اسرائیل کے غزہ پر حملے نہ رکے، 24 گھنٹوں میں مزید 67 سے زیادہ فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں خوراک کے متلاشی ہجوم پر اسرائیلی ٹینکوں کی فائرنگ، 59 فلسطینی شہید
غزہ:اسرائیلی فوج کے ٹینکوں نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں خوراک کے حصول کے لیے جمع ہجوم پر گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 59 فلسطینی شہید اور 221 زخمی ہو گئے، جن میں 20 سے زائد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ یہ واقعہ غزہ میں خوراک کی شدید قلت کے باعث پیش آنے والے ہلاکت خیز واقعات میں سے ایک بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں درجنوں لاشیں سڑک پر بکھری ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔ طبی عملے کے مطابق شہداء اور زخمیوں کو اسپتال لانے کے لیے شہری گاڑیوں، رکشوں اور گدھا گاڑیوں کا سہارا لیا گیا کیونکہ اسپتالوں میں ایمبولینسیں دستیاب نہیں اور جگہ کی بھی شدید کمی ہے۔
عینی شاہدین مطابق خان یونس کی مشرقی مرکزی سڑک پر ہزاروں افراد جمع تھے، جو امدادی ٹرکوں سے خوراک لینے کی امید لیے کھڑے تھے۔ اسی دوران اسرائیلی ٹینکوں نے دو گولے فائر کیے۔
ایک عینی شاہد، علاء، نے ناصر اسپتال میں بتایا کہ انہوں نے ہمیں اچانک آگے جانے دیا، سب لوگوں کو جمع کیا اور پھر ٹینکوں سے گولے فائر کیے۔ یہ لوگ صرف اپنے بچوں کے لیے آٹا لینے آئے تھے اور اب لاشوں کے ٹکڑے بکھرے پڑے ہیں۔ کوئی ان پر رحم نہیں کر رہا۔
اسرائیلی فوج نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ "خان یونس کے علاقے میں ایک امدادی ٹرک کے قریب لوگوں کا ہجوم دیکھا گیا جہاں آئی ڈی ایف کے دستے تعینات تھے۔ جب یہ ہجوم آگے بڑھا تو کچھ افراد زخمی ہوئے اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔"
طبی ذرائع کے مطابق اس واقعے کے علاوہ منگل کے دن غزہ کے دیگر علاقوں میں اسرائیلی بمباری اور فائرنگ سے مزید 14 فلسطینی شہید ہوئے جس سے ایک ہی دن میں شہید ہونے والوں کی تعداد 73 ہو گئی۔
غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ مئی کے اواخر سے اب تک خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 397 فلسطینی شہید اور 3,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے تین ماہ کے مکمل محاصرے کے بعد امداد کی محدود فراہمی دوبارہ شروع کی ہے جسے ایک نئے امریکی-اسرائیلی حمایت یافتہ ادارے "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کے ذریعے تقسیم کیا جا رہا ہے۔ یہ ادارہ محدود علاقوں میں امداد تقسیم کر رہا ہے جن کی نگرانی اسرائیلی فوج کر رہی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ نے اس نظام کو غیر مؤثر، خطرناک اور انسانی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔
غزہ حکام کا کہنا ہے کہ GHF کی امدادی سائٹس تک پہنچنے کی کوشش میں سینکڑوں فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ GHF کا دعویٰ ہے کہ اس نے چار مقامات پر تین ملین سے زائد کھانے کی اشیاء بغیر کسی واقعے کے تقسیم کی ہیں۔
ادھر حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری فضائی جنگ پر بھی غزہ کے عوام کی نظریں مرکوز ہیں اور بعض فلسطینی سوشل میڈیا پر اسرائیلی شہروں میں ایرانی میزائل حملوں کی تصاویر شیئر کر کے کہہ رہے ہیں کہ اب اسرائیلی بھی وہی خوف محسوس کر رہے ہیں جو غزہ کے عوام پچھلے 20 ماہ سے برداشت کر رہے ہیں۔