ڈاکٹر فاروق ستار - فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے۔

پی آئی بی گراؤنڈ میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اپنی خوشیوں میں ان کو بھی شامل کریں جو ضرورت مند ہیں۔

جنگ میں جو کامیابی حاصل ہوئی اس سے لوگوں کا حوصلہ بڑھا، پوری قوم اس وقت سیسا پلائی دیوار کی طرح بن گئی ہے۔

سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے۔ وہ طبقہ جو ٹیکس نہیں دیتا اس کو اب ٹیکس دینا ہوگا۔ وڈیروں اور اشرافیہ کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں۔

مہنگائی اور بےروزگاری کے خاتمے کےلیے ہم نے شیڈو بجٹ پیش کیا ہے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکس کو ختم کر کے ہمیں ڈائریکٹ ٹیکس لانا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فاروق ستار اشرافیہ کی

پڑھیں:

انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں  ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے  درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے   موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے  ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔

متعلقہ مضامین

  • ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے آئوٹ ،دوسرے رائونڈ میں باہرہوگئے
  • سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا
  • بانی پی ٹی آئی کے میڈیا پیغامات پر پابندی ؛جسٹس فاروق حیدر کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
  • ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا
  • راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • فاروق اعوان اور رومہ مشتاق مٹو کے ہاتھوں سروائیکل کینسرسے بچاؤ کی ویکسینیشن کمپین کا افتتاح