پاکستان کیخلاف بھارت اور اسرائیل کی گھناؤنی سازش بے نقاب؛ بڑے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش سامنے آ گئی۔
اسرائیلی ویب سائٹ کے نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا۔میر یار نامی بھارتی مہرہ بھی پاکستان مخالف سازش کا حصہ ہے۔
مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ یا (MEMRI) واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ہے اور جسے سابق اسرائیلی انٹیلیجنس افسر ایگیل کارمن نے قائم کیا تھا۔
’’بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ‘‘ کے لیے بھارت کی آشیرباد سے میر یار بلوچ کو اس کا خصوصی مشیر مقرر کیا ہے۔ بی ایل اے کا حامی میر یار بلوچ ہائبرڈ وارفیئر میں بھارت کی کٹھ پتلی ہے جو بلوچستان کے عوام کی آواز نہیں ہے۔
میر یار بلوچ جیسے کرداروں کا مقصد ریاست کو اندر سے کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ بلوچستان میں را کے ذریعے بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے لیے بھارت کی حمایت دستاویزی طور پر بھی ثابت شدہ ہے۔پاکستان مخالف سازش میں اسرائیلی شمولیت سے اس کے عزائم عیاں ہیں۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ جبر و تسلط اور علاقائی عدم استحکام کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والے ملکوں کے مفادات کا سنگم ہے اور میر یار بلوچ جیسی جعلسازی ایک مصنوعی شناخت ہے،جو بھارتی خفیہ ایجنسی را جیسے اداروں کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔
قومی بحران کے لمحات میں جعلی آزادی کے اعلانات دراصل اس کی اصل نیت یعنی کہ پاکستان میں انتشار پھیلانا اور دشمن ممالک کے مفادات کو آگے بڑھانا ہے نہ کہ یہ بلوچ عوام کی بھلائی کو عیاں کرتے ہیں۔
میر یار بلوچ جیسی جعلی شناخت کو MEMR کے"بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ" کا "خصوصی مشیر" مقرر کیا جانا دراصل سازش کی ایک اور پرت کو بے نقاب کرتا ہے۔ MEMRI کوئی غیر جانبدار علمی ادارہ نہیں بلکہ ایسا ادارہ ہے جو عموماً ایسے بیانیے پھیلاتا ہے جو پاکستان مخالف ریاستوں کے مفادات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔
بلوچستان پر تحقیق کے نام پر دراصل پاکستان کو توڑنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔نام نہاد اسٹڈی پراجیکٹ درحقیقت غیر ملکی آقاؤں کے سامنے نہ جھکنے والے غیور بلوچوں کی توہین ہے۔بلوچستان کے حقیقی اور اصل باشندے امن، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں، وہ پاکستانی شہری ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ وہ جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں، ان کو ریاست اور عوام مل کر بات چیت اور ترقی کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
اس کے برعکس "میر یار بلوچ" جیسے غیر ملکی ایجنڈا پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل ترجمان صرف بربادی چاہتے ہیں۔
بطور پاکستانی ہمیں صورتحال کو حقیقی تناظر میں پہچاننا ہوگا۔ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارافئیر میں دشمن صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ ہماری اسکرینز پر بھی موجود ہے اور ہمارے اذہان کو زہر آلود کر رہا ہے۔
پاکستانی عوام، خصوصاً ہمارے بلوچ بھائیوں اور بہنوں کو چاہیے کہ وہ ان کٹھ پتلیوں اور ان کے آقاؤں کو مسترد کریں۔ ہماری طاقت ہماری وحدت میں ہے اور ہماری پہچان ہماری صلاحیت ہے کہ ہم حقیقی تنقید اور غیر ملکی ایجنڈا میں فرق کر سکیں۔
پاکستان کا مستقبل پاکستانی عوام کے ہاتھ میں ہے، نہ کہ دہلی سمیت کسی بھی غیر ملکی دارالحکومت میں بیٹھے انٹیلیجنس نیٹ ورکس اور ان کے ایجنٹس کے ہاتھ میں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میر یار بلوچ غیر ملکی ہے اور
پڑھیں:
’’حق دو بلوچستان مارچ‘‘ لاہور پہنچ گیا: شرکاء کا جدوجہد جاری رکھنے کا عزم
ملتان‘ لاہور (سپیشل رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) حق دو بلوچستان مارچ گزشتہ صبح 9 بجے ملتان سے لاہور کی جانب روانہ ہوا۔ ٹھوکر نیاز بیگ آمد پر استقبال کیا گیا۔ ہدایت الرحمن بلوچ ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان و امیر جماعت اسلامی بلوچستان نے بلوچستان کے عوام کے جائز حقوق کی جد وجہد کو ہر صورت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے حکومت کی تمام تر رکاوٹوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود ''حق دو بلوچستان کو لانگ مارچ '' کی ساہیوال آمد پر خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان کا قافلہ بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل کی خاطر ہے۔ حکمران ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی بجائے بلوچ عوام کو درپیش مسائل کے حل پر توجہ دیں۔ جماعت اسلامی کا ’’حق دو بلوچستان کو‘‘ لانگ مارچ لاہور پہنچ گیا۔ ٹھوکر نیاز بیگ پر جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کا بڑا شاندار استقبال کیا گیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے کہا کہ بلوچستان سے اٹھنے والی یہ آواز پاکستان کے کونے کونے تک پہنچے گی۔ حکمرانو! یہ پارلیمانی جدوجہد ہے اس کی آواز کو سنو۔ بلوچستان کے قائدین کو باور کرانا چاہتا ہوں ان کے مطالبات جائز ہیں۔ قبل ازیں ملتان سے آتے راستے میں متعدد مقامات پر مارچ کو رکاوٹیں لگا کر روکنے کی کوشش کی گئی۔