وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس؛ تکنیکی بریفنگ نہ دینے پر صحافیوں کا واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں صحافیوں نے تکنیکی بریفنگ نہ دینے پر احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے پہلے تکنیکی بریفنگ نہ دیے جانے پر صحافیوں نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ پریس کانفرنس شروع ہوتے ہی فنانس بیٹ رپورٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا ہے، جس پر ایف بی آر نے کوئی تکنیکی بریفنگ نہیں دی اور صحافیوں کی جانب سے اس حوالے سے احتجاج کے طور پر وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے بجٹ پر تکنیکی بریفنگ نہ دیے جانے کا مطلب ہے کہ ٹیکسوں کے حوالے سے حکومت نے حقائق چھپانے کی کوشش کی ہے۔
وزیر خزانہ نے صحافیوں کی غیر موجودگی ہی میں پریس کانفرنس شروع کی۔
بعد ازاں وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ،چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے صحافیوں سے معذرت کی اور یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایف بی آر کی ٹیکنیکل بریفنگ یقینی بنائی جائے گی۔ عطا تارڑ اور راشد لنگڑیال کے معافی مانگنے پر صحافیوں نے بائیکاٹ ختم کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس ایف بی آر
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔