190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
نجی ٹی وی کے مطابق عدالت عالیہ نے سزا معطلی کی درخواستیں آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے اور اگلے بدھ کو سماعت رکھنے کی استدعا کی۔
عدالت نے نیب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سزا معطلی کی درخواستیں آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 14 جب کہ بشریٰ بی بی کو 7 سال کی سزا سنا رکھی ہے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے، جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔
رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملین پاؤنڈ کی سزا معطلی کی پی ٹی آئی کیس میں کی سزا
پڑھیں:
پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
وفاقی آئینی عدالت نے پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت دے دی۔
آئینی عدالت کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل بینچ نے پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار ملازمین ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔ آئینی عدالت نے بغیر وکیل کیس میں حکم امتناع کی فوری استدعا مسترد کر دی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت ہمیں تحفظ دے، ڈیپارٹمنٹ میں ہماری گیٹ انٹری بند ہو جائے گی۔
وفاقی آئینی عدالت کے بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر دو میں سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔
جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ اوور اسمارٹ نہ بنیں، گیٹ انٹری کے علاوہ اور بھی کچھ بند ہوسکتا ہے، پہلے اپنا وکیل کریں ورنہ ہم ابھی درخواست مسترد کر دیں گے۔
درخواست گزار نے کہا کہ پنجاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی اپیل منظور ہوئی تھی اس کے خلاف آئینی درخواست ہے۔ جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ اپنا وکیل کریں، وکیل کے ساتھ عدالت آئیں۔
درخواست گزار ملازمین نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک ہمیں تحفظ فراہم کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کرے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ جذباتی نہ ہوں، اپنا وکیل کریں اور آئندہ سماعت میں وکیل کے ساتھ آئیں۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔