Express News:
2025-06-17@02:25:49 GMT

حضرت عثمان غنی ذوالنورینؓ

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

 ذوالحجہ کے مہینے کو اسلامی سال میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس مقدس مہینے میں ایثاروقربانی کے بے شمار واقعات رونما ہوئے جن میں نبی پاک ﷺ کے دوہرے داماد، جامع قرآن حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کیِ شہادت بھی شامل ہے۔

اس مہینے کی 18تاریخ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ ہمارایمان ہے کہ نبی پاک ﷺ کے تمام صحابہ عظمت ورفعت کے روشن ستارے ہیں۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا،’’اصحابی کاالنجوم ‘‘میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں۔ یعنی میرے صحابہ رشدوہدایت کے ستارے ہیں۔ صحابہ کرام ؓ رحمت دوعالم کی صفات وکمالات کا عکس تھے۔

؎صدیق عکس کمال محمدؐ است

فاروق ظل جاہ وجلال محمدؐ است

عثمان ضیاء شمع جمال محمدؐ است

حیدر بہارِباغِ خصال محمدؐ است

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سیرت کے بے شمار پہلو ہیں۔ نبی پاک ﷺ کے دربار سے کسی کو صدیق کا لقب ملا کسی کو فاروق کا اور کسی کو حیدر کرار کا، لیکن سیدناعثمان غنی رضی اللّہ عنہ وہ خوش نصیب ہیں جنہیں درباررسالت سے ذوالنورین کا عظیم لقب ملا، جس کی تفصیل ذیل میں آرہی ہے۔

سیدناعثمان غنی رضی اللہ عنہ بے پناہ خوبیاں اور کمالات رکھنے والے جلیل القدر صحابی تھے۔ آپ ایسے خوش نصیب تھے کہ زندگی میں ہی کئی بار زبان رسالت سے شہادت اور جنت کی بشارت سنی۔ سخی ایسے کہ نبی پاک ﷺ کے معمولی اشارے پر مسلمانوں کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے۔ زہدوتقویٰ ایسا کہ قبرستان سے گزر ہوتا تو آنکھیں اشک بار ہوجاتیں۔ نیک ایسے کہ زندگی بھر کبھی تہجد کی نماز قضاء نہ کی۔ حضرت عثمان ﷺ کی زندگی بھی قابل رشک تھی اور موت بھی قابل رشک۔

خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللّہ تعالٰی عنہ حضور نبی کریم صلی ﷺ کے داماد، کاتب وحی اور عشرمبشرہ میں سے ہیں۔ آپ کا نام عثمان، والد کا نام عفان اور والدہ کا نام اردی ہے۔ آپ کی کنیت ابوعبداللّہ اور لقب ذوالنورین اور غنی ہے۔ آپ نے اسلام کی راہ میں دو ہجرتیں کیں۔ ایک حبشہ اور دوسری مدینہ منورہ کی طرف۔

ابتدائی زندگی

خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللّہ تعالٰی عنہ قریش کی ایک شاخ بنوامیہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد عفان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ سلسلۂ نسب عبدمناف پر رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔ حضرت عثمان ذوالنورینؓ کی نانی نبی پاک صلی اللّہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے لوگوں میں چوتھے نمبرپر ہیں۔ آپ نے خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔

اسلام قبول کرنے کے جرم میں حضرت عثمان غنی رضی اللّہ عنہ کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا۔ چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا! اللّہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دست بردار نہیں ہوں گا۔

 آپ ایک خدا ترس اور غنی انسان تھے۔ آپ اللّہ کی راہ میں دولت دل کھول کر خرچ کرتے۔ اسی بنا پر حضور اکرم ﷺ نے آپ کو غنی کا خطاب دیا۔

عثمان سے حیاء

حضرت حفصہ رضی اللّہ تعالی عنھا بیان فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم ﷺ میرے پاس تشریف لائے۔ پس آپ ﷺ نے اپنا (اوپر لپیٹنے کا) کپڑا اپنی مبارک رانوں پر رکھ لیا، اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللّہ عنہ آئے اور اندر آنے کے لیے اجازت طلب کی۔ پس آپ ﷺ نے انہیں اندر آنے کی اجازت عنایت فرمائی اور آپ ﷺ اپنی اسی حالت میں رہے۔ پھر حضرت عمر رضی اللّہ عنہ آئے اور اجازت طلب کی۔

پس آپ ﷺ نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی اور آپ ﷺ اسی حالت میں رہے۔ پھر آپ ﷺ کے کچھ صحابہ آئے، پس آپ ﷺ نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی۔ پھر حضرت علی رضی اللّہ عنہ آئے اور اجازت طلب کی۔ آپ ﷺ نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی اور آپ ﷺ اپنی اسی حالت میں تشریف فرما رہے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ آئے تو آپ ﷺ نے پہلے اپنے جسم اقدس کو کپڑے سے ڈھانپ لیا پھر انہیں اجازت عنایت فرمائی۔ پھر وہ صحابہ حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس کچھ دیر باتیں کرتے رہے پھر باہر چلے گئے۔

میں نے عرض کیا یارسول ﷺ آپ کی خدمت اقدس میں ابو بکر، عمر، علی اور دوسرے صحابہ کرام (رضوان اللّہ علیھم اجمعین) حاضر ہوئے لیکن آپ ﷺ اپنی پہلی ہیئت میں تشریف فرما رہے، جب حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے اپنے جسم اقدس کو اپنے کپڑے سے ڈھانپ لیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں (احمد بن حنبل فی المسند 26510، و الطبرانی فی المعجم الکبیر)

حضرت عبداللّہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سے سب سے زیادہ حیادار عثمان بن عفان ہے۔ (ابونعیم فی الحلی، و ابن ابی عاصم فی السن1281)

حضرت بدر بن خالد رضی اللّہ عنہ سے روایت ہے کہ یوم الدار کو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہمارے پاس کھڑے ہوئے اور کہا کیا تم اس شخص سے حیا نہیں کرتے جس سے ملائکہ بھی حیا کرتے ہیں۔ ہم نے کہا وہ کون ہے؟ راوی نے کہا میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ میرے پاس تھا جب عثمان میرے پاس سے گزرے تو اس نے کہا یہ شخص شہید ہیں، ان کی قوم ان کو قتل کرے گی اور ہم ملائکہ ان سے حیا کرتے ہیں۔ (الطبرانی فی المعجم الکبیر 4939)

 حضرت ابن عمر رضی اللّہ عنہ روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابوبکر ہیں اور اللّہ کے دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں اور سب سے حیادار عثمان بن عفان ہیں اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے علی ہیں۔ (ابن عساکر فی تاریخ دمشق الکبیر)

گر شرم و حیاء پہ کوئی دیوان لکھے گا

مجھ کو ہے یقیں سیرتِ عثمانؓ لکھے گا

نبی ﷺ کا ہاتھ عثمانؓ کا ہاتھ

نبی پاک ﷺ کے ہاتھ پر چودہ سوصحابہ کرام نے بیعت کی اور انہیں دنیا میں ہی رب کی رضامندی حاصل ہوئی۔ اس بیعت کو بیعت رضوان کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ اعزازحضرت عثمان غنی رضی اللّہ عنہ کو حاصل ہوا کہ بیعت رضوان آپ کے لیے کی گئی۔ نبی پاک ﷺ چودہ سوصحابہ کرامؓ سمیت عمرے کے لیے مکہ جاتے ہیں۔ ایک مقام پرکفار اور مسلمانوں کے درمیان تصادم کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

نبی پاک ﷺ حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کو سفیراسلام بناکر کفار مکہ کی طرف بھیجتے ہیں تاکہ انہیں یہ بتایا جاسکے کہ مسلمان جنگ وقتال کے لیے نہیں بلکہ عمرہ کرنے کی غرض سے آئے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کے جانے کے بعد نبی پاک ﷺ کو یہ خبر ملتی ہے کہ عثمان رضی اللّہ عنہ کوکفار نے شہید کردیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خون عثمان کا بدلہ لینے کے لیے تمام صحابہ کرامؓؓ سے بیعت لیتے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کے اکرام وتوقیر کے لیے آپ صلی اللّہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ مبارک کو عثمان رضی اللّہ عنہ کا ہاتھ قرار دے کر خود بیعت لیتے ہیں ۔ گویا’’نبی کا ہاتھ عثمان کا ہاتھ عثمان کا ہاتھ نبی کا ہاتھ۔‘‘

ذوالنورین کا خطاب

حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک حضرت عثمان غنی رضی اللّہ عنہ کے علاوہ کوئی ایسا سعادت مند نہیں جس کے عقد نکاح میں ایک ہی نبی کی دو صاحب زادیاں آئی ہوں۔ قبول اسلام کے بعد حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کو جو شرف حاصل ہوا وہ آپ کی کتب ِمنقبت کاسب سے درخشندہ باب ہے۔ آپ رضی اللّہ عنہ داماد رسول ہیں اور ایسے خوش نصیب انسان ہیں کہ نبی پاک ﷺ کی دو بیٹیاں یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں۔ اس اعزاز کی بدولت حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کو ذوالنورین کا لقب ملا۔ یعنی دو نوروں والا۔ پہلا نکاح نبی پاک ﷺ کی بیٹی حضرت رقیہ رضی اللّہ عنھا سے ہوا جس دن بدر کی فتح کی خوش خبری مدینہ پہنچی اس وقت اہل مدینہ حضرت رقیہ رضی اللّہ عنھا کو دفن کر رہے تھے اور حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ محبوب خدا کی بیٹی کی قبر پر مٹی ڈال رہے تھے۔

حضرت رقیہ رضی اللّہ عنھا کی وفات کے بعد حضرت عثمان غنی رضی اللّہ عنہ غم گین و اداس رہتے تھے کہ نبی پاک ﷺ سے میرا رشتہ رقیہؓ کی وفات کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے۔ جب آپ ﷺ کو اس بات کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے اپنی دوسری صاحب زادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنھا کا نکاح حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ سے کردیا۔ جب ان کا بھی انتقال ہوا توآپ ﷺ نے فرمایا عثمان! اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے تیرے نکاح میں دے دیتا۔

شہادت عثمان ذوالنورین ؓ

باغیوں نے حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کے گھر کا محاصرہ چالیس روز تک کیے رکھا۔ پینے کے لیے پانی تھا نہ کھانے کے لیے کچھ ۔ وہ عثمانؓ جس نے مسلمانوں کے لیے بئیر رومہ کو خرید کے وقف کیا، ایک وقت ایسا آیا کہ وہ خود پانی کو ترس گیا۔ حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کے گھر پر پہرے دار حضرت علی رضی اللّہ عنہ کے صاحب زادے حضرت فاطمہ رضی اللّہ عنھا کے جگر کے ٹکڑے اور نبی پاک ﷺ کے نواسے حضرات حسنین کریمینؓ تھے۔ باغی دیوار پھلانگ کے اندر گھر داخل ہوئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ قرآن پاک کی تلاوت فرمارہے تھے یہ آیت وردزبان تھی:

فسیکفیکھم اللہ وھوالسمیع العلیم

اتنے میں ظالموں نے تلوار چلائی تو آپ کی زوجہ محترمہ حضرت نائلہ آگے بڑھیں اور وار ہاتھوں سے روکنے کی کوشش کی۔ حضرت نائلہ کی انگلیاں ایک ظالم کے وار سے ہاتھوں سے جدا ہوگئیں۔ ظالموں نے سب سے پہلا وار قرآن پاک پر کیا۔ پھر حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ پر۔ حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کے خون کا پہلا قطرہ جاکر قرآن پاک پر گرا۔ قیامت کے دن حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کی شہادت کی گواہی خدا کا پیارا قرآن دے گا۔ 18ذوالحجہ کو حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کو باغیوں نے شہید کردیا۔ 3یا7دن تک آپ کی نعش بے گوروکفن پڑی رہی۔ آخر ام المؤمنین حضرت اُم حبیبہ رضی اللّہ عنھا، حضرت معاویہ رضی اللّہ عنہ کی بہن نے سکوت توڑا اور باغیوں کو پیغام پہنچایا کہ اگر تم حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کو دفن نہیں کرنے دیتے تو پھر میں پردے سے باہر نکل کر حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کی تجہیزوتکفین کے فرائض سرانجام دوں گی۔

اس پر باغی نرم پڑگئے۔ حضرت عثمان رضی اللّہ عنہ کے جنازے کے ساتھ 70آدمی تھے۔ رات کے وقت جنازہ اٹھایا گیا۔ حضرت نائلہ کٹی ہوئی انگلیوں کے ساتھ چراغ ہاتھ میں لیے چل رہی تھیں۔ باغیوں نے ایک اور ظلم کی انتہا کی کہ مکانوں کی چھتوں پر چڑھ کر شہیدمظلومِ مدینہ کی میت پر پتھر برسائے۔ چشم تصور سے دیکھیں کہ ان دلوں پر کیا بیتی ہوگی جو اس بے بسی کے عالم میں پاک نبی ﷺ کے پاک داماد کا جنازہ اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ واہ عثمانؓ! تیری شان کے کیا کہنے کہ روزمحشر آپ کی شہادت کی گواہی صرف قرآن ہی نہیں بلکہ مدینہ پاک کی گلیاں، خاک طیبہ کا ذرہ ذرہ اور مدینہ کے پتھر بھی دیں گے۔

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نعش کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔

اس پورے مضمون کا خلاصہ ایک نظم میں مجھے نظر آیا جسے قارئین کی نظر کیا جاتا ہے

 شہرت ہے جہاں بھر میں عثمان کی سخاوت کی

اُس شان خلافت کی اُس کانِ مروت کی

جنت کو مدینے میں سرکار نے جب بیچا

اُس وقت خریدی کی عثمان نے جنت کی

جس طرح سے بیعت لی سرکارِ دوعالم نے

تمثیل ملے گی نہ عثمان کی بیعت کی

ذوالنور لقب پایا عثمان نے جو لوگو!

رفعت ہو بیاں کیسے عثمان کی نسبت کی

تجھ کو اے مشاہد سن غم چھو بھی نہیں سکتے

محفل جو سجائی ہے عثمان کی مدحت کی

اللہ پاک ہمیں حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللّہ عنہ کی سیرت وکردار کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یوم شہادت عثمان غنی ؓبھرپور طریقہ سے عقیدت واحترام سے منایا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (پ ر )اہلسنّت والجماعت کے تحت یوم عثمانؓ بھرپور طریقہ سے منایا گیا۔اہلسنّت والجماعت کے ترجمان عمرمعاویہ کے مطابق ملک بھرمیں 18ذوالحجہ بمطابق15جون بروزاتوار کویوم شہادت سیدنا عثمان غنیؓبھرپور طریقہ سے عقیدت واحترام سے منایا گیا۔ تمام صوبوں میں مدح صحابہ ؓمطالباتی جلوس نکالے گئے جن میں ہزاروں کارکنان وعوام اہلسنّت نے شرکت کرکے خلیفہ سوم ،صحابی رسول ؐسیدناحضرت عثمان غنی ؓ کی دینی خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ انکے یوم شہادت پر حکومت سے عام تعطیل کا مطالبہ بھی کیا۔لسبیلہ چوک نکالے گئے عظیم الشان تحفظ ناموس رسالتؐو مدح صحابہؓ مطالباتی جلوس سے صدراہلسنّت والجماعت پاکستان علامہ اورنگزیب فاروقی،صدراہلسنّت والجماعت کراچی علامہ رب نوازحنفی ،مولانا محی الدین شاہ، مولانا عادل عمر،،مولاناعمرمعاویہ ودیگر نے ایم اے جناح روڈمیں جلوس کے شرکا سے خطاب کیا۔علامہ اورنگزیب فاروقی نے کہاحضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو 40 دن کے محاصرے کے بعد بالاآخر 18ذی الحجہ، 35 ہجری کو دورانِ تلاوت شہید کر دیے گئے جیسے سیدنا عثمان غنی ؓ نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا لیکن اپنے وطن مدینہ منورہ میں خون نہیں بہایا اسی طرح ہم بھی ہر طرح کا ظلم برداشت کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی کی کبھی سپورٹ نہیں کی ۔

متعلقہ مضامین

  • حضرت عبداللہ شاہ غازی کا عرس، 19 جون کو تعطیل کا اعلان
  • آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور 5روزہ نجی دورے پر ترکی روانہ
  • سیدناعثمان غنیؓ جیساخدمت کا جذبہ کسی حکمران میں نہیں، شاہ عبد الحق
  • یوم شہادت عثمان غنی ؓبھرپور طریقہ سے عقیدت واحترام سے منایا گیا
  • سیدناعثمان غنیؓ نے قرآن کریم کی نشر و اشاعت سے امت مسلمہ پر احسان عظیم کیا
  • حضرت عثمان غنی  ؓپیکرِ ایثار و سخاوت
  • شانِ سیّدنا عثمان ذوالنورین رضی اﷲ عنہ
  • دُور اندیش، وفا شعار، مجسم سخاوت ؛ امیرالمومنین حضرت عثمان غنی ؓ کی مظلومانہ شہادت
  • خلیفہ سوم عثمانؓنے دین اسلام کیلیے اپنی دولت بے دریغ استعمال کی