افغان شہریوں کو جعلی سپانسرشپ پر ای ویزوں کے اجرا کا سکینڈل بےنقاب, وزارت خارجہ اور پی آئی ڈی کے اہلکار بھی ملوث نکلے , گرفتاریاں
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) افغان شہریوں کو جعلی سپانسرشپ پر ای ویزوں کے اجرا کا سکینڈل بےنقاب ہوگیا, جعلی ویزوں کے اجرا میں وزارت خارجہ اور پی آئی ڈی کے اہلکار بھی ملوث نکلے.
ترجمان نے کہا کہ ایف آئی اے انسداد انسانی سمگلنگ سیل نے کارروائی کرتے ہوئے 6 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا جب کہ 2 افغان باشندے موقع پر گرفتار کرلیے، 4 کروڑ روپے کی مشکوک رقم بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی، ویزوں کیلئے جعلی اسپانسرشپ اور شناختی کارڈ استعمال کئے گئے۔مقدمے کے متن کے مطابق گروہ اس دھندے سے ملک کی سالمیت کو بھی خطرے میں ڈال رہا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر جنگ کے بعد منظر عام پر آ گئے
تمام ویزے 24 سے 48 گھنٹوں میں جاری کئےگئے، انٹیلی جنس کو اطلاع نہیں کی گئی، ملزمان جی 8 اسلام آباد میں واقع شو رومز سے نیٹ ورک چلا رہے تھے۔افغان باشندوں سے ویزوں کے عوض ہزاروں ڈالر وصول کیے گئے، گرفتار نیٹ ورک سے موبائل فون، جعلی کاغذات اور دیگر ریکارڈ برآمد کرلیا گیا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ مزید سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا خدشہ ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ویزوں کے
پڑھیں:
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
ادارت: مقبول ملک
ایک جرمن عدالت نے آج منگل 16 ستمبر کو ایک افغان شخص کو، گزشتہ سال ایک اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملے میں ایک پولیس افسر کو ہلاک کرنے اور پانچ دیگر کو زخمی کرنے پر عمر قید کی سزا سنا دی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جرمنی میں امیگریشن اور سلامتی کے بارے میں شدید بحث جاری ہے اور ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ملزم کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے اس کا نام صرف سلیمان اے بتایا گیا ہے، جس نے گزشتہ سال مئی کے آخر میں جرمنی کے مغربی شہر منہائیم میں اسلام مخالف گروپ ’پیکس یوروپا‘ کی جانب سے منعقد کی گئی ایک ریلی کے دوران لوگوں پر ایک بڑے شکاری چاقو سے حملہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
سلیمان اے نے اس ریلی سے خطاب کرنے والے ایک شخص اور کئی مظاہرین پر حملہ کیا، جس کے بعد پھر ایک پولیس افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پولیس افسر بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔
ملزم کو جون 2024ء میں اس کی گرفتاری کے دوران لگنے والی چوٹوں کے بعد ہسپتال میں انتہائی نگہداشت سے فارغ ہونے کے بعد مقدمے کی سماعت سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔
اگرچہ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نامی گروپ کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا، تاہم اس پر دہشت گرد کے طور پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ اسے ایک قتل اور اقدام قتل کے پانچ الزامات کا سامنا تھا۔