پختونخوا میں موسم شدید گرم؛ بالائی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
پشاور:
صوبائی دارالحکومت سمیت خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے، جبکہ میدانی علاقوں میں شدید گرمی برقرار رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آج صبح پشاور میں درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ گزشتہ روز شہر کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں گرمی کی شدت اس سے بھی زیادہ رہی، جہاں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ صوبے کے بیشتر میدانی اضلاع میں موسم خشک اور شدید گرم رہے گا، تاہم چترال، بالائی دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور کوہستان کے کچھ مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان بھی موجود ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز پشاور میں 3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جب کہ ہنگو، پاراچنار اور ملحقہ علاقوں میں ہلکی بوندا باندی ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو شدید گرمی کے پیش نظر محتاط رہنے، دھوپ سے بچاؤ کے اقدامات کرنے اور زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بالائی علاقوں میں بارش کے امکانات کے باعث وہاں کے رہائشیوں اور سیاحوں کو بھی محتاط رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علاقوں میں
پڑھیں:
ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر آنے کوتیار، درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ، الرٹ جاری
آئندہ ہفتے کے دوران بھی ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر جاری رہے گی۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا جائے گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق 07 سے 12 جون کے دوران وسطی و بالائی پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں دن کے وقت درجہ حرارت معمول سے 5 سے 7 ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے، جبکہ بالائی و وسطی سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں یہ 4 سے 6 ڈگری زیادہ ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ملک کے میدانی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے اور موسم نہ صرف گرم بلکہ خشک بھی ہوگا۔ گزشتہ روز سب سے زیادہ درجہ حرارت سبی میں 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ ماہرین صحت اور محکمہ موسمیات نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ بلا ضرورت دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، پانی کا زیادہ استعمال کریں اور بزرگوں و بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے۔ گرمی کی یہ شدید لہر زرعی سرگرمیوں، بجلی کی طلب اور شہریوں کی روزمرہ زندگی پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہے۔