ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستانی بیانیے کو تقویت ملی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (اے پی پی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔ وزیراعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاملے کے حوالے سے مستقل ثالثی عدالت (Permanent Court of Arbitration) کے تحت ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی کاوشوں کو بھی سراہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا‘ ثالثی عدالت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہیگ (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) گزشتہ روز عالمی ثالثی عدالت کے جاری ہونے والے فیصلے کے مطابق بھارت سندھ طاس معاہدہ ازخود معطل نہیں کرسکتا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہیگ میں قائم کورٹ آف آربٹریشن یعنی عالمی ثالثی عدالت نے متذکرہ معاہدے پر ایک فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت سندھ معاہدے کو اپنے تئیں معطل نہیں کر سکتا۔
گزشتہ روز جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدے پر معطلی کا بھارتی اقدام کا عدالت کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ ستمبر 1960ءمیں بھارت اور پاکستان نے دریائے سندھ اوراس کے معاون دریاو¿ں کے پانی کی تقسیم کے لیے عالمی بینک کی ثالثی میں9 سالہ مذاکرات کے بعد سندھ طاس معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد وادی سندھ کے دریاو¿ں کے پانی کو دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طریقے سے تقسیم کرنا تھا۔
تا حال دریاو¿ں کی تقسیم کا یہ معاہدہ متعدد جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 65 سال سے اپنی جگہ قائم ہے۔ تاہم اپریل 2025ءمیں بھارت نے پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان سے مذکورہ معاہدے کو معطل کرنے کا ازخود اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق آربٹریشن کورٹ کے حالیہ فیصلے کا ایک طرف پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے تو دوسری طرف بھارت کی جانب سے اسے مسترد کیا گیا ہے۔