قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اے ہمارے رب، اور داخل کر اْن کو ہمیشہ رہنے والی اْن جنتوں میں جن کا تو نے اْن سے وعدہ کیا ہے، اور اْن کے والدین اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں (اْن کو بھی وہاں اْن کے ساتھ پہنچا دے) تو بلا شبہ قادر مطلق اور حکیم ہے۔ اور بچا دے اْن کو برائیوں سے جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچا دیا اْس پر تو نے بڑا رحم کیا، یہی بڑی کامیابی ہے‘‘۔ جن لوگوں نے کفر کیا ہے، قیامت کے روز اْن کو پکار کر کہا جائے گا ’’آج تمہیں جتنا شدید غصہ اپنے اوپر آ رہا ہے، اللہ تم پر اْس سے زیادہ غضب ناک اْس وقت ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا اور تم کفر کرتے تھے‘‘۔ (سورۃ غافر:8تا10)
سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ اصحاب النبیؓ میں سے ایک جماعت نے ازواج نبیؐ سے آپؐ کے گھریلو اعمال کے بارے میں سوال کیا تو ان میں سے بعض نے کہا میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا اور بعض نے کہا کہ میں گوشت نہیں کھاؤں گا اور بعض نے کہا کہ میں بستر پر نیند نہیں کروں گا۔ آپؐ فرمایا قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ انہوں نے اس اس طرح گفتگو کی ہے حالانکہ میں نماز پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں میرے طریقے پر نہیں۔ (مسلم)
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آدم ؑسے باہم محبت‘ اتحاد اور الٰہی بیداری کی پکار
اے آدم و حوا کے بیٹوںاور بیٹیوںتمہاری جلد کا رنگ کچھ بھی ہو، زبان کوئی بھی ہو، راستہ کوئی بھی چاہے تم مسجد میں سجدہ کرو، چرچ میں دعا مانگو، مندر یا کنیسا میں عبادت کرو،یا دل کی خاموشی میں اپنے رب کو یاد کرو ہم سب ایک ہی خاندان کا حصہ ہیں۔سب نسل آدم سے ہیں ہم ایک ہی ہوا میں سانس لیتے ہیں، ایک ہی سورج کے نیچے چلتے ہیں،اور ایک ہی مٹی میں لوٹتے ہیں۔ہم سب ایک جیسے آنسو بہاتے ہیں، اور ایک جیسے سکون کے خواہاں ہیں۔
اللہ نے ہمیں پانی، زمین، غذا اور پھل سب کچھ مفت عطا کیے ‘ تو پھر کیوں نہ ہم ان کو محبت سے آپس میں بانٹیں؟ہمارا خالق ایک ہے اور اس نے ہم سب کو پیدا کیااس سچ کو اپنے دل میں بٹھا لو:ایک ہی خالق ہے، ایک ہی خدا وحدہ لا شریک ہے وہ نہ کالا ہے، نہ گورا، نہ مشرقی، نہ مغربی۔وہ وقت، صورت اور تصور سے بلند ہے اور ہم، جو مٹی اور روح سے بنے سب اسی کے بندے ہیں اور مخلوق ہیں۔
ترجمہ۔ اے انسانو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا،اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔(سورۃ الحجرات: 13)
ہم نفرت، تقسیم ،تفرقہ اور تباہی کی راہ کیوں چنتے ہیں؟نفرت سکھائی جاتی ہے، یہ پیدائشی نہیں ہوتی۔تقسیم و تفرقہ نہیں ہماری انا کا زہر ہے۔ہم کیوں رنگ، نسل، قومیت اور مذہب کو دیوار بنا لیتے ہیں؟ جب کہ سب بنی آدم ہیں اور اللہ کی مخلوق ہم کیوں دوسروں کا فیصلہ کرتے ہیں،اور جج بن جاتے ہیں جبکہ صرف اللہ ہی فیصلہ کرنے والا ہے؟ ہم دنیا میں دولت سمیٹنے، زمینیں فتح کرنے یا زندگیاں برباد کرنے اور قتل و غارت رنے نہیں آئے ہم یہاں خدائی جلوے، محبت، خدمت اور سخاوت کے لیے آئے ہیں۔ جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ اللہ کی امانت ہے ملکیت نہیںپانی سے لے کر ہوا تک، درختوں سے لے کر سمندروں تک،بچوں کی ہنسی سے لے کر پہاڑوں پر سورج کے طلوع تک سب کچھ خدا کی دی ہوئی نعمتیں ہیں۔تم خالی ہاتھ پیدا ہوئے،اور خالی ہاتھ واپس جا ئوگے۔
تو آئو ہم مالک نہیں، بلکہ شکر گزار امین بنیں،ایسے لوگ جو دوسروں کی مدد کریں۔لالچ اور حسد شیطان کے وہ جال ہیں جو انسان کو اس کی اصل سے غافل کر دیتے ہیں،اور اسے حیوانی صفات کی طرف لے جاتے ہیں۔ ایک خدائی موقع بے چینی کے دور میںہم ایک پرآشوب دور میں جی رہے ہیں۔طوفان ہمارے شہروں کو ہلا رہے ہیں، جنگیں ہمیں نگل رہی ہیں،زلزلے ہماری زمین کو چیر رہے ہیں اور جنگیں کچھ حل نہیں کرتیں صرف تباہی اور قتل و غارت لاتی ہیں۔لیکن پھر بھی امید زندہ ہے۔
ایک ایسا وقت آنے والا ہے، جس کی پیش گوئی انبیاء، صوفیاء اور حکیموں نے کی ہے جب دنیا حضرت عیسی ابنِ مریم(علیہما السلام) کی واپسی دیکھے گی وہ کوئی نیا مذہب نہیں لائیں گے،بلکہ الٰہی عدل، رحمت اور محبت کو بحال کریں گے۔وہ مملکتِ خداوندی کی قیادت کریں گے،اور ہم مسلمان، عیسائی، یہودی، حق کے طالب، اور خاموش دل ایک خاندان کی مانند یکجا ہوں گے۔
مملکتِ محبت کا پیغام ‘آ ئو ہم کسی آفت کا انتظار نہ کریں کہ دل کھولے بلکہ ابھی سے آغاز کریں:انہیں معاف کرو جنہوں نے تمہیں دکھ دیا‘اجنبی کو گلے لگائو‘سچ بولو مگر محبت سے زمین اور اس کی مخلوقات کی حفاظت کرواور سب سے بڑھ کر بے غرض محبت کرو ہم جہنم کیوں چنتے ہیں، جب ہم جنت میں جی سکتے ہیں اسی دنیا میں؟اپنے دل میں نفرت کیوں پالیں؟جبکہ سکون ممکن ہے، تو تکلیف میں کیوں جئیں؟نہ تمہیں عطا کرنے کے لیے امیر ہونا لازم ہے،نہ روشنی بکھیرنے کے لیے مشہور ہونا۔بس مہربان بنو۔انصاف پسند بنو۔رحمدل بنو جیسے اللہ تم پر رحم کرتا ہے۔
آئو محبت کے سپاہیوں کی کارواں میں شامل ہو جائو ‘ہم سب محبت کے سپاہی ہیں ہتھیاروں سے نہیں،بلکہ الفاظ، اعمال اور شفقت سے۔ہم وحدت اور توحید کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں نہ کسی ایک قوم کے لیے، بلکہ پوری انسانیت کے لیے۔آئو ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر مملکتِ خداوندی کے طلوع ہوتے نور کی طرف بڑھیں،جہاں امن کا راج ہو گا،جہاں حضرت عیسیٰ ابنِ مریم علیہما السلام ہمارے درمیان کھڑے ہوں گے‘ بطور شفا دینے والے، بادشاہ اور خدا کی رحمت کے بندے۔
مملکتِ محبت سے تمام انسانیت کے نام یہ تمہاری صدا ہے۔یہ تمہاری گھڑی ہے۔ نفرت کو چھوڑ دو۔محبت کو اپنا۔وقت قریب ہے۔دنیا دیکھ رہی ہے اور آسمان انتظار کر رہا ہے۔ ایک عاجز بندے اور حضرت عیسیٰ ابنِ مریم کے سپاہی ڈاکٹر منصور ملک کی طرف سے،ہر اس روح کے لیے جو سچائی، امن، محبت اور اپنے مشترکہ اخرت کے خدائی گھر کی طرف لوٹنے کی خواہش رکھتی ہے۔