سی ڈی اے کا اسلام آباد سے پیپرملبری کے درختوں کو دو مرحلوں میں ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
سی ڈی اے کا اسلام آباد سے پیپرملبری کے درختوں کو دو مرحلوں میں ختم کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سی ڈی اے نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد سے پیپر ملبری کے درختوں کا خاتمہ سی ڈی اے کی اولیں ترجیح ہے۔ سی ڈی اے نے اسلام آباد شہر سے پیپر ملبری کے درختوں کے خاتمہ اور ان کی جگہ ماحول دوست پودے لگانے کے لیے نہ صرف کوشاں ہے بلکہ پیپرملبری کے درختوں کو دو مرحلوں میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں پیپر ملبری کے بڑے اور چھوٹے درختوں کو جڑوں سمیت اکھاڑنے پر توجہ دی گئی ہے جبکہ دوسرا مرحلہ پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد شروع کیا جائے گا۔
پروٹیکشن سٹاف کے اعداد و شمار کے مطابق کل 5715 درخت جو 96301 اعشاریہ15کیوبک فٹ کے برابر ہیں کو کاٹنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ان میں سیکٹرز ایف-8، جی-8، جی-9، جی-10، جی-11، ایف-10، ایف-11، ڈی-12 اور زیرو پوائنٹ سمیت سرینگر ہائی وے کے علاقے شامل ہیں۔ درختوں کو جڑوں سمیت مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے سیکٹر وائز کام کے ٹینڈرزجاری کیے جارہے ہیں۔ ہر نیا کام کا ٹینڈر تب ہی جاری کیا جاتا ہے جب فارسٹر پچھلے سیکٹر میں کام کی تسلی بخش تکمیل کی تصدیق کر تا ہے ۔پہلا کام کا ٹینڈر سیکٹر ایف-8 کیلئے جاری کیا گیا، جس میں 490 بڑے اور 650 چھوٹے درختوں کو کاٹا گیا۔ یہ کام کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرا کام کا ٹینڈر 19-5-2025 کو سیکٹر جی-8 کیلئے جاری کیا گیا، جس میں 1405 بڑے اور 896 چھوٹے درختوں کو کاٹنا شامل ہے۔
پبلک ہیلتھ اور اسلام آباد میں ائیر کوالٹی کو مزید بہتر بنانے کیلئے سلسلہ میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے)نے ایک اسٹریٹجک اقدام شروع کیا ہے جس کا مقصد پیپر ملبری کے درختوں کو تبدیل کرکے ماحول دوست پودے لگانا ہے۔ اس اقدام کے تحت، سی ڈی اے ہر کٹے ہوئے پیپر ملبری کی جگہ دس (10) ماحول دوست درخت لگائے گی۔ اس کوشش کے حصے کے طور پر کل 57150 مقامی پودے لگائے جائیں گے۔ تمام ماحول دوست لگانے کا انتخاب ان کا مقامی ماحول کیلئے موزونیت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ مزید برآں سی ڈی اے کے پائیدار فاریسٹ اور اسلام آباد کے رہائشیوں کی بہبود کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ سی ڈی اے ماحول دوست پودے لگانے کی مہم میں عوام کی شرکت کو نہ صرف سراہتی ہے بلکہ شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ درختوں کی غیر مجاز کٹائی کرنے والے عناصر کی بروقت نشاندھی کرنے کے سلسلہ میں سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ماحولیات (ویسٹ)اربن 2 کو اطلاع دیں جن کو اس سلسلہ میں فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کے عوام اور حکومت کا حج انتظامات پر پاکستان و سعودی حکومت کو خراجِ تحسین پاکستان کے عوام اور حکومت کا حج انتظامات پر پاکستان و سعودی حکومت کو خراجِ تحسین یو اے ای کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم ملک سے کرپشن اور بد عنوانی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ،وزیراعظم کی نیب کے زیر التوا مقدمات کو جلد از... ترکیہ کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم قومی اسمبلی اجلاس میں کھربوں روپے مالیت کے 136مطالبات زر منظور پاک بھارت کشیدگی،شاہ رخ نے اپنی فرنچائز میں 2پاکستانیوں کو شامل کرلیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے درختوں کو اسلام آباد سی ڈی اے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتیاں یہیں سے ہونی چاہئیں.جسٹس (ر)شوکت صدیقی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 )جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ ہے فیڈرل ہائیکورٹ نہیں، میرا موقف ہے کہ یہاں پر ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ این آئی آر سی کے 6 میں سے 5 بنچز کو ویڈیو لنک کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، وکلا اب اپنے شہروں میں رہ کر ویڈیو لنک پر دلائل دے دیتے ہیں.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ٹی اے ڈی اے کی مد میں جو لاکھوں روپے کے رقم بچے گی اس کو ملازمین پر خرچ کیا جائے گا، صرف پشاور کا بنچ ابھی فی الحال ویڈیو لنک سے منسلک نہیں ہوا جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ پر ہے وہ 2012 میں ہم نے لی، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کی ملاقات ہوئی، چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان تھے، انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ہمیں مختلف جگہیں دکھائے گا. انہوں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان افتخار چودھری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو کہا آپ سے یہ کام نہیں ہونا، آپ کمیٹی بنا کر یہ کام جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سونپ دیں، چیئرمین سی ڈی اے کو فون کر کے کہا کہ آپ ہمیں ہائی کورٹ کے لیے مجوزہ جگہیں دکھائیں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ ہے میں یہاں لے آیا اور کہا کہ اس پلاٹ کا بتائیں، چیئرمین سی ڈی اے کو کہا کہ بورڈ میٹنگ میں ڈسکس کریں اور تمام چیزیں لے کر آئیں، میری چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ یہ جگہ ایسی ہے کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ اس پر کسی اور کی نظر نا ہو. انہوں نے کہا کہ میں چاہ رہا تھا کہ تمام چیزیں دستاویزات کے ساتھ ریکارڈ پر آ جائیں، اس بلڈنگ کے ڈیزائن کے حوالے سے ہم نے ایک کمپیٹیشن کرایا جس میں سینکڑوں آرکیٹیکس نے حصہ لیا، یہ کنٹریکٹ تبدیل ہوا جس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے جسے میں یہاں بیان نہیں کرنا چاہتا جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم ایک تھیم لے کر چل رہے تھے کہ روشن اور ہوا دار ماحول ہو گا مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہو سکا، یہ بلڈنگ نومبر 2015 میں مکمل ہونی تھی، کنٹریکٹ تبدیل ہونے پر بتا دیا کہ اب یہ پراجیکٹ پانچ سال لیٹ ہو جائے گا.