چین-کمبوڈیا-تھائی لینڈ سہ فریقی غیر رسمی اجلاس کا شنگھائی میں انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
چین-کمبوڈیا-تھائی لینڈ سہ فریقی غیر رسمی اجلاس کا شنگھائی میں انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 30 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ :: چین-کمبوڈیا-تھائی لینڈ سہ فریقی غیر رسمی اجلاس شنگھائی میں منعقد ہوا۔چین کے نائب وزیر خارجہ سن وئی ڈونگ نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی۔کمبوڈیا اور تھائی لینڈ نے چین کے ساتھ جنگ بندی کے اتفاق رائے کی پاسداری کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے میں چین کے مثبت کردار کو سراہا۔
یہ اجلاس پرخلوص، دوستانہ اور ہم آہنگی کے ماحول میں ہوا۔چین کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے سرحدی تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے تعمیری کردار جاری رکھے ہوئے ہے، اور اس غیر رسمی سہ فریقی اجلاس کا انعقاد چین کی تازہ ترین سفارتی کاوش ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتائیوان انتظامیہ کی “علیحدگی ” پر مبنی اشتعال انگیزی کبھی کامیاب نہیں ہوگی، چینی وزارت خارجہ چین امید کرتا ہے کہ امریکہ تجارتی معاملات کے حل کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، چینی وزارت خارجہ چینی صدر کی سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے اجلاس کی صدارت اسٹیٹ بینک شرحِ سود سنگل ڈیجیٹ پر لانے کا اعلان کرے:زاھد اقبال چودھری چین اور امریکہ کے مابین مشترکہ تشویش کے تجارتی امور پر تعمیری تبادلہ خیال چینی صدر کی دی گورننس آف چائنا’’ کی پانچویں جلد چینی اور انگریزی میں شائع ہو گئی چین ، اسمارٹ فیوچر- چائنا میڈیا گروپ نینی روبوٹ کانفرنس کا آغازCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کمبوڈیا تھائی لینڈ
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔