سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر: پاکستانی پائلٹس یا کچھ اور؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حال ہی میں سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بھارتی فضائی اڈے تباہ کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی ہیں۔ لیکن سینئر صحافی عمر چیمہ نے ان تصاویر کی حقیقت واضح کر دی ہے۔
خبروں کے مطابق پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے ایک اہم فوجی کارروائی کی، جسے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن میں پاکستان نے بھارت کے اندر کئی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں اُدھم پور، پٹھان کوٹ اور سرسہ کے فضائی اڈے، سورت گڑھ کی ایئرفیلڈ، براہموس میزائل کی ذخیرہ گاہ، اور اڑی کا سپلائی ڈپو شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کل 12 اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔
اسی دوران کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں دکھائے گئے پائلٹس کو آپریشن میں حصہ لینے والے ہیرو بتایا جا رہا ہے۔ ایک تصویر میں ایک پائلٹ کو ’کامران مسیح‘ کے نام سے پہچانا جا رہا ہے، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ مسیحی برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور اس کارروائی میں اہم کردار ادا کیا۔
ایک اور تصویر میں کچھ پائلٹس کو دستخط کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ ہے کہ یہ دستخط شہادت سے پہلے کیے گئے تھے، لیکن یہ پائلٹس بحفاظت واپس آگئے۔
یہ تصویر اداکارہ دنانیر مبین نے بھی اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کی اور جذباتی انداز میں اپنے والد کی یاد تازہ کی، جو سیاچن میں جنگ پر جانے سے پہلے اپنی وصیت لکھ کر نکلے تھے۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ تصویر دیکھ کر مجھے اپنے والد یاد آگئے، جنہوں نے سیاچن میں جنگ پر جانے سے قبل سر پر کفن باندھ لیا تھا، اپنی وصیت بھی لکھ دی تھی اور اپنے ہتھیار سنبھال کر رات گئے قوم کی حفاظت کیلئے نکل پڑے تھے، اُس وقت میری عمر صرف 3 ماہ تھی، پاک آرمی زندہ باد، پاکستان زندہ باد‘۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان تصاویر کے بارے میں سینئر صحافی عمر چیمہ نے وضاحت پیش کی ہے۔ اپنے ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر دونوں تصاویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ اگرچہ ان تصاویر کو فیکٹ چیک کرنے کا دل نہیں چاہ رہا ، مگر درست معلومات سامنے لانا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جس نوجوان کو پائلٹ کامران مسیح بتایا جا رہا ہے، وہ دراصل پاکستان ایئر فورس کا رکن ضرور ہے، لیکن وہ لڑاکا طیارے کا پائلٹ نہیں بلکہ کارگو سروس میں تعینات ہے۔ اس تصویر کا تعلق بھی کسی جنگی مشن سے نہیں بلکہ ایک پرانے وقت سے ہے۔
دوسری تصویر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسے ’بک آؤٹ‘ کہا جاتا ہے، جو کہ پرواز سے پہلے کا ایک معمول کا عمل ہے۔ اس دوران پائلٹس اپنے سامان کی جانچ کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام ضروری اشیاء ساتھ ہیں۔
مزیدپڑھیں:اکھنڈ بھارت کا خواب بکھر گیا،راناثناءاللہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر کے بارے میں جا رہا ہے انہوں نے
پڑھیں:
سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال
سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
تحریر: حمزہ خان
ایک دور تھا جب محفلیں گلیوں میں جمتی تھیں، چائے خانوں میں بحث و مباحثہ ہوتا تھا، اور بزرگوں کی محافل میں نوجوان سیکھتے تھے۔ مگر آج کل ہر فرد کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی اسکرین ہے جس نے دنیا کو قریب تو کیا ہے، مگر دلوں کو دُور کر دیا ہے۔ یہ اسکرین سوشل میڈیا کی ہے، جس نے نہ صرف ہماری ترجیحات کو بدلا ہے بلکہ ہمارے رویّے، سوچنے کا انداز، اور بات چیت کا سلیقہ بھی بدل دیا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے۔ ہر دوسرا نوجوان فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک یا ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر نظر آتا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ پلیٹ فارم اظہارِ رائے کی آزادی دیتے ہیں، وہیں دوسری طرف یہ عدم برداشت، جھوٹ، افواہوں اور سستی شہرت کا ذریعہ بھی بن چکے ہیں۔
آج کے نوجوان کا ہیرو وہ شخص ہے جو وائرل ہو جائے، چاہے کسی بھی انداز سے۔ کسی استاد یا محقق کا نام کوئی نہیں جانتا، مگر کسی “کانٹینٹ کریئیٹر” کے لاکھوں فالورز ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کی جادوگری ہے کہ اصل اور نقل کا فرق مٹ گیا ہے۔
ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ معمولی باتوں پر قوم دو گروہوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ کوئی بات علمی انداز میں کرنے کے بجائے، ذاتی حملے کیے جاتے ہیں۔ ہر شخص خود کو “ایکسپرٹ” سمجھتا ہے، چاہے اسے متعلقہ موضوع کی الف ب بھی نہ آتی ہو۔ یہ رویّے صرف آن لائن نہیں، بلکہ حقیقی زندگی میں بھی جھلکنے لگے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو ایک حد میں رکھیں، اور اسے مثبت مقاصد کے لیے بروئے کار لائیں۔ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ اختلاف رائے کو برداشت کیسے کیا جاتا ہے، اور سچ کو جھوٹ سے الگ کیسے پہچانا جاتا ہے۔
ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم آج انہیں کس راہ پر ڈال رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے، تو شاید سوشل میڈیا کی روشنی میں ہم اپنا اصل اندھیروں میں کھو بیٹھیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں ہاتھا پائی جھوٹے دیو قامتوں کا زوال بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعلیمی تعاون کی نئی راہیں ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم