وفاقی وزیر تجارت سے جاپانی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پرگفتگو
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے جاپان کے سفیر سے اہم ملاقات کی جس میں دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور طویل عرصے سے موجود ٹیرف سے متعلق مسائل کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران وزیر تجارت نے تجویز دی کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک خصوصی بزنس فورم کا انعقاد کیا جائے۔
وزیر جام کمال خان نے زور دیا کہ جاپان کو پاکستان کی برآمدات میں فوری اضافہ ضروری ہے، کیونکہ یہ عرصہ دراز سے جمود کا شکار ہیں اور درآمدات کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔مالی سال 2023-24 کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1.33 ارب ڈالر رہا، جس میں پاکستان کی برآمدات صرف 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جبکہ جاپان سے درآمدات 1.137 ارب ڈالر تھیں۔
(جاری ہے)
سیکرٹری تجارت جواد پال نے جاپان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) کی ضرورت پر زور دیا تاکہ منصفانہ مسابقت اور متوازن ٹیرف کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستانی مصنوعات کو جاپانی منڈی میں بلند ٹیرف رکاوٹوں کا سامنا ہے، جس سے ان کی مسابقتی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ جاپان کے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز (GSP) کے تحت پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات پر اوسطاً 5.36 فیصد جب کہ چمڑے کی مصنوعات پر ٹیرف ریٹ کوٹہ (TRQ) کے تحت اوسطاً 16 فیصد ڈیوٹی عائد ہے۔جاپانی سفیر نے بزنس فورم کی تجویز کا خیرمقدم کیا اور پاکستانی برآمدات کو درپیش بلند ٹیرف سے متعلق خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ان مسائل کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے جاپان کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر تجارت نے کاروباری سفر کو آسان بنانے کے لیے متعدد بار داخلے والے ویزوں کی اہمیت پر زور دیا اور جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے ٹیکسٹائل، چمڑے، سرجیکل اور سمندری خوراک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے بتایا کہ اوساکا ایکسپو 2025 میں پاکستان کا ٹائپ-سی پویلین دنیا بھر سے آنے والے زائرین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ، وزیر اعظم شہباز شریف جلد جاپانی سفیر اور جاپانی کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات کی میزبانی کریں گے تاکہ تجارتی اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کی جا سکے اور باہمی اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔یہ سفارتی پیش رفت پاکستان کے اس عزم کی عکاس ہے کہ وہ اپنی برآمدی منڈیوں کو متنوع بنانا اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ زیادہ منصفانہ تجارتی معاہدے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جاپان کے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان جمعے کو ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے مستقبل اور چین امریکا تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی اور خبر رساں ایجنسی شنہوا نے تصدیق کی کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
ٹک ٹاک کا معاملہصدر ٹرمپ نے جمعرات کو فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ وہ شی جن پنگ سے ٹک ٹاک اور تجارت دونوں معاملات پر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام معاملات پر معاہدے کے قریب ہیں اور میرا چین کے ساتھ تعلق بہت اچھا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کے حوالے سے جلد کوئی حتمی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیے: امریکا اور چین کے تجارتی مذاکرات، ٹک ٹاک ڈیڈلائن بھی ایجنڈے میں شامل
یہ ایپ امریکا میں مقبول ترین ویڈیو پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے لیکن قومی سلامتی کے خدشات کے باعث امریکی قانون کے تحت چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو اس کی امریکی شاخ فروخت کرنے پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق اس ممکنہ معاہدے کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی ملکیت امریکی سرمایہ کاروں، امیر افراد اور کمپنیوں کے ہاتھ میں ہو گی۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ٹک ٹاک نے نوجوان ووٹروں میں ان کی مقبولیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، اور اسی کی بدولت انہوں نے 2024 کا صدارتی انتخاب جیتا۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اس معاہدے میں امریکی ٹیک کمپنی اوریکل اور 2 بڑی سرمایہ کاری کمپنیاں سلور لیک اور آندریسن ہورووٹز شامل ہو سکتی ہیں۔
تجارتی تنازع اور ٹیرفیہ بات چیت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب دنیا کی 2 بڑی معیشتیں چین اور امریکا ٹیرف پر جاری تنازع کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: چین کی فوجی پریڈ متاثر کن تھی، صدر شی کی تقریر میں امریکا کا ذکر ہونا چاہیے تھا، ٹرمپ کا شکوہ
یاد رہے کہ سال کے آغاز میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر بھاری تجارتی ٹیرف عائد کیے جس سے عالمی سپلائی چین متاثر ہوئی۔
بعد ازاں دونوں نے ٹیرف میں نرمی کا معاہدہ کیا جو نومبر میں ختم ہو رہا ہے۔
امریکا نے چینی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیرف لگایا جبکہ چین نے امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا۔
عالمی سیاست پر تبادلہ خیالٹیلیفونک گفتگو ایسے وقت پر ہوئی جب صدر شی نے حال ہی میں روس و بھارت کے رہنماؤں کے ساتھ ایک بڑا اجلاس منعقد کیا اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو بیجنگ میں ایک فوجی پریڈ میں شرکت کی دعوت دی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر طنزیہ انداز میں لکھا کہ امریکا کے خلاف سازشیں کرنے کے دوران ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو میری تسلیمات۔
ٹرمپ نے بھارت پر روسی تیل کی خریداری پر سزا دینے والے ٹیرف عائد کیے ہیں اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین پر روسی تیل خریدنے پر پابندیاں لگائیں حالانکہ امریکا نے خود چین پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی
انہوں نے مزید کہا کہ اگر چین پر ایسی پابندیاں لگائی جاتیں، تو شاید یوکرین کی جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔
ممکنہ دورےیہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں دوسری بات چیت تھی۔
5 جون کو ٹرمپ نے بتایا تھا کہ شی جن پنگ نے انہیں چین کے دورے کی دعوت دی ہے۔
ٹرمپ نے بھی چینی صدر کو امریکا آنے کی دعوت دی تھی تاہم ابھی تک کوئی حتمی سفری منصوبہ سامنے نہیں آیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ اس بات چیت میں دوبارہ دعوت دے سکتے ہیں کیونکہ ٹرمپ کو بین الاقوامی سطح پر پروٹوکول اور شاندار استقبال پسند آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹک ٹاک کے مستقبل اور چین امریکا تجارتی تعلقات پر جاری کشیدگی کے درمیان یہ ٹیلیفونک رابطہ دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹک ٹاک کے کروڑوں صارفین اور عالمی مارکیٹس دونوں کے لیے مثبت اشارہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ شی جن پنگ گفتگو ٹک ٹاک مسئلہ چین امریکا تجارت چینی صدر شی جن پنگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ