چین کا بھی بھارت کو کرارا جواب،اروناچل پردیش کےدیہاتوں، دریاؤں اور جھیلوں سمیت 30 مقامات کے نام تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
بیجنگ (نیوزڈیسک)چین نے متنازعہ بھارتی سرحدی علاقے پر اپنی خودمختاری کا دعویٰ مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیہاتوں، دریاؤں اور جھیلوں سمیت 30 مقامات کے نام تبدیل کر دیئے۔
چینی وزارت برائے شہری امور نے کہا کہ اس نے زنگنان کے، جسے بھارت اروناچل پردیش کہتا ہے، 30 مقامات کے جغرافیائی ناموں کو تبدیل کرتے ہوئے معیاری طور پر ہم آہنگ کردیا ہے۔
اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ اس چینی اقدام سے اس کے خطہ اس پر، جسے وہ جنوبی تبت کہتا ہے، اپنے دعوے کو تقویت دی ہے۔
چین نے ایک بار پھر اروناچل پردیش بھارت کے زیرانتظام کچھ حصوں پر اپنے علاقائی دعووں کو دوبارہ ظاہر کر دیا ۔خطے کے30 سے زائد مقامات کیلئے چینی ناموں کی فہرست جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔۔
یہ تازہ ترین کارروائی پانچویں بار ہے جب بیجنگ نے ان علاقوں کے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی جسے وہ “زنگنان” کہتے ہیں، جس کا دعویٰ تبت کے خود مختار علاقے کے حصے کے طور پر کرتا ہے۔
چینی وزارت برائے شہری امور نے کہا کہ اس نے نئے نام جغرافیائی ناموں سے متعلق ریاستی رہنما خطوط کے مطابق شائع کئے۔تبدیل کئے گئے مقامات میں 15 پہاڑ، پانچ رہائشی علاقے، چار پہاڑی راستے، دو دریا، اور جھیلیں شامل ہیں،ہر ایک چینی حروف، تبتی اور پنین میں تفویض کردہ نام، بالکل درست نقاط اور ایک اعلی ریزولوشن نقشے کے ساتھ مکمل کرلئے ہیں ۔
چین اس اقدام کو معمول کی انتظامی اپ ڈیٹ کے طور پر جواز پیش کرتا ہے، اس وقت جب پورے خطے میں دن بدن حالات بدل رہے ہیں چین نے بھارت کو ایک اور بڑا دھچکا دیدیا ہے ۔اس سے قبل بھارت کو پاکستان کے ساتھ حالیہ جھڑپ میں ایک اہم فوجی اور سفارتی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستانی آپریشن، بنیان مرصوص، نے مبینہ طور پر بھارتی افواج کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور بھارت کے اندر ایک غیر معمولی لہر کو بھڑکا دیا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بیجنگ اپنے علاقائی عزائم کو دوبارہ ظاہر کرنے کے لیے بھارت کی کمزوری کے لمحے سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے فوری طور پر نام تبدیل کرنے کی مشق کو “بیہودہ اور مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ “اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
تعلقات کو بہتر بنانے کی طرف حالیہ اشاروں کے باوجود بشمول سفارتی ملاقاتیں اور پروازیں دوبارہ شروع کرنے اور زیارت تک رسائی کے منصوبے شامل ہیں-
بیجنگ کے نام تبدیل کرنے کے اقدام نے نازک تعلقات پر ایک نیا دبائو پڑنے جارہا ہے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے علامتی کنٹرول کے ذریعے بیانیہ کو دوبارہ تیار کرنے کی کوشش کی ہو۔
2017 کے بعد سے، بیجنگ نے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے لیے متعدد فہرستیں جاری کی ہیں- 2017 میں چھ، 2021 میں 15، 2023 میں 11، اور اس سال کے شروع میں مارچ میں 30 مقامات شامل ہیں
بھارت نے مسلسل ان کوششوں کو بے معنی اشتعال انگیزی قرار دے کر مسترد کیا ہے۔’’اگر آج میں تمہارے گھر کا نام بدل دوں تو کیا وہ میرا ہو جائے گا؟‘‘ ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گزشتہ سال بیجنگ کے کارٹوگرافک گیمز کو نئی دہلی کی جانب سے مسترد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا۔
اس کے باوجود، بھارت کے زیر انتظام علاقوں کے نام تبدیل کرنے پر چین کا اصرار نہ صرف گہرے ہوتے ہوئے سرحدی تنازعہ کا اشارہ ہے، بلکہ ایک ایسے خطے میں جہاں بھارت کو پرانے حریفوں اور نئی حقیقتوں دونوں کی طرف سے آزمایا جا رہا ہے، وہاں چین کے زیادہ جارحانہ انداز کا اشارہ ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نام بدلنے سے اروناچل پردیش کی اٹوٹ ہندوستانی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ’’ہم نے دیکھا ہے کہ چین نے ہندوستانی ریاست اروناچل پردیش میں جگہوں کا نام بدلنے کی فضول اور بے مطلب کوشش کی ہے۔
‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی کوششوں کو اپنے اصولی موقف کو پیش نظر رکھتے ہوئے واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔جیسوال نے اس معاملے پر میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیا نام رکھنے سے یہ ناقابل تردید حقیقت نہیں بدلے گی کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا لازمی اور اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا.
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر کا نام بدلنے وہ گھر آپ کا نہیں ہوجائے گا۔ ’اروناچل پردیش ایک ہندوستانی ریاست تھی، ہندوستانی ریاست ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی، نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘
مئی 2020 سے دونوں ممالک کو الگ کرنے والی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، جب دونوں جانب سے فوجیوں کے درمیاں جھڑپ میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
9 مارچ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اروناچل پردیش کے دوران 13,000 فٹ کی بلندی پر پہاڑ میں بنائی گئی اسٹریٹجک سیلا ٹنل کا افتتاح کیا تھا، جو مشرقی سیکٹر میں ہندوستان اور چین کے مابین سرحدی تنازعہ کا مرکز توانگ کو ہر موسم میں رابطہ فراہم کرے گی۔
دو دن بعد یعنی 11 مارچ کو چین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر ہندوستان کے ساتھ سفارتی احتجاج درج کرایا، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبِن نے ایک میڈیا بریفنگ میں نریندر مودی کے دورہ اروناچل پردیش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زنگنان کو چینی علاقہ قرار دیا تھا۔
’چینی حکومت نے کبھی بھی ہندوستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم نام نہاد اروناچل پردیش کو تسلیم نہیں کیا اور اس کی سختی سے مخالفت کی ہے، چین بھارت سرحدی مسئلہ ابھی حل ہونا باقی ہے، بھارت کو چین میں زنگنان کے علاقے کو من مانی طور پر ترقی دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘
بھارت نے اس چینی احتجاج کو مسترد کر دیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر 70,000 ہندوستانی فوجی مسلسل پانچویں سال بھی سرحد پر موجود ہیں۔
24 اکتوبر 2021 کو چین نے ایک نیا قانون منظور کیا جو بنیادی طور پر ریاست کو سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور لوگوں کو آباد کرنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو ’مقدس اور ناقابل تسخیر‘ قرار دیتا ہے اور بیجنگ کو علاقائی سالمیت اور زمینی حدود کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے اور علاقائی خودمختاری اور زمینی حدود کو مجروح کرنے والے کسی بھی اقدام کے خلاف حفاظت اور مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے نام تبدیل کرنے کے نام تبدیل کر اروناچل پردیش دیتے ہوئے کہا مقامات کے بھارت کو کی کوشش کرنے کے کرنے کی کے ساتھ نے کہا چین نے ہے اور کو چین کہا کہ
پڑھیں:
قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں، دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دیگا، تو وہ سخت غلطی پر ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے 123ویں مڈشپ مین اور 31ویں شارٹ سروس کمیشن (SSC) کورس کی کمیشننگ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میری ٹائم واریئرز‘‘ کی شاندار پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کرنا میرے لیے اعزاز ہے، آج کی پریڈ میں کیڈیٹس کا مثالی ٹرن آؤٹ اور پرجوش انداز پاکستان نیول اکیڈمی کے اعلیٰ معیار کا مظہر ہے۔ کامیاب کیڈیٹس کے پر اعتماد انداز میں ہماری قوم کی امیدیں اور توقعات سمٹ آئی ہیں،ایوارڈ جیتنے والے کیڈٹس اپنی شاندار کامیابیوں پر خصوصی تعریف کے مستحق ہیں۔میں دوست ممالک ترکی، بحرین، عراق، فلسطین اور جبوتی کے کیڈٹس کو تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
سپریم کورٹ میں آئندہ ہفتے کی سماعت کےلیے پانچ بینچز تشکیل
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاس آؤٹ ہونے والے مڈ شپ مین اور کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’آپ پاک بحریہ کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جس کی پہچان اعلیٰ عسکری اخلاقیات، غیر معمولی مہارت اور بے مثال پیشہ ورانہ روایات ہیں۔میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو مزید بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔بحری جنگ کا میدان تیزی سے تبدیل ہو رہا ہےاور ہمیں اس سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔پاکستان کے لیے ایک مضبوط اور مؤثر میری ٹائم فورس برقرار رکھنا ناگزیر ہو چکا ہے، ہمارا دشمن (بھارت) متکبرانہ اور جارحانہ رویئے کا مسلسل مظاہرہ کر رہا ہے۔ بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی، اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے، گزشتہ چند برسوں میں بھارت نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے بہانے دو بار پاکستان پر بلاوجہ حملے کیے۔ دونوں مواقع پر، پاکستان کے بھرپور اور مؤثر جواب سے پورے خطہ ایک بڑے تنازعے سے بچا لیا گیا۔بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود، پاکستان نے صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کو ترجیح دی۔
ریسکیو والے موقع پر پہنچے لیکن ہماری کوئی مدد نہیں کی، سوات واقعے میں بچ جانے والے شخص کا بیان
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ آج پاکستان خطے میں’’ نیٹ ریجنل سٹیبلائزر‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے، اگر دشمن یہ سمجھے کہ آئندہ پاکستان اپنی خودمختاری پر حملے کو برداشت کرے گا، تو یہ ایک خطرناک غلط فہمی ہوگی۔ہم اپنی قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں، اور اگر کوئی دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دے گا، تو وہ سخت غلطی پر ہے۔ اگر کوئی دشمن ہماری خودمختاری کو چیلنج کرتا ہے، تو اس کے نتائج کی ذمہ داری اسی پر ہوگی، اور وہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔پاکستان ہر حال میں اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا دفاع کرے گا، اور اس میں کسی قسم کی جھجک نہیں دکھائے گا۔
پاکستانی پاسپورٹ بتدریج ترقی کے بعد ٹاپ 100 پاسپورٹس میں شامل ہوگیا
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر سورہ بقرہ کی آیت 249 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ؛ اللہ فرماتا ہے !’’کتنی ہی بار ایسا ہوا کہ تھوڑی سی تعداد نے اللہ کے حکم سے بڑی تعداد کو شکست دی۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (سورۃ البقرہ، آیت 249)
آرمی چیف نے کہا کہ ہمارا قومی جذبہ آزمائشوں کے دوران اور بھی مضبوط ہوا ہے ، آج ہم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور پرعزم ہیں، جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں کامیابی کے قریب ہے، تو بھارت جان بوجھ کر خطے میں کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو مکمل کامیابی تک پہنچائیں گے اور ملک کو اس سے ہمیشہ کے لیے نجات دلائیں گے۔ ایسے وقت میں ہمیں کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے، جو بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کا پرزور حامی ہے۔ بھارت جس جدوجہد کو ’’دہشت گردی‘‘ کہتا ہے، وہ دراصل ایک جائز اور قانونی آزادی کی جدوجہد ہے، جسے بین الاقوامی قوانین بھی تسلیم کرتے ہیں۔
لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ کی سہولت ختم کر دی گئی
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے سورہ آل عمران کی آیت 54 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ؛ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’انہوں نے چالیں چلیں، اور اللہ نے بھی تدبیر کی، اور بہترین تدبیر کرنے والا اللہ ہے۔‘‘(سورہ آلِ عمران، آیت 54)
آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل نہیں نکلتا، جنوبی ایشیا میں کبھی پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، میں ان تمام شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں حقِ خودارادیت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔میں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ان بہادر کشمیریوں کوجو آج بھی آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بھارت کی ظالم حکومت کشمیریوں کی ہمت اور حوصلے کو کبھی پست نہیں کر سکتی۔پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا رہے گا۔پاکستان کے دشمن مسلسل ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہمارا ترقی کا سفر جاری ہے۔ پاکستان ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔
حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور
مزید :