رپورٹ کے مطابق پولیس نے کہا کہ بنوں میں دس سے پندرہ مسلح دہشت گردوں نے رات گئے تھانے پر حملہ کیا، حملہ آوروں نے جدید اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا پولیس نے بنوں کے میریان تھانہ پر دہشت گردوں کا حملہ  ناکام بنا دیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے کہا کہ بنوں میں دس سے پندرہ مسلح دہشت گردوں نے رات گئے تھانے پر حملہ کیا، حملہ آوروں نے جدید اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ آر پی او بنوں نے کہا کہ رات گئے اس حملے کو چوکس پولیس نے ناکام بنایا، پولیس کی بھر پور جوابی کارروائی پرحملہ آور فرار ہو گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے خوارجی دہشتگردوں کا حملہ پسپا کرنے پر خیبر پختونخوا پولیس کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پولیس نے جوانمردی سے خوارجی دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے حملہ ناکام بنایا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پولیس نے گردوں کا کہا کہ

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
  • بنوں میں ڈی پی او شمالی وزیرستان کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
  • شمالی وزیرستان؛ ڈی پی او کے اسکواڈ پر حملہ، 5 پولیس اہلکار زخمی
  • خیبر، دہشت گردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • سی ٹی ڈی نے دو دہشتگرد گرفتار کرلیے
  • پنجاب کے مختلف شہروں سے 18 دہشت گرد گرفتار، بارودی مواد برآمد
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • ایف بی آئی کا ریاست مشی گن میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانےکا دعویٰ