بھارت نے ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستانی قومی پرچم کی فروخت پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2025ء) بھارتی حکومت نے یہ حکم نامہ ایسے وقت جاری کیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان تقریباً ایک ہفتہ قبل ہونے والی لڑائی کے بعد فائر بندی کے باوجود حالات خاصے تناؤ کا شکار ہیں۔
کنفیڈریشن کے صدر بی سی بھارتیہ نے وزارت تجارت و صنعت کو لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا کہ "ایمازون، فلپ کارٹ جیسے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستانی پرچم، پاکستانی لوگو والے مگ اور ٹی شرٹس کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں جبکہ ہماری 'بہادر‘ افواج پاکستان کے خلاف 'آپریشن سیندور' جیسے اہم مشن میں مصروف ہیں۔
"پاک بھارت تنازعے سے مذہبی تناؤ مزید گہرا ہونے کا خطرہ
بھارتیہ نے مزید لکھا، "ایسے وقت میں جب ہمارے سپاہی قوم کی حفاظت کے لیے جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں، دشمن ملک کی نمائندگی کرنے والی اشیا کی فروخت نہ صرف بے حسی ہے بلکہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
(جاری ہے)
یہ حرکتیں ہماری مسلح افواج کے وقار، بھارت کی خود مختاری اور ہر محب وطن شہری کے جذبات کی کھلی توہین ہیں۔
"بھارتی صنعت کاروں کی فیڈریشن نے یہ بھی کہا کہ "یہ کوئی معمولی غلطی نہیں بلکہ ایک سنگین معاملہ ہے جو قومی اتحاد کو کمزور اور داخلی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔"
پاکستان، بھارت نے اب تک ایک دوسرے کے خلاف کیا اقدامات کیے؟
تاجروں کی اس تنظیم نے مطالبہ کیا کہ اس بات کی مکمل تحقیقات کی جائیں کہ ایسی مصنوعات ای کامرس پلیٹ فارمز پر کیسے اپ لوڈ ہوئیں اور فروخت کے لیے کیسے منظور ہوئیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام پلیٹ فارمز کو پابند کیا جائے کہ وہ کوئی بھی ایسی چیز فروخت نہ کریں جو 'قومی سلامتی یا عوامی جذبات کی توہین‘ کا سبب بنے۔" حکومت کی کارروائیکنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے حکومتی ادارہ سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے) نے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز بشمول ایمیزون انڈیا، فلپ کارٹ، یوبی انڈیا، اور ایٹسی کو پاکستانی قومی پرچم اور متعلقہ سامان کی فروخت پر نوٹس جاری کیا۔
بھارت کے صارفین کے امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ایسی 'بے حسی‘ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
پاک بھارت کشیدگی: سوشل میڈیا پر میمز کا ’طوفان‘ برپا
ایکس پر ایک پوسٹ میں جوشی نے لکھا، "بھارت کی سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے) نے ایمازون انڈیا، ایسٹی، فلپ کارٹ، یو بائے انڈیا، دا فلیگ کمپنی اور دا فیلگ کاررپوریشن کو پاکستانی پرچم اور اس سے متعلقہ اشیا کی فروخت پر نوٹس جاری کیے ہیں۔
ایسی بے حسی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔"جوشی کے مطابق صارفین کے حقوق کی اس مرکزی تنظیم نے ان تمام ای کامرس کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی تمام اشیا کو پلیٹ فارمز سے ہٹا دیں اور ملکی قوانین کی پاسداری کریں۔
کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز نے ترکی اور آذربائیجان کے خلاف بھی معاشی اور سفری بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
اس کا کہنا ہے کہ ان دونوں ممالک نے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت کی ہے۔ واکی ٹاکی کی فروخت پر بھی پابندیسنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی نے اس سے پہلے ای کامرس کی بڑی کمپنیوں ایمازون اور فلپ کارٹ، کے علاوہ، میشو، اولیکس، ٹریڈ انڈیا، انڈیا مارٹ، وردان مارٹ، جیو مارٹ، کرشنمارٹ، چمیا، ٹاک پرو ٹاکی اور ماسک مین ٹوائز جیسی کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے تھے۔
اس اقدام کا مقصد فریکوینسی کے انکشاف، لائسنسنگ کی معلومات، یا آلات کی قسم کی منظوری کے بغیر واکی ٹاکیز کی فروخت کو روکنا تھا۔ کیونکہ ایسا کرنا بھارتی کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، 2019 کی خلاف ورزی ہے۔
کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا تھا، کہ لازمی شرائط پر عمل کے بغیر وائرلیس آلات کی فروخت قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے اور اس سے قومی سلامتی کے کاموں کو بھی اہم خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خلاف ورزیاں متعدد قانونی فریم ورک، بشمول کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، انڈین ٹیلی گراف ایکٹ، اور وائرلیس ٹیلی گرافی ایکٹ، کی خلاف ورزی کرتی ہیں ۔ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کامرس پلیٹ فارمز کنزیومر پروٹیکشن کی فروخت پر کہا کہ
پڑھیں:
سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
افغانستان میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ممکنہ طور پر جلد بھارت کے دورے پر جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی پر عائد سفری پابندی کو وقتی طور پر معطل کر دیا۔
اس فیصلے کے بعد سے امیر خان متقی کے بھارت کے دورے کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہ دورہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان متوقع ہے۔
اگر یہ طے شدہ پروگرام مکمل ہوجاتا ہے تو یہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی اعلیٰ افغان عہدیدار کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔
طالبان کے افغانستان میں اگست 2021 میں دوبارہ برسرِاقتدار آنے سے قبل بھارت کے افغان حکومت سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔
تاہم اگست 2021 میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ ایک سال بعد انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے محدود سطح پر ایک تکنیکی مشن دوبارہ کھولا گیا۔
رپورٹس کے مطابق طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت روانگی سے قبل روس میں ہونے والی ایک کثیرالجہتی اجلاس میں شامل ہوں گے جہاں روس، چین، ایران، پاکستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
افغان تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت کا کہنا ہے کہ طالبان وزیر خارجہ کا یہ دورہ طالبان حکومت کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو خطے کے ممالک سے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی روابط بڑھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت مستحکم کر سکے۔
یاد رہے کہ تاحال صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے جبکہ بھارت اب بھی احتیاط کے ساتھ محدود سطح پر روابط رکھے ہوئے ہے۔