وسطی ایشیا سے محبت” 2025 – چائنا میڈیا گروپ کے اعلی معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی نشریات و نمائش کا آستانہ میں آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
بیجنگ: چینی صدر شی جن پھنگ کے دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر “وسطی ایشیا سے محبت” 2025 ، چائنا میڈیا گروپ کے اعلی معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی نمائش اور نشریاتی سرگرمی کا آستانہ میں آغاز کیا گیا۔ “شی جن پھنگ کا ثقافتی رشتہ” اور “دی روڈ ٹو چائنیز ماڈرنائزیشن” اور دیگر 12 اعلی معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کو قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے مین اسٹریم میڈیا میں نشر کیا جا رہا ہے۔ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے محکمہ تشہیر کے نائب سربراہ اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شن ہائی شیونگ نے ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ چائنا میڈیا گروپ اور وسطی ایشیائی ممالک کے میڈیا کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کی جانے والی پروگراموں کی نمائش و نشریات چین وسطی ایشیا سمٹ 2023 کے نتائج پر عمل درآمد کو فروغ دینے اور چین اور وسطی ایشیا کے درمیان افرادی و ثقافتی تبادلے اور عوام کے درمیان دوستی کو گہرا کرنے کے لئے ایک مثبت اقدام ہے، تاکہ وسطی ایشیائی ناظرین چین کے عوام کی گرمجوشی اور دوستی کو محسوس کرسکیں۔
اطلاع کے مطابق “دی روڈ ٹو چائنیز ماڈرنائزیشن”، ” پہاڑوں اور دریاؤں کی دوستی”، “چینی باغات”، “چیریشڈ لینڈ” اور دیگر اعلی معیار کے فلمی اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی نشریات کا آغاز وسطی ایشیائی ممالک کے بہت سے مین اسٹریم میڈیا پلیٹ فارمز جیسے قازقستان کے اتامیکن ٹی وی، کرغستان نیشنل ٹیلی ویژن، تاجکستان کے شینامو ٹی وی وغیرہ پر ہو چکا ہے اور یہ نشریاتی سرگرمیاں اس سال ستمبر کے آخر تک جاری رہیں گی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا
اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کرسکتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کے پیش نظر ہائی الرٹ ہے، اور اسی تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ نے مشرقق وسطیٰ سے اپنے سفارتی مشنز کے عملے میں کمی کرنا شروع کر دی ہے، بحرین، کویت کے بعد عراق سے بھی کچھ عملے کے انخلا کی اجازت دے دی گئی ہے، جب کہ پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ کے مختلف علاقوں سے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔
سکیورٹی کی اس بڑھتی ہوئی صورتحال کا پس منظر یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ایسے کسی معاہدے کے امکانات کو کم ہوتا دیکھ رہے ہیں، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی جاتیں، اور مشرق وسطیٰ میں ممکنہ تباہ کن فوجی تصادم کو روکا جا سکتا۔
ٹرمپ نے نیویارک پوسٹ کو بتایا تھا کہ میں اب اس معاہدے کے بارے میں اتنا پُرامید نہیں ہوں، جتنا کچھ مہینے پہلے تھا، ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے، لیکن میں معاہدے کے ہونے کے بارے میں بہت کم پُرامید ہوں۔
حالیہ مہینوں میں، امریکی انٹیلی جنس حکام کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کی منظوری کے بغیر حملہ کر سکتا ہے، ایسا اقدام نہ صرف ٹرمپ انتظامیہ کی نازک جوہری سفارت کاری کو سبوتاژ کر دے گا، بلکہ ایران کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اثاثوں پر جوابی کارروائی کو بھی جنم دے گا۔
تہران طویل عرصے سے یہ کہتا آیا ہے کہ اسرائیل کے سب سے بڑے فوجی اور سیاسی حامی کے طور پر امریکا کو ایران پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی صورت میں نتائج بھگتنا ہوں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں ان تمام سفارت خانوں کو (جو ایرانی مفادات کی زد میں آ سکتے ہیں، جن میں مشرق وسطیٰ، مشرقی یورپ اور شمالی افریقہ کے مشن شامل ہیں ) ہدایت دی ہے کہ وہ ایمرجنسی ایکشن کمیٹیاں قائم کریں، اور واشنگٹن کو حفاظتی اقدامات سے متعلق رپورٹیں بھیجیں۔
اسی عمل کے نتیجے میں بدھ کے روز وزیر خارجہ مارکو روبیو نے عراق سے غیر ضروری عملے کے انخلا کی اجازت دی تھی۔
محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہم ہر وقت اپنی سفارت خانوں کی افرادی قوت کے حوالے سے صورت حال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، ہماری تازہ ترین تجزیے کی بنیاد پر ہم نے عراق میں اپنے مشن کا دائرہ محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کیساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکا مشرق وسطیٰ میں اپنے ٓپریشنز کے لیے غیر ضروری عملے اور فوجی اڈوں سے اہلکاروں کو واپس بلا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار نے ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کو بتایا کہ صدر ٹرمپ امریکیوں کو گھر اور بیرون ملک دونوں جگہ محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اسی عزم کے تحت ہم مسلسل اپنے سفارت خانوں میں مناسب عملے کی تعیناتی کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، تازہ ترین تجزیے کی بنیاد پر ہم نے عراق میں اپنے مشن کی موجودگی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے رپورٹرز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ کچھ امریکی اہلکاروں کو مشرق وسطیٰ سے نکالا جا رہا ہے، کیوں کہ یہ ایک خطرناک جگہ ہو سکتی ہے۔
واشنگٹن میں کینیڈی سینٹر میں ’Les Miserables‘ دیکھنے سے پہلے انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہم نے اطلاع دے دی ہے، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بحرین اور کویت سے بھی غیر ضروری عملے اور ان کے اہلِ خانہ کے انخلا کی اجازت دی ہے، جس سے انہیں ملک چھوڑنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات سے فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کی رضاکارانہ روانگی کی منظوری دے دی ہے، ایک اور اہلکار نے کہا کہ یہ فیصلہ زیادہ تر ان خاندانوں کے لیے اہم ہے، جو بحرین میں مقیم ہیں، کیوں کہ وہاں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ کے خطے میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی تھی، جب امریکا اور ایران کے درمیان اس کے تیزی سے ہونے والے جوہری پروگرام پر مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔
2 امریکی اہلکاروں نے بتایا کہ کشیدگی کے پیش نظر امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا (جو مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کی نگرانی کرتے ہیں) نے جمعرات کو امریکی قانون سازوں کے سامنے اپنی پیشی ملتوی کر دی۔
جنرل مائیکل کوریلا کو سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے پیش ہونا تھا، تاہم امریکی سینٹرل کمانڈ نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یہ مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں امریکا کی طرف سے عائد کی گئی سخت اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں ہو رہے ہیں، ایران اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔
مذاکرات کے چھٹے دور کا عارضی طور پر اس ہفتے کے آخر میں عمان میں طے تھا، تاہم اس حوالے سے واقف امریکی اہلکاروں نے بدھ کو کہا کہ مذاکرات کے انعقاد کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے رائٹرز کو بعد میں بتایا کہ خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اتوار کو عمان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے، اور حالیہ امریکی جوہری معاہدے کی تجویز پر ایران کے جواب پر بات کریں گے۔
صدر ٹرمپ اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ ایران کے خلاف فوجی طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان دیدیا گیا جنگ مسلط کی گئی تو امریکی اڈے نشانے پر ہوں گے، ایرانی وزیر دفاع اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد، نیتن یاہو کیخلاف اپوزیشن کو ناکامی وزیراعظم اماراتی صدر کی دعوت پر اعلیٰ حکومتی وفد کے ہمراہ ابوظہبی روانہ وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی و دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت پاکستانی پارلیمانی وفد نیویارک اور لندن کے کامیاب دوروں کے بعد برسلز پہنچ گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم