ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے وزیر اعلیٰ بنایا، ان کی حکومت ہے، ان کا مینڈیٹ ہے، بانی کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوں، سازشوں کا حصہ بننے والے بانی کے نہیں مخالفین کے ایجنڈے پر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان  نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان سے باہر نہیں جاؤں گا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مفروضے بنائے جاتے ہیں اور شوشے چھوڑے جاتے ہیں جن کا مقصد تحریک کو نقصان پہنچانا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کبھی نہ خواہش ظاہر کی اور نہ سوچا کہ ملک چھوڑ کر جائیں گے۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے وزیر اعلیٰ بنایا، ان کی حکومت ہے، ان کا مینڈیٹ ہے، بانی کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوں، سازشوں کا حصہ بننے والے بانی کے نہیں مخالفین کے ایجنڈے پر ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات سے مسائل کو حل کرنا چاہیے، آپریشن مسئلے کا حل نہیں، پہلے بھی آپریشن کرچکے ہیں لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں افغانستان سے تعلقات ٹھیک کرنے پڑیں گے، افغانستان سے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ لوگوں کے اعتماد کے بغیر نہ جنگ لڑ سکتے ہیں اور نہ جیت سکتے ہیں، لوگوں کا اداروں پر اعتماد بحال ہونا ضروری ہے، حکومت، اداروں اور عوام میں اعتماد نہیں ہوگا تو کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل پر کھل کر بات نہ ہو تو چھوٹا مرض کینسر بن جاتا ہے، جب تک امن نہیں ہوگا ترقی نہیں ہوسکتی، عوام کے اعتماد کے ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی وزیر اعلی نے کہا کہ علی امین

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکےچیف آرگنائزرعمران خٹک کی جدہ میں سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو
  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں گے،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • عمران خان کے مقدمات کی سماعت اب اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں: خواجہ آصف  
  • بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دوبارہ کابینہ کا حصہ بننا اصل انعام ہے: مزمل اسلم
  • نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا، ادارے اپنا کام کریں: گنڈاپور