بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا کر اپنی شکست تسلیم کر لی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر چورا کمپلیکس کے مقام پر بھارتی فوج نے شدید جانی و مالی نقصان کے بعد سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کر لی ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق پاکستان آرمی کی مؤثر جوابی کارروائی کے نتیجے میں دشمن کے 5 طیاروں مار گرانے کے علاوہ متعدد پوسٹوں کو بھاری نقصان پہنچا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے رات گئے جارحیت اور اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا گیا، جس کے بعد دشمن فوج کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈے کا لہرانا بھارتی فورسز کی جانب سے اپنی شکست تسلیم کرنا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان آرمی لائن آف کنٹرول پر ملکی خودمختاری کے دفاع میں مکمل طور پر تیار اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صحافی امتیاز میرکی ٹارگٹ کلنگ میںملوث ملزموں کاسنسی خیز انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-15
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں صحافی امتیاز میر کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ثار گروپ کے چار دہشت گردوں کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش کئی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگز، غیرملکی تربیت اور بیرونی روابط کا اعتراف کیا ہے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم اجلال زیدی 2011 ء سے زینبیون بریگیڈ سے منسلک ہے اور متعدد فرقہ وارانہ وارداتوں میں ملوث رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلال زیدی کوتین سے چار بار “ڈنکی” کے ذریعے پڑوسی ملک بھیجا گیا، جہاں سے وہ فوجی اور عسکری نوعیت کی تربیت حاصل کرکے وطن واپس آتا تھا۔تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ ملزمان کوپڑوسی ملک میں موجود ایک شخص کی جانب سے ٹارگٹس کے احکامات دیے جاتے تھے۔ کراچی میں ٹارگٹ ملنے کے بعد گروہ کے ارکان پہلے ریکی کرتے، پھر منصوبہ بندی کے تحت کارروائی انجام دیتے۔ذرائع نے بتایا کہ ملزم فراز، جو 2020 ء میں ایک قتل کی واردات میں ملوث نکلا، سٹی وارڈن کے محکمے میں ملازم بھی تھا۔ اسے گروپ کی جانب سے ہدایت ملنے پر ریکی اور فائرنگ کی کارروائیوں میں شامل کیا جاتا تھا۔تحقیقات کے مطابق ٹارگٹ ملنے کے بعد ملزمان کو نامعلوم سہولت کاروں کی جانب سے موٹر سائیکل اور اسلحہ فراہم کیا جاتا تھا، جب کہ کسی رکن کی گرفتاری کی صورت میں جیل سے رہائی کے اخراجات بھی تنظیم کی جانب سے ادا کیے جاتے تھے۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اب ملزمان کے بیرونی مالی معاونین، نیٹ ورک، اور روابط کی گہرائی سے چھان بین کر رہے ہیں۔ مزید انکشافات آئندہ چند روز میں متوقع ہیں۔