Express News:
2025-11-05@02:00:13 GMT

FIA نے اپنے نام سے جعلی ایف آئی آرز سے خبردار کردیا

اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT

ایف آئی اے کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں ادارے کے نام سے جعلی ایف آئی آرز سے عوام کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کو ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جرائم پیشہ عناصر ایف آئی اے کے نام سے واٹس ایپ پر جعلی اور من گھڑت ایف آئی آر ارسال کرکے ہراساں کرتے ہیں۔

جعلی ایف آئی آر میں شہریوں کو نامزد کرکے خوف و ہراس میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ عناصر فرضی اور گمراہ کن نام استعمال کر کے خود کو ایف آئی اے اہلکار ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایسے پیغامات میں شہریوں کو ’’سائبر کرائمز اور دہشتگردی‘‘ جیسے سنگین الزامات لگا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کسی بھی فرد کو اس نوعیت کے پیغام واٹس ایپ کے ذریعے نہیں بھیجتا۔

ایف آئی اے کی جانب سے عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ کسی بھی مشکوک پیغام یا رابطے کی شکایت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو درج کرائیں جو کہ سائبر کرائم کی تحقیقات کےلیے مجاز ایجنسی ہے۔

جعلی پیغامات سے ہوشیار رہیں، اور اپنے ذاتی و مالیاتی معلومات کو ہرگز شیئر نہ کریں۔ مزید معلومات کےلیے ایف آئی اے ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے

سوشل میڈیا پر آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے بنائی گئی ویڈیوز کا سیلاب آ گیا ہے لیکن ان جعلی ویڈیوز کو پہچاننے کا ایک اہم اشارہ ہے کہ کیا ویڈیو کی کوالٹی اتنی خراب ہے جیسے یہ کسی پرانے موبائل یا کمزور کیمرے سے بنائی گئی ہو؟

’یہ تو اصلی لگ رہی تھی‘

ماہرین کے مطابق پچھلے 6 ماہ میں اے آئی ویڈیو بنانے والے ٹولز اتنے ترقی یافتہ ہو گئے ہیں کہ اب ہمیں حقیقت اور نقل میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کی پاکستان کے خلاف جعلی ویڈیو بے نقاب، یہ ویڈیوز کیسے پھیلائی جاتی ہیں؟

کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے کے کمپیوٹر سائنسدان اور ڈیجیٹل فرانزکس کے ماہر ہینی فرید کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم ویڈیو کی کوالٹی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اگر تصویر دھندلی یا دانے دار ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

دھندلی ویڈیوز زیادہ خطرناک کیوں ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جو اے آئی ویڈیوز ہمیں دھوکہ دے رہی ہیں وہ عموماً کم معیار کی ہوتی ہیں۔

وجہ یہ ہے کہ جب ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا یا کم ریزولوشن میں رکھا جائے تو اس میں موجود چھوٹے نقائص جیسے عجیب حرکات، غیر فطری چہرے کے تاثرات یا پس منظر کی غلطیاں چھپ جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر خرگوشوں کے ٹرامپولین پر اچھلنے والی جعلی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر 24 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔

نیویارک سب وے میں 2 افراد کے ’محبت میں مبتلا‘ ہونے والی ویڈیو بھی لاکھوں لوگوں کو دھوکا دے گئی۔

اور ایک جعلی پادری کی ویڈیو، جس میں وہ دولت مند طبقے کے خلاف تقریر کر رہا تھا، لاکھوں لوگوں کو اصلی لگی۔

ان سب ویڈیوز میں ایک بات مشترک تھی جو یہ تھی کہ وہ سب کم معیار کی فوٹیجز تھیں۔

ویڈیوز اتنی مختصر کیوں ہوتی ہیں؟

فرید کے مطابق جعلی ویڈیوز کی ایک اور پہچان ان کی لمبائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر ویڈیوز صرف 6 سے 10 سیکنڈ کی ہوتی ہیں کیونکہ طویل ویڈیو بنانا مہنگا اور مشکل ہے۔

مزید پڑھیے: ٹک ٹاک نے پاکستان میں مزید ڈھائی کروڑ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

اسی طرح کم ریزولوشن اور زیادہ کمپریشن بھی ایک نشانی ہو سکتی ہے کیونکہ دھوکہ دینے والے اکثر ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا کرتے ہیں تاکہ نقائص چھپ جائیں۔

اب آگے کیا ہوگا؟

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ مشورہ ہمیشہ کام نہیں کرے گا کیونکہ اے آئی تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔

ڈریکسل یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو اسٹام کہتے ہیں کہ 2 سال کے اندر یہ ظاہری نشانات ختم ہو جائیں گے اور ہم اپنی آنکھوں پر اعتبار نہیں کر سکیں گے تاہم امید ابھی باقی ہے۔

ڈیجیٹل فورینسک کے ماہرین ایسے ڈیجیٹل فنگر پرنٹس پر کام کر رہے ہیں جن سے ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتا لگایا جا سکے۔ مستقبل میں ممکن ہے کیمرے خود ویڈیو میں تصدیقی ڈیٹا (میٹا ڈیٹا) شامل کریں تاکہ اس کی اصلیت ثابت ہو سکے۔

اصل حل کیا ہے؟

ڈیجیٹل لٹریسی ماہر مائیک کولفیلڈ کے مطابق مسئلے کا حل ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہمارا رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ویڈیوز کو بھی تحریر کی طرح دیکھیں صرف دیکھنے سے یقین نہ کریں بلکہ اس کا ماخذ، سیاق و سباق اور پوسٹ کرنے والے شخص کو پرکھیں۔

مائیک کولفیلڈ نے کہا کہ اب کسی ویڈیو کو صرف دیکھ کر اصلی سمجھنا خطرناک ہو گیا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ پوچھیں کہ یہ ویڈیو کہاں سے آئی؟

مزید پڑھیں: ڈیپ فیک چہرے کے ساتھ پہلی سرٹیفائیڈ جعلی ویڈیو جاری کر دی گئی

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ یہ ویڈیو کس نے اپلوڈ کی ہے اور کیا کسی معتبر ذریعے نے اس کی تصدیق کی ہے؟

جیسا کہ پروفیسر اسٹام کہتے ہیں یہ 21ویں صدی کا سب سے بڑا انفارمیشن سیکیورٹی چیلنج ہے لیکن ہم ابھی ہار ماننے کے لیے تیار نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اصلی اور نقلی ویڈیو میں پہچان اے آئی ویڈیو ڈیپ فیک

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں پروازوں کی بندش کا خطرہ بڑھ گیا
  • پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • اسلام آباد احتجاج پر پارٹی پر پابندی اور کے پی میں گورنر راج، فیصل واوڈا نے پی ٹی آئی کو خبردار کردیا
  • ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے پاکستان میں ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • غربت کم کرنے کےلیے پاکستان کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانا ہوگا، وزیر سرمایہ کاری
  • پاکستان میں ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • بھارت بیرون ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا‘ تاجکستان کا عینی ائربیس خالی کردیا
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی