پاک بھارت کشیدگی: پاکستان نے اب تک بھارت کے کتنے ڈرونز گرادیے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان نے لیفٹنٹ احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب کو بھارت نے پاکستان میں ہیروپ ڈرونز بھیجے جن میں سے 12 ڈرونز کو ملک کے مختلف علاقوں میں گرایا گیا ہے۔
جمعرات کی صبح پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے قریب ایک فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ بھی ہوا جس میں فوج کے 4 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ فوجی سازوسامان کو نقصان پہنچا جبکہ سندھ کے علاقے میانو میں ڈرون حملے میں ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہورمیں فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ ہوا، انڈیا کی طرف سے ڈرونز بھیجنے کا عمل جاری ہے،جنہیں تباہ کیاجارہا ہے، آئی ایس پی آر
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو، چھور اور کراچی کے قریب بھارتی ڈرون گرائے گئے ہیں جن کا ملبہ ابھی بھی جمع کیا جارہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد بھی ملک کے مختلف علاقوں سے ڈرونز گرنے کی اطلاعات آرہی ہیں۔
لاہور
والٹن کے علاقے میں 3 سے زائد ڈرونز گرا دیے گئے ہیں جبکہ علاقے میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
Pakistan Downs 12 Indian Drones #Pakistan’s military shot down 12 #Indian drones that violated its airspace at various locations overnight, according to military spokesman Lt.
One of the drones targeted a military installation near #Lahore, causing… pic.twitter.com/2SSlTZKjKG
— Pak Afghan Affairs (@Pak_AfgAffairs) May 8, 2025
کراچی
کراچی میں فلٹر پلانٹ نزد گلشن حدید ایک ڈرون گرایا گیا ہے۔ اس کے عکلاوہ ملیر شرافی گوٹھ میں بھی انڈین ڈرون گرائے جانے کی اطلاع ہے۔
راؤلپنڈیمقامی پولیس نے راؤلپنڈی اسٹیڈیم کے قریب ڈرون گرنے 2 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ڈرون گرنے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں مارگرائے جانیوالے اسرائیلی ساختہ ’ہیروپ ڈرونز‘ کیا ہیں؟
اٹکاٹک کے علاقے جبی کسراں میں ڈرون گرنے سے ایک شہری جاں بحق ہوگیا۔
گھوٹکی
سندھ کے علاقے گھوٹکی میں ڈرون گر کر تباہ ہوگیا جس میں 2 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ یہ واقعہ گھوٹکی کے علاقے لغاری گوٹھ میں پیش آیا۔
ننکانہ صاحب
پنجاب کے علاقے ننکانہ صاحب میں دھارووالی گاؤں میں بھارتی ڈرون گر کر تباہ ہوگیا۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ ککے مطابق حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور ڈرون کھیتوں میں گر کر تباہ ہوا۔
گوجرانوالہ
گوجرانوالہ کے علاقے ڈنگہ میں بھی ایک ڈرون کھیتوں میں گر کر تباہ ہوگیا جس کے پرزے حکام کی طرف سے اکھٹے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کے 70 سے 80 جیٹ فائٹرز نے پاکستان پر حملے میں حصہ لیا، اسحاق ڈار
چولستان
پاک فوج نے چولستان میں بھارتی ڈرون کو سرحد کے قریب ہی گرا دیا۔ پولیس کے مطابق ڈرون علاقے کی سرویلینس کے لیے بھیجا گیا تھا۔
شیخوپورہ
شیخورہ میں کھیتوں میں ایک بھارتی ڈرون گر کر تباہ ہوگیا۔ واقعے کے بعد ریسکیو اور پولیس ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گر کر تباہ ہوگیا بھارتی ڈرون کے علاقے کے قریب
پڑھیں:
بھارتی فلم سازوں کی بھارت-پاکستان لڑائی سے منافع کمانے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک بھارت اور پاکستان نے مئی میں ایک دوسرے پر توپ خانے، ڈرون اور فضائی حملے کیے، جب بھارتی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے ایک مسلح حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی اور غیر جانبدارانہ تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا۔
لڑائی اس وقت ختم ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک جنگ بندی کا اعلان کیا۔اب بالی وڈ کے کچھ فلم ساز اس لڑائی کو ایک نفع بخش موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ’آپدا میں اوسر‘ یعنی ’مصیبت میں مواقع تلاش کرنے‘ کی تلقین کرتے رہے ہیں۔
(جاری ہے)
بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو ’’آپریشن سیندور‘‘ کا نام دیا، جو ہندی میں اس سرخ رنگ کے پاؤڈر کو کہتے ہیں جو شادی شدہ ہندو عورتیں اپنی مانگ میں لگاتی ہیں اور جسے سہاگ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
اس نام کو ان خواتین کی بیوگی کا انتقام لینے کے لیے بھارت کے پختہ عزم کی علامت سمجھا گیا جن کے شوہر 22 اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں حملے میں مارے گئے تھے، جس کے نتیجے میں یہ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔
فلم ساز کمپنیوں نے اس آپریشن سے متاثر ہو کر کئی فلمی ٹائٹلز رجسٹر کروا لیے ہیں، جن میں ’مشن سیندور‘، ’سندور: دی ریونج‘، ’دی پہلگام ٹیرر‘ اور’سیندور آپریشن‘ شامل ہیں۔
ہدایت کار وویک اگنی ہوتری نے کہا، ’’یہ ایک کہانی ہے جسے سنایا جانا چاہیے۔ اگر یہ ہالی ووڈ ہوتا تو وہ اس موضوع پر دس فلمیں بنا چکے ہوتے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ پردے کے پیچھے کیا ہوا تھا۔‘‘
رنگین بیانیہحکمران دائیں بازو کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اگنی ہوتری کی موقف کی بھرپور تائید کی، حالانکہ اس پر یہ الزام لگا کہ یہ بھارت کی اقلیت مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دیتی ہے۔
تنقید نگاروں کا کہنا ہے کہ 2014 میں جب ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی اقتدار میں آئے، تب سے بالی وڈ پرحکومت کے نظریات کی ترویج کا دباؤ بڑھا ہے۔
فلم نقاد اور اسکرین رائٹر راجہ سین کا کہنا ہے کہ فلم ساز خود کو حکومت کے موافق ماحول میں محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
راجہ سین نے پاکستان کے ساتھ جھڑپوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے جنگ چھیڑنے کی کوشش کی اور جب ٹرمپ صاحب نے ہمیں روک دیا تو ہم چپ ہو گئے۔
تو یہاں بہادری کہاں ہے؟‘‘معروف ہدایت کار انیل شرما، جو جذباتی فلمیں بنانے کے لیے مشہور ہیں، نے پہلگام حملے پر فلمیں بنانے کی دوڑ پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بھیڑ چال ہے … یہ موسمی فلم ساز ہیں، ان کی اپنی مجبوریاں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’میں کسی واقعے کے ہونے کا انتظار نہیں کرتا کہ اس پر فلم بناؤں۔
ایک موضوع خود سے جذبات ابھارے تو تب جا کر سینما وجود میں آتا ہے۔‘‘انیل شرما کی تاریخی ایکشن فلم ’غدر: ایک پریم کتھا‘ (2001) اور اس کا سیکوئل ’غدر 2 ‘(2023)، دونوں سنی دیول کی اداکاری سے مزین، باکس آفس پر شاندار کامیابیاں حاصل کر چکی ہیں۔
بالی وڈ میں فلم ساز اکثر قومی دنوں جیسے یومِ آزادی کے آس پاس اپنی فلمیں ریلیز کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب عوام میں حب الوطنی کا جوش عروج پر ہوتا ہے۔
فلم 'فائٹر‘، جس میں ہریتک روشن اور دیپیکا پاڈوکون نے مرکزی کردار نبھایا ہے، گذشتہ سال بھارت کے یوم جمہوریہ سے ایک دن پہلے، 25 جنوری کو ریلیز ہوئی تھی۔ مسلم مخالف رجحاناتاگرچہ فلم 'فائٹر‘حقیقت پر مبنی نہیں تھی، مگر یہ بھارت کے 2019 میں پاکستان کے بالا کوٹ پر کیے گئے فضائی حملے سے متاثر تھی۔ فلم کو ملے جلے سے مثبت تبصرے ملے لیکن یہ بھارت میں 2.8 کروڑ ڈالر کما کر اُس سال کی چوتھی سب سے زیادہ کمانے والی ہندی فلم بن گئی۔
اسی سال فلم ’چھاوا‘، جو مراٹھا سلطنت کے حکمران سمبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی ہے، سال کی سب سے بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ تاہم اس پر مسلمانوں کے خلاف تعصب ابھارنے کے الزامات بھی لگے۔
راجہ سین نے کہا،’’یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سینما میں مسلمان بادشاہوں اور رہنماؤں کو شدت پسند اور پرتشدد طریقے سے دکھایا جا رہا ہے۔
‘‘انہوں نے کہا کہ فلم ساز ایسے موضوعات سے اجتناب کرتے ہیں جو ''حکومت کے خلاف‘‘ ہوں۔
راجہ سین کا کہنا تھا،’’اگر عوام کو ایسے درجنوں فلموں کے ذریعے ایک ہی نظریہ بار بار دکھایا جائے، اور دوسرے فریق کو اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت نہ ہو، تو یہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات عوامی شعور میں رچ بس جاتی ہیں۔‘‘
معروف ہدایتکار رکیش اوم پرکاش مہرا نے کہا کہ حقیقی حب الوطنی یہ ہے کہ سینما کے ذریعے امن و ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔
مہرا کی سماجی وسیاسی فلم ’رنگ دے بسنتی‘ (2006) کو قومی ایوارڈ ملا اور اسے ’گولڈن گلوب‘ اور’آسکر ایوارڈز‘ میں بھارت کی جانب سے نامزد بھی کیا گیا۔
انہوں نے سوال کیا، ’’ہم کیسے امن حاصل کریں اور بہتر سماج قائم کریں؟ ہم اپنے ہمسایوں سے محبت کرنا کیسے سیکھیں؟ میرے لیے یہی حب الوطنی ہے۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین