ویڈیو گیمز تو کام کے نکلے، دیکھیے یہ فالج کے مریضوں کی کیسے مدد کرسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
کیا ویڈیو گیمز فالج کے شکار افراد کو بازو اور ہاتھ کی حرکت دوبارہ حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہیں؟ شمالی آئرلینڈ کی کوئینز یونیورسٹی بیلفاسٹ (کیو اے بی) میں جاری ایک منفرد تحقیق اسی سوال کا جواب تلاش کر رہی ہے جس کے ابتدائی نتائج امید افزا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی چپ سے فالج کا مریض شطرنج کھیلنے لگا
بی بی سی کے مطابق67 سالہ راڈنی ہیملٹن، جو کبھی ایک پرجوش گٹارسٹ تھے، کو 46 سال کی عمر میں فالج ہوا جس سے ان کا بازو اور ہاتھ مفلوج ہو گئے۔ آج وہ کیو اے بی کی نئی تحقیق میں شامل ہیں اور ویڈیو گیمز کے ذریعے بازو کی حرکت واپس پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے موسیقی کی بہت یاد آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو گیمز والا تجربہ میرے لیے خوشگوار رہا ہے اور میں چاہوں گا کہ مزید لوگ اس تحقیق میں شامل ہوں۔
تحقیق کا مقصد اور طریقۂ کاراس تحقیق کی قیادت نیورو سائنسدان ڈاکٹر کیتھی روڈی کر رہی ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ جانچنے کی کوشش ہے کہ آیا دماغ کی سرگرمی پر مبنی ایک خاص ویڈیو گیم فالج کے مریضوں کی بحالی میں مدد دے سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: فالج کے حملے سے کیسے نمٹا جائے؟
مریضوں کو ایک سادہ ہیڈ سیٹ پہنایا جاتا ہے جو دماغی لہروں کو پڑھتا ہے۔ پھر ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے مفلوج بازو کو حرکت دینے کا تصور کریں۔ اس ’موٹر امیجری‘ کے عمل میں دماغ کی وہی حصے متحرک ہوتے ہیں جو حقیقی حرکت کے دوران فعال ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر کیتھی کا کہنا ہے کہ گیمز دماغ کے ان حصوں کو زندہ اور متحرک رکھ سکتے ہیں جو فالج کے بعد غیر فعال ہو چکے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ جب جسمانی حرکت ممکن نہ ہو۔
فالج: ایک بڑا چیلنجشمالی آئرلینڈ میں فالج بالغوں میں معذوری کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ ہر سال تقریباً 3 ہزار افراد فالج کے باعث اسپتال داخل ہوتے ہیں، اور 39 ہزار سے زائد متاثرہ افراد گھروں میں بحالی کے مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 80 فیصد بازو یا ہاتھ کی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: باتھ روم میں فالج ہونے کی وجہ کیا ہے؟
روزمرہ کے معمولات جیسے کپڑے پہننا، کھانا پکانا یا لکھنا فالج کے بعد شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔
دماغی لچک اور بحالیتحقیق نیوروپلاسٹیسٹی کے اصول پر مبنی ہے جس کے مطابق دماغ خود کو دوبارہ ترتیب دے کر کھوئے ہوئے افعال کو بحال کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر رڈی کہتی ہیں کہ ہم دماغی سگنلز کو براہ راست ویڈیو گیم کنٹرول کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ مریضوں کی مخصوص دماغی سرگرمیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس تحقیق کے لیے ٹیم تقریباً 50 فالج سے متاثرہ افراد کی تلاش میں ہے جو اس تجربے کا حصہ بن سکیں۔
علاج یا تفریح؟ دونوں!اس طرح کے ویڈیو گیمز نہ صرف جسمانی بحالی میں مدد دے سکتے ہیں بلکہ مریضوں کو خوشی، تحریک اور مقصد کا احساس بھی دلاتی ہیں جو ذہنی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فالج کے خطرے کو کیسے کم کیا جائے؟
یہ تحقیق صرف سائنس نہیں بلکہ امید، بحالی اور نئی زندگی کی طرف پہلا قدم ہے۔
جیسا کہ راڈنی ہیملٹن نے کہا کہ ’یہ واقعی بہت بہتری کی طرف ایک قدم ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ ویڈیو گیمز ویڈیو گیمز اور فالج کے مریض.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ ویڈیو گیمز ویڈیو گیمز ہوتے ہیں فالج کے کے لیے
پڑھیں:
امر یکہ کی ٹیرف میں بڑی رعایت،پاکستان کیسے فائدہ اٹھا سکتاہے؟
ویب ڈیسک :پاکستان نے اگرچہ امریکی منڈی میں بھارت (25فیصد)، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام (20 فیصد) کی نسبت کم یعنی 19 فیصد ٹیرف حاصل کر لیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری لاگت کی بلند سطح اس فائدے کو غیر مؤثر بنا سکتی ہے۔
معاشی ماہر مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا مقابلہ انہی ممالک سے ہے لیکن پاکستان میں بجلی، گیس اور ٹیکسز کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، کراچی میں صنعتوں کو پانی بھی مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی مخدوش ہے۔
محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے برآمداتی FDI نہیں ملی اور چین کی کئی کمپنیاں ویتنام یا بنگلا دیش منتقل ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، چینی کمپنی ہانڈا انڈسٹریز نے حال ہی میں بنگلا دیش میں 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔اس کا حل یہ ہےکہ پاکستان کو سرمایہ کاری اور برآمدات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ یعنی سستے ٹیرف، کم شرح سود، کم ٹیکس، اور پائیدار پالیسیاں۔
سابق وزیراعظم پرسوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے فرد جرم عائد
اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیرف کا فرق کوئی فائدہ نہیں دے گا جب تک کہ پاکستان میں توانائی کے نرخ، ٹیکس اور سود کی شرح کم نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتیں بڑھنے سے برآمدی سیکٹر کی گیس کھپت 350 سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی تک گر چکی ہے۔
کامران ارشد نے تجویز دی کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو 6 فیصد تک لائے اور حکومت امریکا سے مزید ٹیرف میں کمی کیلئے بات چیت کرے، اگرچہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف سے امریکا میں پاکستانی برآمدکنندگان کو کچھ گنجائش ملی ہے لیکن بنگلا دیش اور ویتنام سے مقابلہ ممکن نہیں جب تک پاکستان اپنی پیداواری لاگت کو نیچے نہ لائے۔
چینی بحران ؛ حکومت نے 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا