اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری سے استعفیٰ لیے جانے یا آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر بننے کی خواہش سے متعلق تمام افواہوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور قیاس آرائی پر مبنی قرار دیا ہے۔

انگریزی روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق خصوصی گفتگو میں وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کبھی صدر بننے کی خواہش ظاہر کی اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ صدر آصف علی زرداری، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وہ خود، تینوں کے درمیان تعلقات باہمی احترام اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے مشترکہ عزم پر مبنی ہیں۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ میڈیا کے بعض حلقوں میں صدر آصف علی زرداری کے استعفے سے متعلق گردش کرنے والی ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

وزیراعظم کی یہ وضاحت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے آفیشل ’ایکس‘ پر بیان جاری کرتے ہوئے صدر زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو ’منظم سازش‘ قرار دے کر اس کی شدید مذمت کی ہے۔

عسکری قیادت کے قریب سمجھے جانے والے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہمیں بخوبی علم ہے کہ اس منظم مہم کے پیچھے کون ہے، میں واضح کر چکا ہوں کہ صدر سے استعفیٰ لینے یا چیف آف آرمی اسٹاف کے صدر بننے کے بارے میں کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی ایسی کوئی سوچ موجود ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل

پڑھیں:

جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ  انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے  کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔

مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ  ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا،  دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزی کہاکہ  ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے،  ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
  • سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بننے پر مبارکباد، مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے،وزیراعظم
  • سہیل آفریدی کو وزیراعلی بننے پر مبارکباد، ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظم
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم کی اٹلی میں پوپ لیو سے ملاقات