خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے منگل کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کے یہ دونوں وزراء کئی مہینوں سے فلسطینی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہے تھے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں۔
روبیو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''برطانیہ، کینیڈا، ناروے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی حکومتوں کی طرف سے اسرائیلی کابینہ کے دو موجودہ ممبران پر عائد پابندیوں کی امریکہ مذمت کرتا ہے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''امریکہ اپنے شراکت داروں کو یاد دلاتا ہے کہ وہ یہ فراموش نہ کریں کہ اصل دشمن کون ہے؟‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ پابندیوں کو واپس لینے پر زور دیتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔
غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 35 افراد ہلاکغزہ پٹی کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ بدھ 11 جون کو غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید کم از کم 35 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
ان میں سے بیشتر ہلاکتیں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلائے جانے والے امدادی مراکز پر یا ان کے قریب ہوئیں۔شفا اور القدس ہسپتالوں کے طبی حکام نے کہا کہ کم از کم 25 افراد اس وقت ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جب وہ نیتزارم کی سابقہ بستی کے پاس ایک امدادی مرکز کے قریب تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس میں اسرائیلی فوج کے ایک اور حملے میں دس دیگر افراد مارے گئے۔
اسرائیلی فوج نے ان نئے ہلاکت خیز حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک