کے الیکٹرک کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرسکتا ہے؟ اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کے الیکٹرک کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرسکتا ہے؟ اویس لغاری WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے اندر وہ لوگ جو 500 یا 600 یونٹ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، سب سے کمزور ریکوری ان کی ہے، یعنی ریکوری کے اندر کوششیں نہیں کی جارہی ہیں تو ان کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرکے دے سکتا ہے؟
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے ریگولیٹری اتھارٹی میں درخواست دی کہ مجھے اس ریٹ کے بجائے اس ریٹ پر پیسے دیے جائیں، ملک میں مختلف کمپنیوں کے ٹیرف مختلف ہیں، اگر کے الیکٹرک زیادہ ٹیرف مانگے گا تو اس کا فرق یا حکومت پاکستان بھرے گی یا صارفین بھریں گے یا پھر پورے ملک پر تقسیم ہوکر سب کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سستی بجلی کے حق میں ہیں، اس لیے انڈسٹری کے تقریبا 32 فیصد، 200 سے کم والے صارفین کا 58 فیصد، مختلف سلیبس کے اندر 10 سے 18 فیصد تک بجلی کی کمی ان برے حالات کے اندر بھی کرکے دکھائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ اس کی بل نہ ریکور کرنے والی، (بجلی چوری کو ابھی دوسری سائیڈ پر رکھیں)، وہ کہتا ہے کہ میں جس کو بجلی دیتا ہوں اس سے بل 5 فیصد کم ریکور کروں گا اور میں اس کی ریکوری میں اضافہ نہیں کروں گا، بجلی کی قیمت زیادہ ہونے کا بہانہ بنایا جارہا ہے کہ اس کی وجہ سے میری ریکوری کم ہے، اس کے برعکس حکومتی ادارے جو ابھی پرائیوٹ سیکٹر میں نہیں گئے ، وہ 100 فیصد ریکوری کررہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہمارے تمام ڈسکوز کی کارکردگی کے الیکٹرک سے بہتر ہے اور ہماری پوری نیشنل ایوریج تمام ڈسکوز کی بھی کے الیکٹرک سے بہت بہتر ہے، ہماری ریکوری، لائن لاسز ان سے بہتر ہیں، کے الیکٹرک کے اندر وہ لوگ جو 500 یا 600 یونٹ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، سب سے کمزور ریکوری ان کی ہے، یعنی ریکوری کی کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں تو ان کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرکے دے سکتا ہے۔
کیا ان سب میں نیپرا بھی قصور وار ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اور پھر کس کی غلطی ہے، ریگولیٹری اتھارٹی کو تمام چیزیں احتساب کرنا چاہیے، کے الیکٹرک کی جانب سے یہ چیز مانگی جاتی ہے جو بہت غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کہتا ہے کہ اپنے نقصانات کم کرو اور سبسڈیز کی تعداد کم کرو، کیونکہ ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسوں سے سبسڈی دی جاتی ہے، جتنا میں پاور سیکٹر کے اندر سبسڈی دوں گا، اتنا میں پی ایس ڈی پی کے ذریعے ملک کی ترقی نہیں کرسکوں، ڈیمز نہیں بناسکوں گا۔
وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ سبسڈی کی مد میں اس سال جو بجٹ مانگا ہے اگلے سال کے لیے، پچھلے سال سے 400 ارب روپے کم مانگا ہے، میں اور کتنی بچت کروں، یہاں سے ہم آئی پی پیز کے معاہدوں میں نظرثانی کرکے 3 ہزار ارب سے زیادہ روپے ملک کے لیے بچائیں اور وہاں سے ایک کمپنی جس کو نجکاری میں 20 سال ہوگئے ہیں، جس نے درمیان میں بہت اچھی کارکردگی بھی دکھائی ہے، یہ کمپنی جب حکومت کے پاس تھی، اس سے بہت بہتر ہوئی لیکن وہ دوبارہ نیچے جا رہی ہے تو اس کے نقصانات میں، میرا ملک اور صارفین کیوں اٹھائیں۔
نیپرا سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس میں بالکل ریگولیٹر کا قصور ہے کہ جو کے الیکٹرک نے مانگا، وہ اس کو کیوں دیا؟ لیکن اس کے قصور کو درست کرنے کے لیے ریویو پٹیشن فائل کی جاتی ہے، میں اب جھگڑا تو نہیں کرسکتا، لہذا میں اپنے ملک اور صارفین کے لیے ضرور لڑوں گا۔
مزید کہا کہ میں ایک مثال دیتا ہوں، کیالیکٹرک نے کہا کہ مجھے لائن لاسز میں 13.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرطارق فاطمی کا دورہ روس کامیاب رہا، روسی وزیر خارجہ، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں طارق فاطمی کا دورہ روس کامیاب رہا، روسی وزیر خارجہ، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں جنگ بندی پر عمل جاری ہے، ٹرمپ نے بغیر کسی شبے کے ثابت کر دیا وہ امن کے پیامبر ہیں: وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم کی ایم کیو ایم وفد کو کے فور منصوبے، کراچی ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی امریکہ دورے کا دوسرا مرحلہ، بلاول بھٹو واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے پاک بھارت جنگ میں ریاست مخالف پروپیگنڈے کا الزام، علیمہ خان اور آفتاب اقبال سمیت 4 افراد طلب خیبرپختونخوا کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل کا فیصلہ،کئی اہم ناموں کی شمولیت،متعدد کا اخراجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ کے الیکٹرک اویس لغاری نے کہا کہ کے اندر سے بہت کے لیے
پڑھیں:
آپریشن سندور میں فوج کا 15 فیصد وقت جعلی خبروں میں ضائع ہوا، بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف نے اپنی ہی فوج کی نااہلی کا پول کھول دیا
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 جون 2025)بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے اعتراف کیا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران فوج کا 15 فیصد وقت جعلی خبروں میں ضائع ہوا، پاکستان سے جنگ میں بدترین شکست پر بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف نے اپنی ہی فوج کی نااہلی کا پول کھول دیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق آپریشن سندور کے دوران بھارتی فوج کو ہونے والے ایک اور نقصان سے متعلق اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔جنرل انیل چوہان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف جنگ کے دوران سائبر حملوں، جھوٹی خبروں اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے باعث بھارتی فوج کو نہ صرف فیصلہ سازی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ حقیقی زمینی صورت حال کا ادراک بھی کئی مواقع پر نہیں ہو سکا۔سائبر حملے، جھوٹی خبریں اور غیر حقیقی دعوے، بھارت کا بیانیہ خود اس کے گلے پڑ گیا۔(جاری ہے)
جنرل انیل چوہان کے اس بیان نے بھارت کے ان دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے جن میں وہ خود کو جدید ٹیکنالوجی اور ریئل ٹائم انٹیگریشن کی حامل افواج قرار دیتا رہا ہے۔
جدید جنگ کی بڑی بڑی باتیں کرنے والا بھارت، ریئل ٹائم انٹیگریشن کے دعووں سمیت میدان جنگ میں بری طرح بے نقاب ہو گیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اعتراف نے نہ صرف بھارتی افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ دنیا بھر میں اس کے دفاعی دعووں کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔ آپریشن سندور جو بھارتی حکومت نے خوش فہمی کی بنیاد پر شروع کیا تھا اب خود مودی سرکار کے چہرے کا کلکنک بن چکا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل بھی بھارتی افواج کے چیف آف ڈیفنس نے آخرکار بھارتی طیاروں کے تباہ ہونے کا اعتراف کر لیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والی فضائی جھڑپوں میں ہمارے کئی لڑاکا طیارے تباہ ہوئے تھے۔ بھارت کے چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نے یہ اعتراف سنگاپور میں شنگری لا ڈائیلاگ میں شرکت کے دوران امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا تھا۔ بھارتی فوج نے پہلی بار مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں غیر متعین تعداد میں لڑاکا طیاروں کو کھونے کی تصدیق کردی تھی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی افواج کے چیف آف ڈیفنس جنرل چوہان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ تھی کہ غلطی کہاں ہوئی، کیا کوتاہیاں رہیں اور کس وجہ سے طیارے گرے۔ تعداد کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔ جنرل انیل چوہان نے کہا تھا کہ اہم بات یہ نہیں تھی کہ طیارے گرائے گئے بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے۔ جو غلطیاں ہوئیں وہ سب سے اہم تھے۔ گفتگو کے دوران جنرل چوہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی رد کیا تھا کہ امریکہ نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکاتھا۔ چوہان کے مطابق یہ دعویٰ ”غیر حقیقی“ تھا کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کے قریب نہیں پہنچے تھے۔بھارتی جنرل نے پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ ہتھیاروں کے استعمال کو بھی غیر موثر قرار دینے کی کوشش کی حالانکہ میدان جنگ کے نتائج ان کے اس دعوے کی نفی کرتے تھے۔بھارت کے اس اعتراف نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی تھی اور پاکستانی موقف کو تقویت ملی ہے کہ بھارت نے بلااشتعال حملے کئے اور پاکستان نے بھرپور دفاع کرتے ہوئے دشمن کے طیارے گرا کر اسے منہ توڑ جواب دیا تھا۔