پاکستان کا بھارت میں کسی بھی سپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
پاکستان نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تمام کھیلوں کی ٹیموں کو ہمسایہ ملک بھارت جانے سے روک دیا۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کی طرف سے باقاعدہ طورپر اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
ترجمان پی ایس بی کے مطابق یہ فیصلہ پی ایس بی بورڈ کی 34ویں اجلاس میں کیا گیا جو 23 جولائی 2025 کو منعقد ہوا۔ سرکلر میں تمام نیشنل سپورٹس فیڈریشنز کو سختی سے اس ہدایت کی پابندی کرنے کا کہا گیا ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان اسپورٹس بورڈ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کوئی بھی اسپورٹس فیڈریشن پاکستان اسپورٹس بورڈ کی اجازت کے بغیر بھارت میں ہونے والے کسی اسپورٹس ایونٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔
نوٹیفکیشن کے بعد قومی ٹیم کی ایشیا ہاکی کپ میں شرکت نہیں ہوسکے گی، نوٹیفکیشن میں کوئی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔